انٹرنیٹ نے کئی طریقوں سے دنیا میں انقلاب برپا کر رکھا ہے۔ اس کی وجہ سے مواصلاتی رابطے تیز تر اور زیادہ مؤثر ہیں اور اس نے لوگوں کو اس پیمانے پر معلومات تک رسائی فراہم کی ہے جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا تاہم انٹرنیٹ کا ایک تاریک پہلو بھی ہے جسے ’ڈارک ویب‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ڈارک ویب ’انٹرنیٹ‘ کا حصہ ہے جو گوگل جیسے باقاعدہ سرچ انجنوں کے ذریعہ قابل رسائی نہیں۔ یہ زیادہ تر جرائم پیشہ یا جرائم کرنے کی نفسیات رکھنے والوں کے زیراستعمال رہتا ہے جن میں دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ دہشت گردی اور ڈارک ویب کے درمیان تعلقات کی وجہ سے مسائل کا ایک پورا پنڈورا باکس کھلا ہوا ہے‘ جس میں دہشت گرد ڈارک ویب کا استعمال کر رہے ہیں۔ فی الوقت ڈارک ویب پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اِس کے ممکنہ حل سے کہیں زیادہ بڑے (سنگین) چیلنجز درپیش (موجود) ہیں۔ ڈارک ویب گمنامی اور رازداری فراہم کرتا ہے جو باقاعدہ انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اس سے دہشت گردوں کو پُرکشش پلیٹ فارم مل ہوا ہے جو نئی بھرتیاں اِسی کے ذریعے کرتے ہیں اور حملوں کی منصوبہ بندی بھی اِسی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ دہشت گرد گروہ فنڈز جمع کرنے اور پروپیگنڈا پھیلانے کے لئے بھی ڈارک ویب کا استعمال کرتے ہیں۔ ڈارک ویب دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں بہت سے چیلنجز پیش کرتا ہے۔ پہلا چیلنج دہشت گردوں کو دی جانے والی گمنامی ہے جو اپنی شناخت اور مقام کو چھپانے کے لئے فرضی ناموں اور خفیہ مواصلات کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے دہشت گردوں کا سراغ لگانا اور انہیں گرفتار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ڈارک ویب کتنا بڑا خطرہ ہے اِس کا انداز اِس کے حجم (سائز) سے لگایا جا سکتا ہے جو عام انٹرنیٹ سے پانچ سو گنا زیادہ بڑا ہے اور مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ڈارک ویب پر موجود تمام ویب سائٹس کی نگرانی مشکل ہو جاتی ہے۔ دہشت گردوں کی جانب سے کرپٹو کرنسی کے استعمال نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مسئلے کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ کرپٹو کرنسی جیسا کہ بٹ کوائن (ڈیجیٹل کرنسی) کی گمنام لین دین کے لئے بھی ڈارک ویب ہی کواستعمال کیا جا رہا ہے۔ دہشت گرد پیسے جمع کرنے اور بغیر سراغ لگائے رقم کی منتقلی کے لئے کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتے ہیں۔دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈارک ویب پر دہشت گردی کی تحقیقات کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ ایک ٹیکنالوجی جو عام طور پر استعمال ہوتی ہے وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہے۔ مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کے ذریعے مواصلاتی طرز عمل کے نمونوں کا پتہ لگانے کے لئے تربیت دی جاسکتی ہے جو دہشت گردی کی سرگرمی سے مطابقت رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر‘ مصنوعی ذہانت کو آن لائن گفتگو کا تجزیہ کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ ان افراد کی شناخت کی جاسکے جو دہشت گرد سرگرمیوں پر آپس میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں یا اِن موضوعات میں دلچسپی لیتے ہیں۔ ڈارک ویب پر دہشت گردی کی تحقیقات میں استعمال ہونے والی ایک اور ٹیکنالوجی مشین لرننگ ہے۔ مشین لرننگ کو الگورتھم اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ حاصل کردہ مشکوک نمونوں اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہو سکے جو دہشت گردی کی سرگرمی کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔ مشین لرننگ الگورتھم کو دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے والے نیٹ ورکس کی شناخت کے لئے کرپٹو کرنسی کی نقل و حرکت ٹریک کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈارک ویب پر دہشت گردی کی تحقیقات کے لئے بگ ڈیٹا اینالیٹکس بھی استعمال کر رہے ہیں۔ بگ ڈیٹا تجزیات کو مختلف ذرائع سے بڑے پیمانے پر اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ طرز عمل کے نمونوں کی نشاندہی کی جاسکے جو دہشت گردی کی سرگرمی سے مطابقت رکھتے ہیں۔ بگ ڈیٹا تجزیات کو سوشل میڈیا اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ ایسے افراد کی شناخت کی جاسکے جو دہشت گردی کی سرگرمی میں ملوث ہوسکتے ہیں تاہم یہ سب کچھ اتنا آسان بھی نہیں۔ڈارک ویب پر دہشت گردی کی روک تھام کے لئے کثیر جہتی نقطہ نظر‘ اقدامات اور احتیاط اپنانے ضرورت ہے۔ انٹرنیٹ کے غیرقانونی استعمال کو روکنے جیسے بڑے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہونے والی ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہیں بند کیا جا سکے۔ دہشت گرد تنظیموں کے فنڈز کی نشاندہی اور منجمد کرنے کے لئے مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر بھی کام کی ضرورت ہے۔ اگر ہم انٹرنیٹ کا ایک محفوظ مستقبل چاہتے ہیں تو ڈارک ویب سے نمٹنے کے لئے مربوط و فعال حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی۔ ڈارک ویب پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے کئی ممکنہ حل موجود ہیں۔ پہلا حل یہ ہے کہ ڈارک ویب کی نگرانی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے۔ اس میں سائبر کرائم یونٹوں کے لئے مالی وسائل (فنڈنگ) میں اضافہ اور نئی ٹیکنالوجیوں میں سرمایہ کاری کی جانی چاہئے جو ڈارک ویب پر دہشت گردوں کا سراغ لگا سکتی ہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مختلف ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے (تعاون) میں اضافہ کیا جائے۔ ”ڈارک ویب“ کے خطرات کے بارے میں عوامی آگاہی (معلومات) میں اضافہ یکساں اہم و ضروری ہے۔ بہت سے لوگ ڈارک ویب کی موجودگی اور اس سے وابستہ خطرات سے لاعلم ہیں۔ عوامی آگاہی میں اضافے سے انٹرنیٹ صارفین نہ صرف خود محتاط رہ سکتے ہیں بلکہ گردوپیش میں دوسروں کی رہنمائی کرتے ہوئے مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع قانون نافذ کرنے والے اِداروں کو بھی دے سکتے ہیں۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: خواجہ خالد فاروق۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام