انگلینڈ کا ٹی20 ورلڈ کپ اور سری لنکا کا ایشیا کپ جیتنا، انگلینڈ کا پاکستان کو پاکستان میں ٹیسٹ سیریز وائٹ واش کرنا سال 2022 کے اہم ترین واقعات رہے۔کرکٹ کی دنیا میں سال 2022 گزشتہ 2 برسوں کی نسبت زیادہ ہنگامہ خیز ثابت ہوا۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ 2020 اور 2021 میں کورونا وائرس کے پھیلا نے کھیل کو بری طرح متاثر کیا تھا۔اس سال کرکٹ کے تینوں فارمیٹس اور خاص طور پر ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں میں غیر معمولی سرگرمیاں نظر آئیں۔ اس مختصر ترین فارمیٹ میں سال بھر کے دوران 88 ممالک کی کثیر تعداد نے حصہ لیا اور 521 میچ کھیلے گئے۔اسی سال آسٹریلیا میں آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈ کپ کے 8ویں ایڈیشن کا انعقاد ہوا، جس میں 16 ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو شکست دی اور دوسری مرتبہ ٹی20 چیمپئین بنا جبکہ 2019 کے ایک روزہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل بھی اسی کے پاس ہے۔ اس طرح وہ کرکٹ کی تاریخ میں دونوں مختصر فارمیٹس میں ایک ساتھ چیمپیئن رہنے والا واحد ملک بن گیا۔ایشیا کپ بھی اسی سال متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوا جس میں 8 ٹیموں نے حصہ لیا۔ دبئی میں کھیلے گئے فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو ہرا کر چھٹی مرتبہ ایشیائی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان ٹی20 ورلڈ کپ اور ایشیا کپ، دونوں کے فائنل میں پہنچا مگر دونوں بار ٹائٹل نہ جیت سکا جبکہ اس فارمیٹ میں اس کی کارکردگی بہت اچھی رہی۔ایک روزہ کرکٹ میں بھی اس کا ریکارڈ بہترین رہا اور سال بھر کے دوران اسے صرف ایک میچ میں شکست ہوئی۔ تاہم ٹیسٹ کرکٹ میں اس کی کارکردگی بے حد خراب رہی۔ پاکستان نے پورے سال کے دوران 9 ٹیسٹ کھیلے اور صرف ایک ہی میچ جیت سکا۔ اس نے ہوم گراؤنڈ پر 3 ٹیسٹ میچوں کی 2 سیریز کھیلیں اور دونوں ہی میں شکست کھائی۔ مارچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 0-1 سے شکست ہوئی اور دسمبر میں انگلینڈ نے تینوں ٹیسٹ ہرا کر پہلی بار پاکستان کو کلین سوئپ سے دوچار کیا۔پاکستان اپنی 70 سالہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ہوم گراؤنڈ پر کسی بھی ٹیم سے ٹیسٹ سیریز کے تمام میچ نہیں ہارا تھا جبکہ وہ اپنی سرزمین پر آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کی ٹیموں کو ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ سے دوچار کرچکا ہے۔ اسی طرح قومی ٹیم نے انگلینڈ کو بھی 12-2011 میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کیا تھا اور یہ بھی اس کی ہوم سیریز تھی۔ تاہم انگلینڈ پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو اسی کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کیا ہے۔رواں سال 521 ٹی20 بین الاقوامی مقابلوں کے علاوہ 20 ٹیموں کے مابین 161 ایک روزہ مقابلے کھیلے گئے جبکہ ٹیسٹ میچوں کی تعداد 43 رہی جو 9 ممالک کے درمیان کھیلے گئے۔ آئی سی سی کی مکمل رکنیت رکھنے والے 3 ممالک یعنی زمبابوے، آئر لینڈ اور افغانستان نے اس سال کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلے۔ مجموعی طور پر تینوں فارمیٹس میں کھیلے جانے والے میچوں کی تعداد 725 ہے۔سال 2022 میں 20 دسمبر تک 40 ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں اور ابھی 3 ٹیسٹ باقی ہیں۔ ان 40 ٹیسٹ میچوں میں سے، سب سے زیادہ ٹیسٹ انگلینڈ نے کھیلے ہیں جن کی تعداد 15 ہے اور سب سے زیادہ فتوحات بھی اسی نے حاصل کی ہیں۔ ان کی تعداد 9 ہے جبکہ سب سے زیادہ شکست کی ہزیمت اٹھانے والا ملک بنگلادیش ہے۔ وہ 9 میں سے 7 میچ ہار چکا ہے۔سال 2022 کے دوران کل 43 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔ سب سے زیادہ ٹیسٹ انگلینڈ نے کھیلے جن کی تعداد 15 تھی اور سب سے زیادہ فتوحات بھی اسی نے حاصل کیں جن کی تعداد 9 تھی۔ تاہم سب سے زیادہ مرتبہ شکست کی ہزیمت اٹھا نے والا ملک بنگلادیش رہا جو 9 میں سے 7 میچ ہارا۔اس سال صرف 6 ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے جبکہ 37 میچ فیصلہ کن ثابت ہوئے جو حیرت کا باعث ہے۔ شاید یہ ٹیسٹ کرکٹ پر محدود اوورز کے کھیل کے اثرات ہیں۔اس سال 43 میں سے صرف 22 میچوں نے مقررہ 5 روزہ دورانیہ مکمل کیا جبکہ 12 ٹیسٹ 4 دن اور 8 ٹیسٹ 3 دن ہی میں اختتام کو پہنچ گئے تھے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ایک ٹیسٹ میچ کا تو صرف 2 دن ہی میں فیصلہ ہوگیا۔ یہ میچ حال ہی میں برسبین میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا گیا جو میزبان ٹیم آسٹریلیا نے 6 وکٹوں سے جیتا۔اس سال مختلف ممالک کے درمیان 18 ٹیسٹ سیریز کھیلی گئیں۔ ان میں 5 میچوں پر مشتمل 2، 3 ٹیسٹ پر مشتمل 6 اور 2 ٹیسٹ کی 10 سیریز شامل تھیں۔ ان میں سے صرف 5 سیریز ڈرا ہوئیں جبکہ 13 فیصلہ کن ثابت ہوئیں۔ 7 سیریز کا نتیجہ وائٹ واش کی صورت میں نکلا۔ ان میں سے 2 ٹیسٹ سیریز 3 میچوں پر مشتمل تھیں اور یہ دونوں انگلینڈ نے 0-3 سے جیتیں۔ ان میں سے ایک سیریز اپنے ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف اور دوسری پاکستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین پر کھیلی گئی تھی۔دیگر 5 سیریز، جو 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل تھیں، ان میں جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بھارت نے بنگلادیش، بھارت نے سری لنکا اور آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کلین سوئپ کیا۔ پاکستان کی طرح بنگلا دیش کو بھی اپنے ہوم گراؤنڈ پر وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان نے اس سال جو واحد ٹیسٹ جیتا وہ بھی ہوم گراؤنڈ پر نہیں بلکہ بیرونِ ملک کھیلا گیا تھا۔ یہ میچ اس نے سری لنکا کے خلاف گال میں 4 وکٹوں سے جیتا۔سال بھر کے دوران مختلف ٹیموں کی جانب سے مجموعی طور پر 87 انفرادی سنچریاں سکور کی گئیں جن میں مندرجہ بالا 6 ڈبل سنچریاں بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز جونی بیرسٹو ہیں جنہوں نے 6 سنچریاں اسکور کیں۔ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ سنچریاں بابر اعظم نے بنائیں جن کی تعداد 4 ہے تاہم تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ 50 یا زائد رنز کی اننگز کھیلنے والے بلے باز بھی بابر اعظم ہیں۔ انہوں نے ایسی 11 اننگز کھیلیں جن میں 4 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں شامل ہیں۔رواں سال ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر انگلینڈ کے لیگ اسپنر جیک لیچ ہیں۔(بشکریہ ڈان، تحریر:مشتاق احمد سبحانی، ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام