ماحولیاتی تحفظ کے اہداف 

آب و ہوا کی تبدیلی کے مسائل بارے بات کرتے ہوئے اکثر ’نیٹ زیرو‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے کلائمیٹ ایکشن لٹریچر کے مطابق نیٹ زیرو سے مراد ایسی گیسوں کا اخراج ختم (زیرو) کرنا ہے جو ماحول دشمن ہیں اور جنہیں سمندر و جنگلات جذب نہیں کر پاتے۔ اعداد و شمار کے مطابق کہ ”پاکستان میں سب سے زیادہ فضائی آلودگی توانائی کے شعبے سے پیدا ہوتی ہے جو 73فیصد سے زیادہ ہے۔ عالمی درجہ حرارت کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے اور اسے ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے لئے خالص صفر جیسا ہدف اہم ہے۔ پیرس معاہدے پر دستخط کرنے والوں نے اپنے ہاں قومی سطح پر طے شدہ کنٹری بیوشن (این ڈی سیز) میں خالص صفر اہداف مقرر کر رکھے ہیں۔ تقریباً ستر ممالک نے عالمی اخراج کے 76 فیصد کم کرنے کا عہد کیا ہے۔ ان ممالک میں چین‘ امریکہ اور یورپی یونین جیسے ممالک سب سے زیادہ کاربن اخراج کرتے ہیں۔ اسی طرح دنیا کے ایک ہزار شہروں کے ایک ہزار تعلیمی اداروں نے بھی تحفظ ماحول کی مربوط کوششوں کا آغاز کیا ہے اور سال دوہزارتیس تک ماحولیاتی آلودگی ختم (نیٹ زیرو) کرنے کی کوششوں کا آغاز کر رکھا ہے لیکن بدقسمتی سے‘ ترقی یافتہ صنعتی ممالک ماحول دوستی سے متعلق زبانی کلامی باتوں اور وعدوں کو پورا نہیں کر رہے جس کی بنیادی وجہ اِن کے معاشی مفادات ہیں۔ دوسری جانب چند ممالک ایسے بھی ہیں جو نیٹ زیرو کے اہداف تک پہنچ چکے ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق کم آبادی اور قدرتی جنگلات سے مالا مال آٹھ چھوٹے ممالک پہلے ہی مذکورہ اہداف حاصل کر چکے ہیں۔ ان ممالک میں بھوٹان‘ کوموروس‘ گیبون‘ گھانا‘ مڈغاسکر‘ نیوے‘ پاناما اور سورینام شامل ہیں۔ اقوام متحدہ توجہ دلا رہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی ہنگامی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے خالص صفر اہداف کے حصول کے لئے عملی اقدامات کرنے چاہیئں۔ یہ ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں کمی اور اِن کے اخراج کو ہٹانے کی
 دوہری حکمت عملی اپنا کر باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کاربن میں کمی کی پہلی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے ممالک کی جانب سے خالص صفر دعوو¿ں تک پہنچنے کے لئے متعدد اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے‘ معاشی مفادات کی تلاش کی بجائے زمین کے تحفظ کو ترجیح دینے کے لئے آمادگی اور ٹھوس عزم کی ضرورت ہے۔ دوسرا چونکہ توانائی کے شعبے کا عالمی کاربن کے اخراج میں سب سے زیادہ حصہ ہے لہٰذا ہمیں نقل و حمل اور صنعت جیسے مختلف شعبوں کے لئے صاف توانائی کا استعمال کرنا چاہئے۔ فی الوقت شمسی‘ ہوا اور ہائیڈرو کی شکل میں صاف توانائی کی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جا رہا۔ بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی (آئی آر ای اے) کے مطابق، سال دوہزارپچاس تک دنیا کی نصف سے زیادہ بجلی ماحول دوست توانائی ذرائع (وسائل) سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ صاف توانائی کی طرف منتقلی کے لئے خالص صفر اہداف کا حصول ضروری ہے اور اِس کے بہت سے فوائد بھی ہیں۔ اِس کی وجہ سے کسی ملک کی معاشی قابلیت اُور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوتا ہے ماحول دوست ذریعے سے توانائی حاصل کرنا صحت مند بھی ہے۔ قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کی ابتدائی لاگت ترقی پذیر ممالک کے لئے چیلنج ہے۔ انہیں صاف توانائی کے منصوبوں کی تنصیب اور فروغ کے لئے مالی و تکنیکی مدد کی ضرورت ہے لیکن قابل تجدید سرمایہ کاری ابتدائی لاگت کی وجہ سے ممکن نہیں۔ ترقی پذیر ممالک سیلاب‘ ہیٹ ویو‘ خشک سالی اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے متاثر ہیں اُور آب و ہوا کی یہ تبدیلی متاثرہ ممالک کو درپیش سماجی و اقتصادی نقصانات کی ادائیگی سے کہیں گنا کم ہے۔ موسمیاتی تبدیلی
 کی آفات کے ذمہ دار امیر ممالک کو صاف توانائی کے منصوبوں کے ابتدائی اخراجات پورا کرنے کے لئے ترقی پذیر ممالک کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔ اسی طرح زراعت اور مویشی گرین ہاو¿س گیسوں میں اہم شراکت دار ہیں۔ جنگلات کو کاٹ کر زمین زراعت کے لئے استعمال کی جا رہی ہے جس سے فضا میں آلودگی بڑھ رہی ہے۔ فصلوں کے لئے استعمال ہونے والی کھاد بھی گرین ہاو¿س گیسیں (جی ایچ جی) خارج کرتی ہے۔ فصل کی کٹائی کے بعد پرالی اور جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کے لئے فصل جلائی جاتی ہے جس سے کاربن کا اخراج ہوتا ہے۔ کاربن اخراج کم کرنے کے لئے پائیدار زراعت اپنانے کی ضرورت ہے۔ زراعت کے شعبے میں جنگلات کی کٹائی کم کرنے کے لئے موسم کے مطابق زمین کے ایک ہی ٹکڑے پر سال بھر میں مختلف فصلیں اُگائی جا سکتی ہیں۔ ایک ایسا انزائم دریافت کیا گیا ہے جو سپرے کرنے پر فصلوں کی باقیات کو چند دنوں میں تلف کر سکتا ہے۔ ماحول دوستی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی کھانے پینے کی عادات تبدیل کریں۔ فصلوں کو جلانے کی بجائے فصلوں کی باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لئے متبادل ذرائع کی نشاندہی کی جائے اور کسانوں کو اس کے بارے میں تعلیم دی جائے۔ گرین ہاو¿س گیسوں کا اخراج روکنے کے لئے جنگلات کی بحالی اور تحفظ میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ماحول سے کاربن کو صاف کرنے کے لئے مزید شجرکاری کی ضرورت ہے۔ کوئلے کے پاور پلانٹس کاربن خارج کرتے ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق کاربن کیپچر اینڈ سٹوریج (سی ایس ایس) صنعتی اور توانائی کی پیداواری تنصیبات سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو بیس فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کاربن اخراج میں کمی لانے کے لئے بڑے پیمانے پر آگاہی مہمات کی ضرورت ہے جن کے ذریعے ماحول دوستی کی ترغیب دیتے ہوئے نئی ٹیکنالوجیز اور طریقوں کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ظل ہما۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)