معروضی معیشت

درج ذیل فہرست اُن ممالک کی ہے جن کے معاشی فیصلے اُن کی سیاسی قیادت کے ہاتھوں میں نہیں ہیں‘ اِن ممالک میں سنگاپور‘ جنوبی کوریا‘ اسرائیل‘ چلی‘ سویڈن‘ ناروے‘ ڈنمارک‘ فن لینڈ‘ سوئٹزرلینڈ‘ جرمنی‘ کینیڈا‘ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ‘ آسٹریا‘ بلجیئم‘ جاپان‘ برطانیہ‘ متحدہ عرب امارات‘ قطر‘ کویت‘ بحرین‘ عمان‘ برونائی‘ تائیوان‘ ایسٹونیا‘ لٹویا‘ سلوواکیا‘ آئرلینڈ‘ مالٹا‘ یوراگوئے اور آئس لینڈ شامل ہیں۔ معیشت کو غیر سیاسی بنانا معاشی مسائل‘ معاشی پالیسیوں اور معاشی اداروں پر سیاسی مصلحتوں اور اثرات کو کم کرنے کا عمل ہے۔ سیاست کو ختم کرنے میں زیادہ معروضی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لئے معاشی فیصلہ سازی کے عمل سے سیاسی ایجنڈے کو الگ کرنا شامل ہوتا ہے۔غیر سیاسی سیاق و سباق میں‘ فیصلے ماہرین کی رائے‘ تجرباتی شواہد اور عقلی تجزیے کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں‘ بجائے اس کے کہ وہ جانبدارانہ سیاست پر مبنی ہوں۔ مقصد اِس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ معاشی پالیسی کے فیصلے سیاست دانوں کے قلیل مدتی اہداف یا انتخابی غور و فکر سے متاثر ہونے کی بجائے عوام کے بہترین مفاد میں صادر کئے جائیں۔ پاکستان میں سیاست سے متاثر معاشی فیصلہ سازی کے نتائج آسانی سے واضح ہیں 73 کھرب روپے کا واجب الادا قرض‘ غذائی افراط زر میں پچاس فیصد جیسا اضافہ اور کثیر الجہتی غربت کی شرح باون فیصد ہے۔ حکومت کو خاطرخواہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایک یہ کہ حکومت کو اہم اقتصادی عہدوں پر قابلیت اور دیانتداری کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے معاشی ماہرین اور پیشہ ور افراد کی تقرری کرنی چاہئے۔ دوم‘ حکومت کو آزاد مالیاتی کونسل قائم کرنی چاہئے جو مالی ذمہ داری کو یقینی بنانے کے لئے سرکاری اخراجات اور محصولات کی وصولی کی نگرانی کرے۔ تیسرا‘ حکومت کو ایسے قوانین پر عمل درآمد کرنا چاہئے جو بجٹ خسارے اور قرضوں کے جمع ہونے کو محدود کریں اور قلیل مدتی سیاسی فائدے کے لئے ضرورت سے زیادہ سرکاری اخراجات کو روکیں۔ چہارم‘ حکومت کو اہم معاشی اداروں کی خودمختاری اور مو¿ثریت میں اضافہ کرنا چاہئے۔ اس میں میرٹ کی بنیاد پر اہل پیشہ ور افراد کی تقرری شامل ہے۔ پانچواں‘ حکومت کو معاشی اداروں کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لئے قانونی اور ریگولیٹری اصلاحات متعارف کرانی چاہئیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان کی فیصلہ سازی معاشی مہارت کی رہنمائی میں ہو۔ چھٹا‘ حکومت کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کے طریقہ کار کو نافذ کرتے ہوئے سرکاری شعبے کی تقرریوں کو سیاسی سرپرستی سے الگ کرنا چاہئے۔ ساتواں‘ اہم اقتصادی وزارتوں اور ایجنسیوں کی قیادت کے لئے اہل پیشہ ور افراد کے انتخاب کی حوصلہ افزائیکی جائے‘آٹھواں‘ شہریوں کو غیر سیاسی معاشی فیصلہ سازی کے فوائد اور ملک کی ترقی پر اس کے ممکنہ مثبت اثرات کے بارے میں تعلیم دینا۔ نویں‘ ایک واضح وسط مدتی اقتصادی ویژن اور حکمت عملی تیار کریں‘ جو معاشی فیصلوں کی رہنمائی کرے۔ دسویں‘ اس حکمت عملی کو رسمی پالیسی دستاویز میں شامل کیا جائے اور آخر میں‘ ممالک کی مذکورہ پیش کردہ فہرست اقتصادی فیصلہ سازی کے کامیاب و غیر سیاسی ہونے کو ظاہر کرتی ہے‘ سیاست ختم کرنے کا مطلب سیاسی ایجنڈوں کو معاشی فیصلوں کے عمل سے الگ کرنا ہوتا ہے ‘ جس کا مقصد معروضی معاشی ماہرین کا انتخاب ہے۔ اس طرح کا نقطہ نظر قلیل مدتی سیاسی اہداف کو کم اور عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح بناتا ہے۔ معاشی اصلاحات کے لئے حکومت کو ماہرین کا تقرر کرنا ہوگا‘ مالی نظم و ضبط نافذ کرنا ہوگا‘ خود مختار اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا اور انہیں سیاسی مداخلت سے بچانا ہوگا۔ آخر کار‘ غیر سیاسی ہونے کا عزم سیاسی اتار چڑھاو¿ سے بالاتر ایک پائیدار اقتصادی ترقی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)