کراچی چڑیا گھر کا بیمار ہاتھی عالمی خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ ’نور جہاں‘ نامی اِس ہاتھی کی خراب صحت کے بارے میں پڑھ کر دکھ ہوتا ہے۔ سترہ سالہ ہاتھی میں ’اندرونی عارضوں (ہیماٹوما)‘ کی تشخیص ہوئی تھی جس میں آنتوں کے زخم شامل ہیں اور اُس کی حالت اِس قدر بگڑ چکی ہے کہ عالمی سطح پر جانوروں کے حقوق اور اُن کے علاج کی تنظیم ’فور پاوز‘ کے اراکین و طبی ماہرین طلب کیا گیا ہے جنہوں نے علاج شروع کر رکھا ہے۔ اُمید تھی کہ رواں ماہ کے اوائل میں وہ صحت یاب ہو جائے گی لیکن اُس کی حالت سنبھل نہیں رہی اور اب وہ نہ تو اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکتی ہے اُور نہ ہی چلنے پھرنے کے قابل ہے۔ نور جہاں کی خرابی صحت کا آغاز تالاب میں گرنے سے ہوا تھا جسے نکالنے کے بعد وہ قریب گیارہ گھنٹے اُٹھ نہیں سکی اور اُسے کرین اور رسیوں کی مدد سے اُٹھانا پڑا تھا۔ ’نور جہاں‘ جس صدمے سے گزری ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے اُسے درد اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اُس کی صحت اِس حد تک زوال پذیر ہوئی کہ وہ نقل و حرکت کے قابل بھی نہیں رہی۔ جانوروں کی فلاح و بہبود کی عالمی تنظیم (فور پاوز) کی تجویز پر اگر شروع ہی میں عمل کیا جاتا تو نورجہاں کا معاملہ قطعی مختلف ہوسکتا تھا یعنی اگر اِسے موافق خوشگوار ماحول میں منتقل کر دیا جاتا۔یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جانوروں کے ساتھ بدسلوکی کو زیادہ بڑا مسئلہ نہیں سمجھا جاتا اور ہمارے ہاں جانوروں کے حقوق کی کوئی خاص اہمیت بھی نہیں ہے‘ سوائے مٹھی بھر لوگوں کے جو جانوروں سے پیار کرتے ہیں اور انہیں ہم زمین ہونے کے ناطے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جنگلی جانوروں کی افزائش نسل اور انہیں قید میں رکھنے کا رواج ختم ہو رہا ہے اور اِس حوالے سے کئی مہمات چلائی جا رہی ہیں۔ ان مہمات میں سے ایک کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک دستاویزی عملے نے فلوریڈا کے شہر میامی میں سی ورلڈ میں رکھے گئے جانوروں کی فلم بندی کی اور اِس فلم کی مدد سے بہت سی دیگر تحقیقات میں جنگلی جانوروں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کا بھی انکشاف ہوا جنہیں قید رکھا گیا تھا اور وہ محفوظ‘ قدرتی رہائش گاہ سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے تھے۔ نور جہاں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کہ اُسے قدرتی ماحول نہیں دیا گیا جو ایک ہاتھی کی جسامت کے مطابق ضروری ہوتا ہے بلکہ اُسے چھوٹے کمرے میں رکھا گیا جہاں اُسے اٹھنے بیٹھنے میں آسانی نہیں ہوتی تھی۔قید میں موجود ہاتھی صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر سرخیوں میں ہیں۔ تھائی لینڈ میں قدیم مندروں کے ارد گرد ہاتھیوں کی سواری کی جاتی ہے اُور اِس رواج کو وہاں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ مختلف نمائشوں سے پتہ چلا ہے کہ سیاحوں کو سواری کی پیش کش ہاتھی کی چال اور دماغی صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔ ورلڈ اینیمل پروٹیکشن کے سربراہ ڈاکٹر جان شمٹ برباخ نے کہا ہے کہ ہاتھیوں کی سواری یا چڑیا گھروں کا دورہ کرنے والے سیاحوں اور دیگر افراد کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ بہت سے معاملات میں قیدی جانوروں کو ان کی ماؤں سے چھوٹے بچوں کی طرح چھین لیا جاتا ہے اور انہیں تکلیف دہ طرز زندگی اور ناکافی غذائیت و صحت کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ ہاتھیوں کے حقوق کے تحفظ اور اُن کی مدد کے لئے بہت سی مہمات تھائی لینڈ پر مرکوز ہیں‘ جہاں ہاتھیوں کی بڑی تعداد پر سواری کی جاتی ہے اور سیاح بالخصوص ہاتھی کی سواری کے لئے بھی تھائی لینڈ کا رخ کرتے ہیں جبکہ باقی دنیا نے جانوروں کی افزائش نسل کے لئے اُنہیں قید و بند کرنے جیسا ظلم روکنے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے لیکن پاکستانی مجموعی طور پر اِس حوالے سے مکمل طور پر غیر دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارے ہاں جانوروں کی فلاح و بہبود کے بارے میں عام فہم تشہیر بھی نہیں کی جاتی۔ پاکستان کے زیادہ تر شہروں میں گدھوں اور گھوڑوں جیسے بوجھ اٹھانے والے جانوروں سے بے رحم سلوک کیا جاتا ہے۔ اُنہیں تیز چلنے کے لئے مارا پیٹا جاتا ہے وہ تکلیف برداشت کرتے ہیں۔ یہی حال گھوڑوں اور بندروں سے بھی بدسلوکی کی صورت کیا جاتا ہے اور انہیں مار پیٹ کر اچھلنے پر مجبور کیا جاتا ہے جسے گھوڑوں اور بندروں کا رقص کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ جانور مار پیٹ سے بچنے کے لئے اُچھل کود رہے ہوتے ہیں اور خلاف فطرت اِس قسم کی اُچھل کود سے اُن کی جسمانی و ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ یہی صورتحال کتوں اور پرندوں کو آپس میں لڑانے کی بھی ہے۔ پاکستانیوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جانوروں کے ساتھ احترام اور ہمدردی کے ساتھ برتاؤ کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ان کی بے زبان زندگی جہنم نہ بنائی جائے‘ نیکی و باعث ثواب عمل ہے۔ جانوروں سے محبت کے اسباق والدین اور اساتذہ کو پڑھانے چاہئیں اور بچوں کی تربیت میں جانوروں کو تکلیف نہ پہنچانا بھی شامل ہونا چاہئے۔ اچھے اخلاق یہ بھی ہیں کہ جانوروں پر مہربان ہوا جائے اور جب بچوں کو جانوروں سے مہربانی سکھائی جائے گی تو وہ اپنی عملی زندگی میں گردوپیش کے انسانوں سے بھی مہربانی و ہمدردی پر مبنی سلوک کریں گے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: رافعیہ ذکریا۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام