محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان اور جمہوری کی علامت ہیں جنہیں آج بھی اُن کی بے مثال سیاسی جدوجہد کے لئے نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کی گیارہویں اور تیرہویں وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ جب انہوں نے 1988ء سے 1990ء تک وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تو وہ مسلم اکثریتی ریاست کی سربراہی کرنے والی سب سے کم عمر اور پہلی خاتون بن گئیں جنہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے محترمہ کی قیادت میں سیاسی عدم استحکام کے دور میں جمہوری اداروں کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ اپنی مدت وزارت کے دوران‘ وہ غربت اور بھوک کے خاتمے‘ تمام علاقوں میں رہائش اور صحت کی دیکھ بھال کے لئے پرعزم تھیں‘ خاص طور پر دیہی علاقوں کے عوام کی بہبود اُن کے پیش نظر رہی۔ انہیں اُن کے عہدے سے قبل از وقت یعنی 1990ء میں ان کی حکومت کو برخاست کردیا گیا۔ ان کی دوسری میعاد 1993ء میں شروع ہوئی اور وہ خواتین کے حقوق پر پہلے سے کہیں زیادہ توجہ مرکوز کر رہی تھیں۔ خواتین کے لئے خصوصی عدالتیں متعارف کرانے اور خواتین کی آزادی کو کمزور کرنے والے متعدد قوانین ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔ تاہم ان کی حکومت پر بدعنوانی اور بدانتظامی کے الزامات لگے۔ بعد ازاں وہ خود ساختہ جلاوطنی میں چلی گئیں۔ جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے فروغ کے لئے اپنی کوششوں کے علاوہ محترمہ بھٹو نے ملک کو درپیش معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے لئے بھی کام کیا۔ انہوں نے معاشی اصلاحات نافذ کیں اور غریبوں اور محروموں کا معیار زندگی بہتر بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے بھی کام کیا اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔ معاشی اصلاحات: محترمہ بھٹو کی حکومت نے متعدد معاشی اصلاحات کیں‘ جن میں تجارت کو آزاد بنانا‘ محصولات کم کرنا اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے اقدامات شامل ہیں۔ غربت میں کمی: ان کی حکومت نے پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لئے متعدد اقدامات کیے جن میں غربت کے خاتمے کے پروگرام کا قیام اور سماجی بہبود کے پروگراموں میں توسیع شامل ہے۔ تعلیم: محترمہ بھٹو کی حکومت نے تعلیم تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے پالیسیاں نافذ کیں‘ خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم پر توجہ دی گئی۔ ملک میں نئے سکول بنے اور تعلیم کا معیار بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔ صحت کی دیکھ بھال: محترمہ بھٹو کی حکومت نے ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات پر عمل درآمد کیا‘ جس میں نئے ہسپتالوں اور کلینکوں کا قیام اور طبی خدمات تک رسائی میں توسیع شامل ہے۔ خواتین کے حقوق: ان کی حکومت نے صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کو فروغ دینے کے لئے پالیسیاں نافذ کیں‘ جن میں حکومت اور کام کی جگہ پر خواتین کی نمائندگی میں اضافے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ خارجہ پالیسی: ان کی حکومت نے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کام کیا اور خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔ اس میں بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور افغانستان اور کشمیر میں تنازعات کو حل کرنے کی کوششیں شامل تھیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1987ء میں آصف علی زرداری سے شادی کی اور ان کے تین بچے بلاول بھٹو زرداری‘ بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری ہیں۔ بلاول بھٹو ستمبر 1988ء میں پیدا ہوئے جب محترمہ عام انتخابات کے لئے مہم چلا رہی تھیں۔ بختاور کی پیدائش کے وقت وہ پہلی منتخب سربراہ حکومت تھیں۔ اپنے سیاسی کیریئر کے دوران متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اِن سب کے باوجود اُن کی پاکستان میں جمہوریت اور معاشرتی ترقی میں خدمات کو یاد کیا جاتا ہے۔ وہ کئی سالوں تک خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے کے بعد 2007ء میں پاکستان واپس آئیں۔ 18 اکتوبر 2007ء کو جب وہ پاکستان واپس آئیں تو کراچی ہوائی اڈے پر اُن کا شاندار استقبال ہوا تاہم اُن کے قافلے پر ہوئے خودکش حملے میں 140 سے زیادہ کارکنوں کی موت ہوئی اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود محترمہ بھٹو بہادری سے پاکستانی سیاست میں حصہ لیا اور انتھک محنت کی۔ 27 دسمبر 2007ء کو محترمہ بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ ہمیشہ پرامید رہتی تھیں۔ محترمہ بھٹو مضبوط اعصاب کی مالک تھیں‘ جو ایک مشترکہ مقصد کے لئے لوگوں کو متاثر کرنے اور متحد کرنے کی صلاحیت کے لئے جانی جاتی تھیں۔ محترمہ بھٹو کے پاس پاکستان کے مستقبل کے لئے ایک واضح نقطہ نظر تھا اور انہوں نے ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لئے کام کیا جو پاکستانی عوام کی زندگیوں کو بہتر بنائیں اور ملک کی ترقی کو فروغ دیں۔ انہیں امید تھی کہ ایک دن پاکستان ترقی کرے گا اور لوگ معاشی طور پر مستحکم زندگی گزار سکیں گے‘ وہ ملک کے غریبوں اور محروموں کیلئے گہری ہمدردی کے لئے بھی جانی جاتی تھیں۔ مجموعی طور پر بے نظیر بھٹو پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی قابل احترام اور بااثر شخصیت تھیں‘ جو ملک و قوم کی بہتری کے لئے کام کرنے میں اپنی قیادت‘ ویژن اور عزم کے لئے ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ (مضمون نگار رکن سندھ اسمبلی ہیں۔ بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: شرمیلا فاروقی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام