پاک فوج کے سربراہ اور سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے انتقال سے ایک یادگار دور کا خاتمہ ہوا ہے۔ وہ اپنے ملک سے بے پناہ محبت کے ساتھ عزم اور بے شک دیانت داری کے آدمی تھے۔ کسی بھی دوسرے انسان کی طرح‘ اُن سے بھی کئی غلطیاں سرزد ہوئیں لیکن وہ غیردانستہ تھیں۔ بحیثیت مجموعی جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان نے ترقی کے کئی اہداف حاصل کئے اور اس حوالے سے یہ ایک اہم مرحلہ تھا جس میں پاکستان کو عالمی برادری میں ابھرتی معیشت کا درجہ حاصل رہا‘سال دوہزار سے سال دوہزارآٹھ کے درمیان پرویز مشرف کے دور حکومت میں قابل ذکر ترقی ہوئی۔ اکتوبر 1999ء میں جب پرویز مشرف اقتدار میں آئے تو ملک معاشی ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا۔ نو سال کے عرصے کے دوران ملک کی جی ڈی پی تقریبا تین گنا بڑھ کر تریسٹھ ارب ڈالر سے بڑھ کر ایک سو ستر ارب ڈالر ہو گئی جس کی سالانہ شرح نمو تقریبا ًسات فیصد رہی جو دنیا کی بیشتر معیشتوں سے بہتر تھی۔ مذکورہ عرصے میں پاکستان کی فی کس آمدنی دوگنی سے بھی زیادہ ہوئی یعنی فی کس آمدنی چارسوتیس ڈالر سے بڑھ کر ایک ہزار ڈالر ہو گئی اور قومی زرمبادلہ کے ذخائر جو بھی توانا رہے جو 33 ارب ڈالر ہو گئے۔ آمدنی میں بھی تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ایک ہزار فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ قرضوں اور جی ڈی پی کا تناسب بہتر ہوا اور اِن سبھی عوامل کی وجہ سے پاکستان کی معیشت میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ گیا اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری چار سو ملین ڈالر سالانہ سے بڑھ کر 8.4 ارب ڈالر ہو گئی۔ کراچی سٹاک ایکسچینج 950 پوائنٹس کی انتہائی نچلی سطح سے بڑھ کر ساڑھے سولہ ہزار پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ بھی چھ سو فیصد بڑھ کر پانچ سو بیس ارب روپے تک پہنچ گیا جس سے قومی ترقیاتی منصوبوں کے لئے زیادہ مالی وسائل (فنڈز) دستیاب ہوئے۔ دیہی علاقوں میں غربت کی سطح کم ہوئی۔ زراعت کے شعبے میں ترقی دیکھی گئی۔ زرعی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں غربت کی سطح آبادی کے چونتیس فیصد سے کم ہو کر سال دوہزار آٹھ میں سترہ فیصد ہوگئی اور یہ سبھی کامیابیاں معمولی نہیں ہیں۔ ان تمام قابل ذکر پیش رفتوں کے نتیجے میں پاکستان کو گیارہ اُبھرتی ہوئی معیشت رکھنے والے ممالک کی عالمی فہرست میں شامل کیا گیا۔ راقم الحروف کے زیر انتظام ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں قابل ذکر تبدیلی موبائل فون صارفین کی تعداد میں اضافہ تھا اور یہ معیشت کا سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ بن گیا۔ لوگ موبائل فون رکھنے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ انہیں کالز وصول کرنے کے لئے ادائیگی کرنی پڑتی تھی۔ اس نرخنامے کو تبدیل کیا گیا تاکہ صرف کالنگ پارٹی ہی ادائیگی کرے‘ نہ کہ کال وصول کرنے والی پارٹی اور پہلے کالنگ پارٹی بھی فون کال کی ادائیگی کرتی تھی۔ اس طرح ٹیلی ڈینسٹی قریب تین فیصد سے بڑھ کر ستر فیصد تک جا پہنچی اور ٹیلی کام سیکٹر میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ یہ وہی وقت تھا جب پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ 38 ڈگری پر خلا میں بھیجا گیا تھا۔سال 2000ء سے 2003ء کے دوران پاکستان کے چالیس شہروں اور دوہزار سے زائد قصبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی فراہم کی گئی۔ دو میگا بائٹس کی بینڈوتھ لاگت کو چھیاسی ہزار سے کم کرکے تین ڈالر ماہانہ کر دی گئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام سے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا ہوا۔ یونیورسٹیوں میں طالب علموں کا اندراج جو کہ دو لاکھ ستر ہزار تھا بڑھ کر 9 لاکھ تک جا پہنچا۔ تعلیمی اداروں کی تعداد کے ساتھ اُن کے معیار میں اضافے پر بھی زور دیا گیا‘ جس کی عکاسی اِس بات سے ہوتی ہے کہ ہزاروں طلبہ کو اعلی غیرملکی جامعات میں پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لئے بھیجا گیا۔ تاکہ پاکستان میں تدریسی عملہ (فیکلٹی) مضبوط بنایا جا سکے۔پرویز مشرف کے دور میں مقامی حکومتوں (بلدیاتی اداروں) کا قیام عمل میں آیا اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے۔ بڑی تعداد میں نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو قیام کی اجازت دی گئی اور تب پریس کو مکمل آزادی حاصل تھی جنرل مشرف اب ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کی روشن خدمات کو طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔ (مضمون نگار سابق وفاقی وزیر اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بانی و سربراہ رہے ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر عطا الرحمن۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام