برازیل: نئی حقیقت 

وسطی برازیل کے شہروں سوریسو اور کویابا کے درمیان رکاوٹیں کھڑی ہیں‘ جس کی وجہ سے مقامی لوگ مشکلات کا شکار ہیں حتی کہ وہ علاج سے بھی محروم ہیں۔ جرائم اور لاقانونیت برازیل کی نئی حقیقت ہے۔ ’بولسونارو‘ اکتوبر میں برازیل کے صدر کی حیثیت سے ایک اور مدت حاصل کرنے کی اپنی کوشش سے رہے ہیں تو ان کے ہزاروں انتہائی جنونی حامی ملک بھر میں اہم سڑکوں پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ دھوکہ دہی کا کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود عام انتخابات کے نتائج اُن کے حق میں الٹ دیئے جائیں یا فوج مداخلت کرے تاکہ مذکورہ انتہائی دائیں بازو کے رہنما کو پھر سے اقتدار مل سکے۔ سب سے پہلے‘ شاہراؤں پر کھڑی یہ رکاوٹیں تکلیف دہ تھیں لیکن پرامن رہیں لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے اور بولسونارو کے اقتدار میں رہنے کا کوئی حقیقی راستہ نظر نہیں آیا‘ احتجاج آہستہ آہستہ پرتشدد ہو گیا۔ خاص طور پر اُن صوبوں میں جہاں صدر کے حامی زیادہ ہیں‘ جیسے سانتا کیٹرینا‘ ماٹو گروسو اور رونڈونیا۔ مظاہرین نے بعض مقامات پر ٹریفک روکنے کے لئے گھریلو ساختہ بموں اور پٹاخوں کا استعمال بھی شروع کردیا۔ انہوں نے جلتے ہوئے ٹائروں ’ڈبوں اور درختوں کے تنوں سے سڑکوں پر آمدورفت ناممکن بنا دی ہے۔ انہوں نے ٹرکوں کو آگ لگا دی ہے اور ایک واقعہ ایسا بھی پیش آیا جس میں ایمبولینس کو آگ لگا دی گئی۔ ملک بھر میں ٹرک ڈرائیوروں نے حملہ اور لوٹ مار کی اطلاع دی۔بولسونارو کے حامیوں کی طرف سے کیا جانے والا تشدد بھی رکاوٹوں تک محدود نہیں۔ رونڈونیا میں صدر کے حامیوں نے مبینہ طور پر پانی کی ایک پائپ لائن کو نشانہ بنایا اور ان کی حکومت پر تنقید کرنے والے ایک اخبار کی عمارت پر فائرنگ کی گئی۔ سانتا کیٹرینا میں فیڈرل ہائی وے پولیس کے افسران پر پتھراؤ کیا گیا۔ سانتا کیٹرینا‘ پارانا اور دیگر صوبوں میں‘ کاروباری مالکان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نو منتخب صدر ڈی سلوا کی ورکرز پارٹی (پی ٹی) کی حمایت کر رہے ہیں‘ سوشل نیٹ ورکس پر جارحانہ کالز اور منفی جائزے موصول ہو رہے ہیں۔ ان کے نام‘ فون نمبر اور کمپنی کے پتے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام گروپوں میں سبکدوش ہونے والے صدر کے حامیوں کی جانب سے شیئر کئے گئے ہیں اور اس کے نتیجے میں کچھ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ بولسونارسٹوں نے پی ٹی ووٹروں کے گھروں اور کاروباروں پر حملوں کے لئے نشان بھی لگانے کی تجویز دی ہے۔جنوری 2019ء میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے‘ بولسونارو اس لمحے کے لئے ملک کو تیار کر رہے تھے۔ پچھلے چار سالوں میں انہوں نے ہر اُس شخص کے خلاف تشدد بھڑکایا جو ان کی حکومت کی آنکھیں بند کرکے حمایت نہیں کرتا تھا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کے اُن کے حامیوں کو ہتھیاروں تک آسان سے رسائی حاصل ہو۔ ایک موقع پر اُن کی حکومت نے جمہوری اداروں کو کمزور کرنے اور ملک کی سیکورٹی فورسز کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے حامیوں سے بھرنے کا عمل بھی شروع کیا۔ انہوں نے برازیل کے معاشرے کے سب سے خطرناک شعبوں کو بااختیار بنایا‘ زراعت کے کاروبار سے منسلک پرتشدد گروہوں سے لے کر بنیاد پرستوں اور دیگر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کو تقویت دی۔ ان تمام کوششوں کے نتیجے میں سال دوہزاربائیس کے عام انتخابات برازیل کی حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ پرتشدد رہے جس میں انتخابات سے متعلق دھمکیوں‘ اختیارات کے غلط استعمال‘ جارحیت اور یہاں تک کہ ملک بھر میں قتل کے کچھ واقعات بھی ریکارڈ کئے گئے اور چونکہ بولسونارو یقینی طور پر انتخابات ہار گئے لہٰذا اس بات کا کوئی اشارہ نہیں کہ ملک کو گھیرنے والی افراتفری اور تشدد کی کیفیت جلد ختم ہوجائے گی بلکہ غیر معمولی طور پر جبکہ اُن کے حامی برازیل بھر میں تباہی پھیلا رہے ہیں ’بولسونارو عملی طور پر غائب ہیں اور انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بعد سے اپنے محل تک محدود ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ انہوں نے شکست قبول کرلی ہے لیکن ان کی غیر موجودگی کی ایک اور زیادہ خوفناک وضاحت بھی ہے کہ انتخابی شکست کے فوراً بعد انہوں نے صدراتی محل کا سیکورٹی سسٹم بند کروا دیا تاکہ اِس افراتفری کے دوران اُن کے محل میں ہونے والی ملاقاتوں اور سرگرمیوں کا ثبوت نہ رہے اور مستقبل کی تحقیقات میں ان پر فرد جرم عائد نہ کیا جا سکے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مزید افراتفری سے بچنے اور بولسونارسٹاس کو قومی دھارے میں واپس لانے کے لئے‘ برازیل میں مفاہمت کا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: رافیل سواکو۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)