اگر آپ مغربی دنیا کے دو مرکزی اصولوں اور یوکرین جنگ کے بارے میں پروپیگنڈے پر یقین رکھتے ہیں، یعنی کہ روس کا حملہ بلا اشتعال تھا اور ماسکو کے یوکرین کی سرحدوں سے باہر سامراجی عزائم ہیں، تو آپ قدرتی طور پر نیٹو کو اس خطرے کے خلاف بہترین دفاع تصور کریں گے۔تاہم، اگر آپ نے تاریخ اور اس بات پر توجہ دی کہ روسی حکام نے اصل میں کیا کہا اور کیا ہے اور اس جنگ کے ابتدائی طور پر ان کے جان بوجھ کر محدود طرز عمل ہے، تو آپ یہ نتیجہ اخذ کریں گے کہ نیٹو کے یوکرین پر بڑھتے ہوئے دباﺅکی طرف سے روس کو بڑے پیمانے پر حملہ کرنے پر اکسایا گیا تھا۔ ڈون باس میں روسی بولنے والوں کی نسلی صفائی جاری ہے، ایک ایسا حملہ جس میں 2022 کے اوائل میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا۔اگر آپ افسانوں کے بجائے حقائق کا مطالعہ کرتے ہیں، تو آپ یہ بھی دیکھیں گے کہ ماسکو کے سامراجی عزائم کی داستان امریکہ نے ترتیب دی۔لیکن ایک بار جب نیٹو نے خود کو روس کے سامنے والے پورچ پر ہتھیاروں سے لیس کیا تو سامراجی ماسکو کا بیانیہ بہت مفید ثابت ہوا۔ نیٹو نے ایک خطرہ پیدا کیا جسے حل کرنے کے لیے نیٹو کو مزید ضرورت تھی۔ اب اس غلط فہمی نے لاکھوں یوکرائنی فوجیوں اور دسیوں ہزار روسیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیاہے، اور نیٹو کی بدولت، امریکہ روس جنگ چھڑنے کے قریب ہے، جب کہ انسانیت جوہری کھائی کے کنارے پر ہے ۔اس میں سے کچھ بھی نیٹو اور روس کے مشرق میں اس کی مسلسل، دیوانہ وار توسیع کے بغیر نہیں ہوتا، اس طرح مغربی ممالک کے ایسا نہ کرنے کے بہت سے سرکاری وعدوں کو توڑ دیا۔ ماسکو کئی دہائیوں تک چیختا رہا کہ اگر کیف نیٹو کے محور میں شامل ہوا تو روس یوکرین کو تباہ کر دے گا۔ اور یہی ہو رہا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ماسکو نیٹو میں یوکرین کو ایک وجودی خطرہ کے طور پر دیکھتا ہے، جو شاید یہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ نیٹو کو سرد جنگ ختم ہونے پر ختم ہونا چاہئے تھا۔کئی امریکی دفاعی دانشوروں اور قومی سلامتی کے علمبرداروں نے ایسا کہا۔ لیکن اس کو ختم کرنے کے بجائے، مغرب نے اسے زندہ رہنے دیا، اپنے ارکان سے پیسہ نکالا، جنگوں سے منافع کمانے کا کھیل جاری ہے اور ہتھیاروں کے بیوپاری خوش ہیں۔ یوگوسلاویہ، افغانستان، لیبیا، اب یوکرین اور جلد ہی اور بہت سارے مقامات ہیں جہاں جنگ کے نام پر منافع کمایا جارہا ہے ۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روسی خطرے کو دوبارہ بنا کر پیش کیا گیا۔ 2014 میں سی آئی اے کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد کیف میں نیٹو کو کافی حد تک نصب کر کے پوٹن کو ایک ولن کے طور پر لوگوں کے ذہنوں میں سمویا گیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ نے یوکرین کے ساتھ اپنے معاملات میں بائیڈن خاندان کی بدعنوانی کے ثبوت کو بھی مسترد کردیا۔ لہٰذا اب ہمارے پاس وہ چیز ہے جسے بہت سے امریکی صدر کے لیے خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہیں، دوسری طرف نیٹو کی صورت میں ایک ایسی تنظیم کو برقرار رکھا گیا ہے جو امریکی مفادات کیلئے دنیا کے زیادہ تر خطوں میں استعمال ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی۔ اور اسے ایک دشمن یعنی ماسکو کی ضرورت ہے، جس کے پاس کسی اور سے زیادہ جوہری ہتھیار موجود ہیں اور اس کا ایک امریکی ساتھی ٹرمپ ہے جو جیل کی کوٹھری سے انتخابی مہم بھی چلا سکتا ہے، اور جو واضح طور پر مارشل لاءلگانے، تاحیات صدر بننے اور اپنے دشمنوں کے لیے شو ٹرائل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس جال سے نکلنے کا واحد راستہ ایک فریق ثالث کا امیدوار ہے۔دریں اثنا، یوگوسلاویہ، افغانستان، لیبیا میں خون بہانے اور اب یوکرین میں جاری جنگ سے نیٹو اپنے عزائم کی تکمیل میں مصروف ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ نیٹو نے اپنی بھوکی نظریں تائیوان کی طرف موڑ دیں۔ بہت سے امریکی سیاسی بڑے لوگوں نے تائیوان کی کمپیوٹر چپ انڈسٹری پر بمباری کرنے کے تصور کو بھی شکل دی ہے، بجائے اس کے کہ اسے چینی ہاتھوں میں جانے دیا جائے۔ تباہی کی ان امریکی دھمکیوں پر جزیرے کا کیا ردعمل ہے؟ "آپ جو کہیں گے ہم کریں گے ،بندوقیں بھیج دو۔ چینی سمندروں میں پینٹاگون کے لئے تائیوان جو بحری جنگ کے لئے تیار ہیں اور چینی شہروں پر بمباری کرنے کے لئے بھی۔جہاں تک روس کی بات ہے تو روس نے اس وقت نیٹو کو دیوار سے لگا لیا ہے اور روس نے نیٹو کے اسلحے کے معیار کو بھی واضح کر دیا ہے ۔ نیٹو نے جو اسلحہ یوکرین کو دیا تھا کہ وہ اس کے ذریعے روس کو شکست سے دوچار کر یگا۔ وہ اسلحہ زیادہ تر روس کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اور اس نے نیٹو کو بتا دیا کہ اس کے اسلحے سے یوکرین جنگ میں فتح تو حاصل نہیں کر سکتا بلکہ الٹا اسے بے تحاشا نقصان ہوگا۔ نیٹو نے کئی محاذوں سے امریکہ اور نیٹو کے اسلحے کو ہٹا دیا ہے ۔ یوکرین کے فوجی اس امر پر بھی تشویش کااظہار کر رہے ہیں کہ نیٹو کی تربیت روس کا مقابلہ کرنے کیلئے کافی نہیں۔ یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ نیٹو ممالک نے اب تک روس جیسی طاقت کا مقابلہ نہیں کیا تھا یعنی اسے روس کے خلاف لڑنے کا تجربہ نہیں اسلئے وہ یوکرین کو روس کے مقابلے میں مفید مشورے نہیں دے سکتے۔ اس کے مقابلے میں یوکرین خود روس کا اچھی طرح مقابلہ کر سکتا ہے کیونکہ وہ روسی فوج کے مزاج اور مزاحمت کو سمجھتا ہے ۔یعنی ایک طرح سے اس وقت نیٹو نے یوکرین جنگ میں زیادہ نقصان یوکرین کو ہی پہنچایا ہے ۔ کیونکہ اس کی موجودگی نے روس کو زیادہ شدت کے ساتھ جنگ کرنے پر آمادہ کیا ہے اورنیٹو اس لحاظ سے یوکرین کیلئے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث ہے ۔ یعنی یہ تصور بالکل درست ہے کہ دنیا نیٹو کے بغیر زیادہ محفوظ ہے ۔ ( بشکریہ دی نیوز، تحریر: ایو اوٹن برگ،ترجمہ : ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام