موسمیاتی گورننس

بنیادی سطح پر، کلائمیٹ گورننس سے مراد ایسے اقدامات جو جان بوجھ کر لوگوں کے متنوع گروپ کے ذریعے کاربن کے اخراج کو کم کرنے، تیاری کرنے اور ان سے نمٹنے کےلئے کی جاتی ہیں۔ فطری طور پر ایک باہمی تعاون کے عمل میں، گورننس ماڈل کے دائرہ کار میں ادارہ جاتی فریم ورک شامل ہوتا ہے جو اسے قانونی حیثیت اور تبدیلی پر اثر انداز ہونے کے لیے مالی طاقت فراہم کرتا ہے۔ گورننس پالیسی اقدامات، ضوابط اور بین الاقوامی پابندیوں کے ذریعے حمایت یافتہ طاقت کے بارے میں ہے۔ یہ ایک ایسے انتظامی ماڈل پر فیصلے کرنے کے بارے میں ہے جو بحران اور امن کے وقت بہترین طریقے سے پیش کرتا ہے۔ گورننس نظام کی خرابی کو روکنے کے لئے ذمہ داریوں کے بارے میں ہے۔ یہ ایک جرات مندانہ چہرہ پیش کرنے، سخت فیصلے لینے اور منافع کےلئے سماجی راستے کا مقصد ہے۔زمین پر انسانی زندگی کی ریکارڈ شدہ تاریخ کے بعد سے، قدرتی آفات ایک معمول کی بات ہے۔ آج قومی، علاقائی اور مقامی حکومتوں کی بہتات، بین الاقوامی اداروں جیسے کہ آئی پی سی سی، اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج، ورلڈ بینک، انٹرنیشنل انرجی ایجنسی اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر توجہ دے رہی ہے۔ تربیت یافتہ سائنسدانوں، انجینئرز، سینکڑوں اور ہزاروں پرعزم کارکنوں اور متعلقہ شہریوں کی حمایت اور تحقیق کا ایک وسیع ذخیرہ اور بہت زیادہ علمی بنیاد کے باوجود، ہم تباہی سے خود کو بچانے میں ہم کامیاب کیوں نہیں ہیں۔19ویں صدی کے اوائل میں زمین کے ماحول کی ساخت، میکانکس اور طرز عمل کو سمجھنے کی جدوجہد کا آغاز ہوتا ہے۔ 1895 تک ایک سویڈش سائنسدان نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح اور ماحول کے درجہ حرارت کے درمیان تعلق قائم کر لیا تھا۔ اپنے نتائج کے ذریعے، انہوں نے خبردار کیا کہ کوئلے کے مسلسل اور ضرورت سے زیادہ استعمال سے مستقبل میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔1950 کی دہائی صنعتی آلودگی اور آب و ہوا پر اس کے اثرات کی بحث پر چھائی رہی‘1988میں، نیشنل ایئر اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن کے انسٹی ٹیوٹ فار سپیس سٹڈیز کے اس وقت کے ڈائریکٹر جیمز ہینسن نے امریکی سینیٹ کے سامنے گواہی دی کہ زمین گرم ہو رہی ہے اور یہ کہ 99 فیصد درجہ حرارت قدرتی واقعہ نہیں ہے بلکہ کاربن کا جان بوجھ کر جمع ہونا ہے ‘ماحولیاتی اصلاحات کے دور کا آغاز 1972 میں سٹاک ہوم میں انسانی ماحولیات پر اقوام متحدہ کی کانفرنس سے ہوا۔ اس کے نتیجے میں پائیدار ترقی کا تصور سامنے آیا اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کا قیام عمل میں آیا۔ یہ کرہ ارض پر ایک پرسکون، صاف ستھرا اور دوستانہ زندگی کی مسلسل تلاش کا آغاز تھا۔ 1968 تک، سویڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو قرارداد 2398 (XXIII) منظور کرنے کی اجازت دینے کے لئے کافی حمایت حاصل کر لی تھی۔ قرارداد میں ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے درمیان تعلق پر کانفرنس کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ کانفرنس 1972 میں سٹاک ہوم میں منعقد ہونی تھی۔ یہ بھی طے پایا کہ جنرل اسمبلی کانفرنس میں دی گئی سفارشات کو باضابطہ طور پر منظور کرے گی۔ ا س کانفرنس میں جس لائحہ عمل پر غور ہوا اس کا تعلق ماحول کی حالت پر لٹریچر اکٹھا کرنے کے لیے ایک فکری اور تصوراتی فریم ورک تیار کرنے سے تھا اور ایک ایسے مسئلے پر ایک نیا علمی بنیاد بنایا گیا تھا جو پہلے صرف سائنس کے اسکالرز کا ڈومین تھا۔ (بشکریہ ایکسپریس ٹریبون،تحریر: دردانہ نجم، ترجمہ: ابوالحسن امام)