پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حتمی نتائج جاری کر دیئے گئے ہیں جن کی روشنی میں گزشتہ مردم شماری کے مقابلے تین کروڑ تیس لاکھ سے زیادہ افراد کا اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کی کل آبادی چوبیس کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ قومی آبادی میں اضافے کی شرح 2.40 فیصد سے بڑھ کر 2.55 فیصد ہوگئی ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ حالیہ برسوں (سال دوہزار سترہ سے دوہزارتیئس) میں ترقی کی شرح 1998ءاور 2017ءکے درمیانی عرصے کے مقابلے میں بہت تیز رہی ہے۔ اسی تناسب سے گھرانوں کی تعداد بھی بڑی ہے۔ صوبائی آبادی کے اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ آبادی میں اضافے کی شرح میں اضافے کے باوجود‘ صوبائی تناسب میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی جیسا کہ دوہزارسترہ کی مردم شماری سے نتیجہ اخذ ہوا تھا۔ جب ہم دنیا کی آبادی کی شرح نمو کا موازنہ کرتے ہیں تو سالانہ 0.79 فیصد ہے اور جنوبی ایشیا کی شرح نمو کو دیکھتے ہیں جو 0.91 فیصد ہے تو ہمیں اِس میں 0.12 فیصد کا فرق نظر آتا ہے جبکہ پاکستان کی آبادی میں 2.55 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے جبکہ افغانستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2.53 فیصد ہے۔ باقی تمام چھ ممالک میں آبادی میں اضافے کی شرح دو فیصد سے بھی کم ہے جبکہ بھوٹان‘ بھارت‘ سری لنکا اور مالدیپ میں یہ تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ جب ہم ساتویں مردم و خاننہ شماری کے اعداد و شمار کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں آبادی میں اضافے کی شرح زیادہ ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی آبادی میں کمی آئی ہے۔ آبادی میں اضافے میں سب سے زیادہ کمی اسلام آباد میں دیکھی گئی ہے۔ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں آبادی میں اضافے کے ساتھ اُس کے ہاں گھرانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر‘ آبادی میں اضافے کا ڈیموگرافک تجزیہ شہری آبادی کا بڑھتا ہوا حصہ اور دیہی آبادی کا کم ہوتے حصے کو ظاہر کر رہا ہے۔ اسی طرح تمام صوبوں کے دیہی علاقوں میں گھرانوں کا سائز کم ہوا ہے جو بین الصوبائی نقل مکانی کی نشاندہی کر رہا ہے۔ مختلف اضلاع میں آبادی میں اضافے کی شرح کا ایک اہم تجزیہ بہتر اضلاع میں اضافہ اور چونسٹھ دیگر اضلاع میں کمی ہے۔ کچھ اضلاع میں تبدیلی کی حد (یا تو اضافہ یا کمی) حیرت انگیز طور پر زیادہ ہے۔ تمام اضلاع میں مطلق طور پر آبادی میں اضافہ ہوا ہے تاہم بلوچستان میں بارکھان‘ ہرنائی اور زیارت جیسے اضلاع ایسے ہیں جہاں گھروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے اوسط گھریلو سائز میں نمایاں اضافہ ہے۔سال دوہزارتیئس کی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق واشک ضلع میں آبادی میں اضافے کی شرح ساڑھے نو فیصد سے زیادہ ہے‘ جو ملک کے تمام اضلاع میں سب سے زیادہ ہے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق دیگر اضلاع جہاں آبادی میں اضافے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ان میں اورکزئی، آواران، پنجگور اور خاران شامل ہیں۔ سال دوہزارسترہ میں جن اضلاع میں زیادہ شرح نمو تھی اُن کی دوہزارتیئس میں کم شرح نمو سامنے آئی ہے۔ ان میں لکی مروت‘ کوئٹہ‘ اسلام آباد‘ کیچ‘ ایبٹ آباد اور ہنگو شامل ہیں۔ مردم شماری کے ساتھ خانہ شماری بھی کی گئی جس میں گھروں کی گنتی کے حوالے سے بھی ایک مختلف کہانی سامنے آئی ہے۔ کئی ایسے اضلاع ہیں جن میں گھرانوں کی تعداد میں تو اضافہ ہوا ہے لیکن وہاں افراد کی تعداد میں اضافہ ظاہر نہیں کیا گیا۔ مجموعی طور پر ڈیموگرافکس شہرکاری کی علامت ظاہر کرتے ہیں اِس سے تو شہری علاقوں یا پھر آبادی میں اضافہ ہوتا ہے تاہم شہری علاقوں کی آبادی میں اضافے کے باوجود‘ تمام صوبوں کے دیہی اضلاع میں بیک وقت گھرانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ گھرانوں کی تعداد کے لحاظ سے لاہور‘ ملتان اور راولپنڈی میں شرح نمو میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اضلاع میں آبادی میں اضافے کی شرح میں بھی زبردست تبدیلی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں متناسب تبدیلیوں کے ساتھ اضلاع کی آبادی پر مزید تحقیق اور مکالمے کی ضرورت ہے۔ اِن اعداد و شمار کو بامعنی بنانے کرنے کے لئے‘ پیدائش اور موت کے اعداد و شمار کے ساتھ داخلی نقل مکانی کو مربوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر اتنے کم عرصے میں اضلاع کی ترقی کے رجحانات تبدیل کرنے کا امکان بہت ہی کم نظر آتا ہے۔ مردم شماری بلاک کی سطح پر آبادی کے اعداد و شمار کی مزید تفصیلات جاری کرنے اور این آئی سی اور ووٹر ڈیٹا کے ساتھ اس کا موازنہ کرنے کے بعد‘ اصل صورتحال واضح ہوجائے گی جس سے مردم و خانہ شماری کے نتائج کو سمجھنا بھی آسان و ممکن ہو جائے گا۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر یاسر جاوید۔ ترجمہ ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام