شمالی کوریا کے ساتھ مسئلہ

سال 2022ء کے دوران‘ جزیرہ نما کوریا میں پیانگ یانگ کے میزائل تجربات اور جنوبی کوریا کی امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر جوابی مشترکہ فوجی مشقوں کی وجہ سے تناؤ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا لیکن 2023ء کا آغاز بھی زیادہ فرق کے ساتھ نہیں ہوا۔ نئے سال آغاز کے صرف تین گھنٹوں کے اندر شمالی کوریا نے انتہائی بڑے متعدد راکٹ لانچرز کا تجربہ کیا تاکہ بیرونی دنیا کو واضح اور بلند آواز میں پیغام دیا جاسکے کہ وہ آنے والے دنوں میں اپنے جوہری اور میزائل کی ترقی کے پروگرام کو وسعت دیتا رہے گا۔ اگلے چوبیس گھنٹوں کے اندر‘ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے 2023ء کیلئے اپنی پارٹی کے سٹرٹیجک اجلاس میں‘ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں میں ”تیزی سے“ اضافے کا حکم دیتے ہوئے اس کی عزم کی مزید تصدیق کر دی جس میں بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کی پیداوار اور جوہری جوابی حملوں کیلئے نئے میزائل تیار کرنا شامل ہے۔ اب وہ (شمالی کوریا) کو الگ تھلگ کرنے کے خواہاں ہیں‘ جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ کم جونگ اِن نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی دشمنی کے جواب میں کہا کہ موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ فوجی طاقت کو بڑھانے کیلئے زیادہ کوششیں کی جائیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ واشنگٹن اور سیول شمالی کوریا کا گلا گھونٹنے اور اسے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ کم جونگ ان نے اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت پر زور دیا کہ وہ ”جوہری ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر تیاری“ پر توجہ مرکوز کریں اور ”ایک اور آئی سی بی ایم (بین البراعظمی بیلسٹک میزائل) نظام تیار کریں جس کا بنیادی مشن فوری جوہری جوابی حملہ ہے۔“ ناقابل یقین حد تک‘ یہ نئے سال کے آغاز میں کم کی طرف سے ایک بہت ہی جارحانہ موقف ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ روس کے یوکرین حملے کے تناظر میں عالمی طاقت کے توازن اور نئی صف بندی میں ہونے والی تبدیلیوں سے بے نیاز ہے۔ حالیہ دنوں میں جزیرہ نما کوریا کے دونوں 
اطراف کچھ غیر معمولی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ چھبیس دسمبر کو جنوبی کوریا کی فوج نے شمالی کوریا کے پانچ ڈرونز کا سراغ لگایا تھا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس کی فضائی حدود میں جاسوسی کیلئے موجود تھے جن میں سے ایک شمالی سیول تک پہنچ گیا تھا جبکہ دیگر چار مغربی ساحل سے دور گینگھوا جزیرے کے آس پاس گھوم رہے تھے۔ جنوبی کوریائی فوج نے حملہ آور ہیلی کاپٹر بھیج کر جوابی کاروائی کی لیکن ان میں سے کسی کو بھی نشانہ بنانے میں ناکام رہی۔ واضح طور پر‘ اس سے جنوبی کوریا میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ برپا ہوا اور صدر یون سوک یول نے دھمکی دی کہ اگر شمالی کوریا نے دوبارہ بین الکوریائی سرحد کی خلاف ورزی کی تو وہ دونوں کوریاؤں کے مابین 2018ء میں ہونے والے فوجی معاہدے کو معطل کرنے پر غور کریں گے۔ جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع سونگ ینگ مو اور ان کے شمالی کوریائی ہم منصب نو کوانگ چول نے 2018ء میں دستخط کئے تھے‘ فوجی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں کو کسی بھی اشتعال انگیز اور معاندانہ سرگرمی سے باز رہنا چاہئے جس سے تناؤ میں اضافہ ہوگا‘ بشمول سرحدی دراندازی‘ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں‘ جاسوسی اور فیلڈ ٹریننگ کیلئے کوئی بھی کاروائی جیسے اسلحہ سازی لائن کے پانچ کلومیٹر کے اندر توپ خانے کی فائرنگ‘ فوجی حد بندی لائن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے تاہم شمالی کوریا کی جانب سے اس معاہدے کی عملی طور پر کئی بار خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔ فروری 2019ء میں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کی غیر معمولی ملاقات کے فوراً بعد‘ کم جونگ ان نے اپنے فوجی کمانڈروں کو لائن 
کے قریب مشقیں کرنے اور ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنیکا حکم دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شمالی کوریا کے ڈرونز کی جانب سے جنوبی کوریا کی فضائی حدود میں دراندازی کے بعد صدر یون سوک یول نے بھی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ اسی روز شمالی کوریا میں ایک ڈرون بھیجے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں کوئی بھی فریق ایک دوسرے کے ڈرونز کو تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تاہم بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کی فوج کی جانب سے جنوبی کوریا کے تین ڈرونز کا سراغ لگانے اور انہیں روکنے میں ناکامی کے بعد کم جونگ ان کے بعد دوسرے طاقتور ترین فوجی عہدیدار پاک جونگ چون کو ہٹا دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال 2022ء جزیرہ نما کوریا کی حالیہ تاریخ کے مشکل ترین سالوں میں سے ایک تھا: پیانگ یانگ نے ایک ہی سال میں پہلے سے کہیں زیادہ میزائل داغے۔ حقیقت یہ ہے کہ شمالی کوریا نے اب تک جتنے بھی میزائلوں کا تجربہ کیا ہے ان میں سے تقریباً ایک چوتھائی میزائل دوہزاربائیس میں تجربہ ہوئے ہیں۔ جنوبی کوریا کو نشانہ بنانے کیلئے ڈیزائن کئے گئے مختصر فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کے بعد شمالی کوریا نے جاپان تک پہنچنے والے درمیانے فاصلے تک مار کرنیوالے میزائل بنانا شروع کئے اور پھر جدید بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہواسونگ 17 کی آزمائشی پروازیں شروع کیں جو امریکہ کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ شمالی کوریا نے 2022ء میں اپنی میزائل ٹیکنالوجی کی مکمل رینج اور دائرہ کار کو ظاہر کیا۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق چھوٹے جوہری ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے علاوہ کم جونگ ان ایک جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں‘ جس کے بارے میں انکا دعوی ہے کہ اِسے موسم بہار میں خلا میں بھیجا جائے گا۔لہٰذا 2023ء شمالی کوریا کیلئے میزائل ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا تسلسل ہوگا جو 2022ء کے دوران جارحانہ انداز میں شروع کیا گیا۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر عمران خالد۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)