گلگت بلتستان توانائی کی کمی سے متاثر ہے جس کے معاشی اور سماجی ترقی پر دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ عمومی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو‘ توانائی کے موجودہ بحران کی وجہ تکنیکی خامیاں ہیں‘ جن میں بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے ناکافی بنیادی ڈھانچے کے ساتھ دستیاب توانائی کے ذرائع کا ناکافی استعمال شامل ہے۔ قدرت کی جانب سے ایندھن کے ذخائر میں وقت کے ساتھ کمی نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مزید برآں چیلنجنگ جغرافیائی اور شدید آب و ہوا کی وجہ سے بجلی کی پیداوار اور ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر اور تحفظ مشکل ہو چکے ہیں۔گلگت بلتستان میں ناموافق حالات نے توانائی کے بحران میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ توانائی کے شعبے کی رہنمائی کے لئے واضح قواعد و ضوابط اور پالیسیوں کی عدم موجودگی سرمایہ کاری کی کمی کا باعث بنی ہے‘ جس سے توانائی کے پائیدار ذرائع کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں مہنگی توانائی استعمال ہو رہی ہے جس کے ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مزید برآں وسائل کی غلط تقسیم نے توانائی کے بحران کی شدت کو مزید بڑھا دیا ہے کیونکہ وسائل کی غلط تقسیم اور فنڈز کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ گلگت بلتستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ بنیادی مسائل کو حل کیا جائے اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے تاکہ پائیدار توانائی کی ترقی کو فروغ حاصل ہو جو مستحکم انفرا سٹرکچرکے بغیر ممکن نہیں ہے۔ توانائی کے اس غیر یقینی منظر نامے میں ضروری ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں توانائی بحران کو حل کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔ پائیدار اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسا کہ پن بجلی‘ ہوا کی طاقت سے توانائی کا حصول اور شمسی توانائی سے فائدہ اُٹھانا چاہئے جو توانائی کے شعبے میں خسارہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ خطے میں توانائی بحران کو مؤثر انداز میں حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی بنیادی وجوہات کی جامع تفہیم کی جائے۔ جس کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے‘ اِس کوشش کا مقصد ایک مستحکم اور محفوظ ماحول قائم کرنا اور گلگت بلتستان کے توانائی کے وسائل سے استفادہ یقینی بنانا ہے۔ مستقل توانائی کی فراہمی کی ضمانت دینے کے لئے‘ موجودہ بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرکے‘ نئی ٹرانسمیشن لائنوں کی ترتیب اور تقسیم کے نظام کی کارکردگی میں اضافہ کرکے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کو بہتر بنانا ضروری ہے۔مقامی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے گلگت بلتستان کی حکومت کو ایک فعال نقطہ نظر اپنانا ہوگا‘ جس میں مقامی حکومت کے لئے فنڈز میں اضافہ اور ضروری خدمات کی فراہمی کے لئے مقامی انتظامیہ کی صلاحیتوں میں اضافہ شامل ہے۔ جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کی حیثیت سے اپنی غیر معمولی جغرافیائی اہمیت اور پانی‘ معدنیات اور سیاحت میں کے وافر وسائل کا حامل علاقہ گلگت بلتستان خصوصی توجہ مانگتاہے۔اگر دیکھا جائے تو یہ معاملہ صرف گلگت بلتستان تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک میں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لئے مربوط اور منظم پالیسی کی ضرورت ہے اگر ان دستیاب وسائل سے پوری طرح استفادہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم دوسرے ممالک کو بجلی دینے کے قابل ہو جائیں تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ صرف پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے نئے ذرائع کو بھی استعمال میں لایا جائے جس میں شمسی توانائی قابل ذکر ہے وطن عزیز کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سورج کی روشنی سال کے زیادہ تر حصے میں بھرپور توانائی فراہم کرتی ہے تاہم اس سے استفادہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے طول و عرض میں شمسی توانائی کے اسٹیشن قائم ہوں اور ان سے بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو۔ شمسی توانائی کو گھریلو صنعت کا درجہ بھی دیا جا سکتا ہے اگر ہر کوئی شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی اتنی مقدار پیدا کرے کہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد اسے دوسروں پر بیچے تو اس سے کمائی بھی کی جاسکتی ہے اور اس صرف حکومت کی توجہ مبذول بھی ہوئی ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: عامر حسین۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام