فری لانسنگ کا طریقہ

فری لانسنگ لوگوں کو اپنی سہولت کے مطابق کہیں سے بھی کام کرنے کی آزادی دیتی ہے۔ ریموٹ ورکنگ میں اضافے کے ساتھ، زیادہ لوگ فری لانسنگ کا انتخاب کر رہے ہیں تاکہ وہ ایک ہی وقت میں مختلف چیزوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں فری لانسرز کی بڑی تعداد ہے۔ تیس لاکھ سے زیادہ فری لانسرز کے ساتھ، پاکستان فری لانس خدمات فراہم کرنےوالے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان میں طلباءکی اکثریت اسکول سے فارغ ہونے کے بعد اپنے کیریئر کو فری لانسنگ کے ذریعے اگلے درجے پر لے جانے کو ترجیح دیتی ہے۔ آزادانہ طور پر کام کرنے اور پراجیکٹس کی بنیاد پر کلائنٹس کو اپنی خدمات پیش کرنے والوں نے پاکستان اور دنیا کے بیشتر حصوں میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب نے دنیا کو ایک چھوٹے سے گاو¿ں جیسا بنا دیا ہے جس میں لوگ مقامی طور پر آو¿ٹ سورس کرنے کی بجائے آن لائن خدمات کو ترتیب دے سکتے ہیں۔ لہذا، اسکولوں کو بھی طلباءکو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے کہ صرف وائٹ کالر ملازمتوں پر بھروسہ کیے بغیر فری لانسنگ انہیں بہت فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ پاکستان فری لانسرز جو کچھ خدمات پیش کرتے ہیں ان میں ویب ڈویلپمنٹ، مواد کی تخلیق، تحریر، گرافک ڈیزائن، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ورچوئل اسسٹنس، سافٹ ویئر اور دیگر ملازمتیں شامل ہیں۔ وہ اپنے ذرائع کو ایسے کلائنٹس حاصل کرنے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں جن کے ساتھ وہ طویل مدت تک کام کر سکتے ہیں۔ ان فری لانسرز کو ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کا وقت ہے تاکہ وہ جدید منصوبوں پر کام کر سکیں اور فی گھنٹہ $100 تک چارج کر سکیں۔ یہ بڑی آمدنی نہ صرف ان کے لئے فائدہ مند ہوگی بلکہ یہ ملک کی صنعتی اور اقتصادی ترقی کا باعث بھی بنے گی۔ ڈیجیٹل پاکستان پالیسی میں، حکومت کا مقصد جدید ڈیجیٹل خدمات، ایپلی کیشنز اور مواد کی فراہمی کے لئے کافی انفراسٹرکچر اور ادارہ جاتی فریم ورک کے ساتھ ایک ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔ اس پالیسی نے پاکستان میں فری لانسرز کے اضافے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔ لوگوں کو حکمت عملی تبدیل کرنے اور زیادہ ڈیجیٹل ہونے کی ترغیب دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان پیشہ ور افراد میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ہر کوئی فری لانسنگ کے مواقع تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا سوائے اس کے کہ اچھی طرح سے بااختیار ہو۔ یہ AI ٹولز کے ابھرنے کی وجہ سے زیادہ اہم ہو گیا ہے جو سوشل میڈیا مینجمنٹ، گرافک ڈیزائن، مواد کی تحریر اور بہت کچھ جیسے کچھ آن لائن کام کرنے کے لئے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ فری لانسرز کو یہ یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ مہارت حاصل کرنی ہوگی کہ وہ بہتر خدمات فراہم کرکے صنعت میں متعلقہ رہیں۔ تاہم، انسان کی طرف سے کیا جانے والا کام ایک قسم کی شناخت ظاہر کرتا ہے، کچھ AI کاموں کے برعکس جو محض کمپیوٹرائزڈ لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ ایسی اصطلاحات ہیں جو AI بار بار استعمال کرتا ہے جو آپ کو انسانی تحریر اور AI تحریر کے درمیان فرق کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ لیکن خلاصہ یہ ہے کہ اپ سکلنگ اس سب کا بہترین حل ہے۔ فری لانسنگ کے فروغ کے لئے تعلیم کے شعبے میں کچھ اصلاحات کرنا ہوں گی۔ طلباء کو فری لانسنگ کے بارے میں سکھانے کی ضرورت ہے اور یہ کہ وہ کس طرح مارکیٹ میں ترقی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم میں انٹرپرینیورشپ ایک لازمی اکائی ہے، فری لانسنگ ٹپس بھی سکھانے کی ضرورت ہے۔ مزید طلباءکو بااختیار بنایا جائے گا اور وہ صرف دفتری ملازمتیں حاصل کرنے کے بجائے ایک نئی ذہنیت کے ساتھ کالج ختم کریں گے۔ وہ فری لانس ہو سکتے ہیں اور اسی شعبے میں کام کر سکتے ہیں جس کا انہوں نے مطالعہ کیا تھا۔ ہنر مند افراد کے لیے مختلف مواقع موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، عوام کو بھی اس پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس پیشے کے لئے مزید خوش آئند ہوں تاکہ والدین مطمئن ہو سکیں کہ اگر ان کے بچے 9-5 نوکری حاصل کرنے کے بجائے فری لانسنگ کی طرف جانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اپنے وقت کا انتظام کرنا بھی نظم و ضبط کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان میں فری لانسنگ کو فروغ دینے کا ایک اور بہترین طریقہ مختلف اداروں میں آئی ٹی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ مثال کے طور پر، اگرٹیکنالوجی کو اسکولوں میں اچھی طرح سے ضم کیا جاتا ہے تو، طالب علم چھوٹی عمر میں ہی زیادہ بااختیار ہوں گے اور مختلف سافٹ ویئر اور دیگر اہم ڈیجیٹل پہلوو¿ں کے ساتھ کام کرنے کا طریقہ جانتے ہوں گے۔ اس سے مستقبل میں دروازے کھولنے میں مدد ملے گی۔ مزید برآں، نوجوانوں کو آئی ٹی میں بااختیار بنانے سے انہیں زیادہ سے زیادہ سوچنے اور آمدنی حاصل کرنے کے طریقے تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے یہاں تک کہ پاکستان میں بے روزگار افراد کی بڑی تعداد کے باوجود پاکستان کی حکومت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعلیم کو فروغ دینے اور ڈیجیٹل مہارتوں کے پروگراموں کے انعقاد کےلئے تعاون کر سکتی ہے۔ نوجوان پیشہ ور افراد کو بھی فری لانسر بننے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، فری لانسرز کےلئے ایک قومی ڈیٹا بیس قائم کرنا ضروری ہے، جو ہماری فری لانس افرادی قوت کو فروغ دینے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطوں کو آسان بنانے کے مقصد کو پورا کرےگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدوں پر بات چیت کے لیے فعال اقدامات کرے، جس کا مقصد فری لانسرز کی ترقی کےلئے ایک سازگار ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا ہے۔ اگر پاکستان میں ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دیا جاتا ہے، تو اس سے فری لانسرز کو اپنے کام میں زیادہ پراعتماد ہونے اور اپنے دور دراز کے کام میں صحیح مہارت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ تمام فری لانسرز کو اعلیٰ مہارت کےلئے مارکیٹ کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے( بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹرعمران۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)