حال ہی میں‘ بیرون ملک طالب علموں کے ساتھ ہوئے تعلیمی سیشن میں تبادلہ خیال کا موقع ملا۔ بیسویں صدی کے وسط سے تعلق رکھنے والے جرمنی کے رہنماو¿ں کی دو مثالیں وہاں زیر بحث تھیں۔ایڈولف ہٹلر اور کونراڈ ایڈنائر۔ ہٹلر تباہ کن ثابت ہوا جبکہ کونراڈ دانشمند سیاستدان تھا قوم کا معمار ثابت ہوا لیکن دنیا کونراڈ کے بارے میں بہت ہی کم جانتی ہے۔ ہٹلر نے پہلی جنگ عظیم میں شکست کے بعد جرمنی کا وقار بحال کرنے کا بیڑا اُٹھایا ا ور اپنے فن خطابت سے جرمنوں کو متحرک کردیا۔ انہوں نے 1923ءمیں ناکام بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی لیکن گرفتار ہوئے اور پھر عدالت میں اشتعال انگیز تقاریر کیں جس سے چند ججوں کے دل میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوئے اور قید کی مدت پوری ہونے سے بہت پہلے اُنہیں رہا کر دیا گیا۔ وہ پین جرمنازم کے لئے متحرک ہو گئے۔ انہوں نے 1932ءکے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور ریاست و حکومت کے سربراہ (چانسلر) بننے کے لئے جدوجہد کی اور ملک میں یک جماعتی نظام قائم کیا۔ گوئبلز‘ اس کے پروپیگنڈا وزیر نے لوگوں کو اُکسانے کے لئے مواصلاتی ذرائع کا استعمال کیا‘ جس کے نتیجے میں بالآخر ایک اور جنگ چھڑ گئی جہاںجرمنی بالآخر اتحادیوں کے ہاتھوں شکست کھا گیا کونراڈ ایڈنائر 1933ءمیں کولون کے لارڈ میئر تھے جب ہٹلر اقتدار میں آنے والی عوامی لہر پر سوار تھا۔ شروع سے ہی وہ ہٹلر اور اس کی پارٹی کی کھل کر مخالفت کرنے کے لئے کافی جرا¿ت مند تھے۔ کولون کے میئر کی حیثیت سے انہوں نے پلوں اور عوامی عمارتوں سے ہٹلر کے جھنڈے ہٹانے کا حکم دیا اور جب ہٹلر انتخابی مہم کے سلسلے میں کولون پہنچے تو ان کا استقبال کرنے سے انکار کر دیا۔ ہٹلر کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ایڈنائر کو میئر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ جرمنی کے ’غیر مشروط ہتھیار ڈالنے‘ اور اتحادیوں کے قبضے کے بعد‘ اس نے اپنے پسے ہوئے ملک کے وقار کو بحال کرنے اور جرمنی کو ذمہ دار ریاست کے طور پر اقوام کی برادری میں واپس لانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ یہ ایک مشکل کام تھا۔ دوسروں کے ساتھ مل کر انہوں نے 1945ءمیں نئی پارٹی کی بنیاد رکھی اور ملک بھر میں پارٹی کو منظم کرتے ہوئے اس کے پہلے چیئرمین بن گئے۔ وہ اخلاقیات پر پختہ یقین رکھتے تھے اور اخلاقی اصولوں پر اپنی قیادت تیار کرتے تھے۔ ایک انتہائی محنتی رہنما کی حیثیت سے وہ جرمنی کو گڑھے سے نکالنے کے لئے پرعزم تھے۔ آخر کار‘ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد وفاقی جمہوریہ جرمنی کے پہلے چانسلر کے طور پر منتخب ہوئے۔ ان کے چیلنجوں کا تصور کریں کہ دو عالمی جنگوں میں شکست کھانے والے اپنے لوگوں میں داخلی ہم آہنگی اور اعتماد لانے میں کردار ادا کیا۔ جرمنی کے تشخص کی تعمیر نو کی۔ چار انتہائی طاقتور قابض افواج سے نمٹا۔ سوویت کمیونسٹ قوتوں سے دو دو ہاتھ کئے جو پہلے ہی برلن کو تقسیم کر چکی تھیں۔ تب معیشت زبوں حالی کا شکار تھی اور دنیا نہیں چاہتی تھی کہ جرمنی اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت اپنی طاقت دوبارہ حاصل کرے۔ چانسلر کی حیثیت سے اگلے پندرہ برس تک ایڈناور نے اپنا سر جھکا کر اپنے ملک یعنی معیشت اس کے عوام اور اس کے تشخص کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔ انہوں نے اپنے غیر متزلزل کام کی اخلاقیات‘ واضح ویژن اور سیاسی مہارت کے ذریعے داخلی اور بیرونی دنیا میں اعتماد پیدا کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ جرمنی کو متحد یورپ کی ضرورت ہے‘ لہٰذا انہوں نے یورپی یونین (ای یو) کی بنیاد رکھی۔ سرد جنگ کے دوران ان کے دروازے پر دستک دینے والے کمیونزم کے خطرے سے نمٹنے کےلئے‘ انہوں نے شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے برلن کی تقسیم کو کبھی قبول نہیں کیا اور ایک وسیع البنیاد اتحاد کی بنیاد رکھی جس کی کامیابی یہ تھی کہ بالآخر 1989ءمیں برلن کی دیوار گر گئی کونراڈ ایڈناور کے معاملے میں‘ ایک اور ڈیموکریٹ رہنما انگیلا میرکل نے ان کی پچاسویں برسی پر یہ کہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا کہ ”جنہوں نے دور اندیشی اور مہارت کے ساتھ ویمار جمہوریہ کی ناکامی اور قومی سوشلزم کی ہولناکیوں کے بعد ہمارے ملک کو ایک نقطہ نظر اور استحکام دیا۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ظفر مرزا۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام