افغانستان کی صورتحال ہمارے دور کے سب سے اہم اور پیچیدہ چیلنجوں میں سے ایک ہے جہاں سیاسی عدم استحکام‘ غربت اور خوراک کی شدید قلت نے مل کر بڑے پیمانے پر انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں جب سے امریکی افواج نے عجلت میں دارالحکومت کابل چھوڑا تھا‘ ملک مسلسل سماجی و اقتصادی افراتفری اور معاشی عدم استحکام کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔ نائن الیون حملوں کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ دو دہائیوں تک افغانستان میں ’جنگ اور تعمیر نو‘ کی کوششوں پر کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد‘ امریکہ اس تنازعے کے جامع اور پائیدار سیاسی حل کے حصول میں بری طرح ناکام رہا۔ امریکی افواج کی عبرت ناک ناکامی نے آہستہ آہستہ امریکی حکومتوں کو افغانستان کی مہم جوئی سے دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ افغانستان میں جنگ کو کیسے ختم کیا جائے۔ واشنگٹن میں فوجی اور سیاسی رہنماؤں کی سوچ میں گہری خلیج پائی جاتی تھی۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال توجہ طلب ہے۔ ہندوکش کے وسط میں انسانی المیہ افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ ورلڈ فوڈ آرگنائزیشن کے مطابق دو کروڑ چوالیس لاکھ سے زیادہ افغانیوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی قریب چار کروڑ آبادی میں سے نصف غذائی عدم تحفظ کا شکار (دوچار) ہے۔ زیادہ تر گھرانوں نے اپنی آمدنی کا نوے فیصد سے زیادہ رزق پر خرچ کرنے کے باوجود‘ 89 فیصد آبادی اب بھی خوراک کی کمی سے دوچار ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے بھی اسی طرح کی مایوس کن تصویر پیش کی ہے‘ جہاں شدید غذائی قلت کا شکار افغانوں کی تعداد میں اکیس فیصد اضافہ ہوا ہے‘ جو صرف گزشتہ سال 47 لاکھ تھی۔ پچھلے ایک سال میں بے شمار افغان گھرانوں کا ذریعہ معاش برباد ہوا ہے۔ اس بحران کی بنیادی وجہ دو عوامل ہیں۔ افغان بینکاری کا شعبہ اور بین الاقوامی امدادی فنڈز پر قدغن ہے جبکہ امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان کے مرکزی بینک کے سات ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے منجمد ہیں۔ جو بائیڈن (امریکی) انتظامیہ کے فیصلے کے بعد برطانیہ‘ جرمنی اور یورپی یونین نے اپنے ترقیاتی امدادی پروگرام افغانستان میں معطل کر رکھے ہیں جبکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بھی افغانستان کی امداد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور متعدد منصوبوں کے لئے فنڈنگ روک دی ہے۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے لیکویڈیٹی اور معاشی بحران نے لاکھوں افغانوں کو بھوک و غربت کی لپیٹ میں لا کھڑا کیا ہے کیونکہ قحط کورونا وبا اور دیگر قدرتی آفات نے خوراک اور ضروریات زندگی کے اخراجات سے متعلق مصائب میں اضافہ کیا ہے۔ افغانستان طالبان کے دور حکومت کے پہلے سال اندھیرے کا شکار اور بدترین معاشی بدحالی کے دور سے گزر رہا ہے کیونکہ بیرونی امداد ختم ہو چکی ہے اور عالمی پابندیوں کی وجہ سے نقصانات ہو رہے ہیں۔ لیکویڈیٹی بحران کے نتیجے میں افغان کرنسی میں گراوٹ آئی ہے۔ افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔ ملازمتیں کم ہوگئیں ہیں اور ملک معاشی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اِن سبھی واقعات نے مل کر بڑے پیمانے پر انسانی بحران کو جنم دیا ہے‘ جس کے نتائج انتہائی سنگین دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں بنیادی ضروریات کے لئے کچھ رقم فراہم کی ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران رک گیا ہے لیکن حالات مثالی نہیں۔ افغانستان جیسے جنگ زدہ معاشرے کے لئے انسانی امداد اہم لائف لائن ہے لیکن یہ افغان مسائل کا پائیدار حل نہیں ہے۔ افغانستان کو ایک فعال معیشت کی ضرورت ہے‘ جو طالبان کو فائدہ پہنچائے بغیر لیکویڈیٹی اور پائیدار ترقی کے انتہائی ضروری اقدامات کر سکے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ انخلا کے بیانیے کی ناکامی کے بعد‘ وہ تاحال افغان مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ دسمبر دوہزاراکیس میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی جانب سے فراہم کردہ کچھ بیرونی مانیٹرنگ کو قبول کرتے ہوئے دا افغانستان بینک کے ایگزیکٹو بورڈ نے مثبت قدم اٹھایا تھا تاہم بعدازاں ایسے اقدامات کئے گئے جن پر بین الاقوامی برادری نے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس وقت لگائی گئی پابندیوں کا غیر ارادی نتیجہ افغانستان میں معمولات زندگی مفلوج کرنے اور افغان معاشی استحکام کو کمزور کرنے کی صورت ظاہر ہوا ہے۔ موجودہ حالات (گڑبڑی) امریکیوں نے پیدا کی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس موجودہ بحران سے نجات کا کوئی قابل عمل حل موجود نہیں ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر عمران خالد۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام