ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) پاکستان ان چند تنظیموں میں سے ایک جو چائلڈ لیبر اور کم عمر مزدوروں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے اُن کےخلاف ہر قسم کے تشدد کے بارے میں آواز اٹھاتی ہے۔ حال ہی میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے ایک بات چیت کی نشست کا اہتمام کیا گیا چونکہ اس طرح کے واقعات کو الیکٹرانک‘ پرنٹ اور یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر بھی بہت ہی کم کوریج ملتی ہے لہٰذا اِس کالم میں چند زیربحث آئے موضوعات کے حوالے سے ہوئی بات چیت کے چیدہ چیدہ نکات پیش کئے جائیں گے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر بہت زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ محنت کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک گھرانے میں ایک بچہ گھریلو کام کرتا ہے اور ان میں سے کئی کی عمریں دس یا بارہ سال کے درمیان ہوتی ہیں۔ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی چائلڈ لیبر پر پابندی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر خاطرخواہ عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ جس کی وجہ سے چائلڈ لیبر پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ چائلڈ لیبر کے خلاف سماجی سطح پر ایک طرح کی اپنائیت اور قبولیت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اِسے معمول سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان بھر میں گھریلو ملازمین کے استحصال کے حالیہ واقعات نے ایک بار پھر چائلڈ لیبر کے مسئلے کو اُجاگر کیا ہے۔انسانی حقوق کی وزارت سے تعلق رکھنے والے حسن منگی نے چائلڈ لیبر کو کم عمر بچوں میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت سے جوڑا کیونکہ زیادہ تر گھریلو ملازمین کو ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے مطلوبہ مقدار میں خوراک نہیں ملتی۔ نتیجتاً وہ کمزور رہتے ہیں۔ گھریلو ملازمہ لڑکیاں بدسلوکی اور استحصال کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ اپنے بچوں کو گھریلو کام کاج کے لئے کسی کے گھر چھوڑنے والے والدین کی اکثریت انتہائی غریب اور زیادہ تر ناخواندہ ہوتی ہے۔ ایسے فیصلوں میں خود بچوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ بچے وہی کچھ کر رہے ہوتے ہیں جو اُن کے والدین اُن سے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ایک میکانزم تیار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن اِس کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہیں مثال کے طور پر ایسے بچوں کو ملازمت پر رکھنے والے آجروں کا کوئی احتساب نہیں جب تک کہ بدسلوکی کا کوئی واقعہ منظر عام پر نہ آ جائے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو ایسے بچوں کی بحالی کےلئے فنڈز مختص کرنے چاہئیں اور خاص عمر کی حد تک ریاست بچوں کی مالی سرپرستی کرے اُنہیں کسی کے گھر ملازمت نہ کرنا پڑے‘ غریب والدین اپنے بچوں کو اس وقت تک سکول نہیں بھیج سکتے جب تک کہ ان کے پاس اپنی فیملی کا پیٹ بھرنے کےلئے وسائل نہ ہوں لہٰذا غربت کا خاتمہ بنیادی کاموں میں سے ایک ہونا چاہئے جن کے بغیر چائلڈ لیبر جاری رہے گا۔اِس موقع پر سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پاکستان کے نصاب تعلیم میں بچوں کے حقوق کے اسباق شامل ہونے چاہیئں ۔ ان کا خیال ہے کہ صرف پیسے دینے سے چائلڈ لیبر کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی جب تک کہ بچوں کےساتھ بدسلوکی کی روک تھام کےلئے مناسب میکانزم موجود نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر بحرانی صورت اختیار کر گیا ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور وہ تمام لوگ جو چائلڈ لیبر کو بڑھانے میں مشغول ہیں‘ اُن کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے چونکہ پارلیمانی قانون سازی کے ذریعہ سولہ سال کی عمر تک تعلیم لازمی ہے لہٰذا حکومت کو یہ بات یقینی بنانی چاہئے کہ قانون بچوں کے مفادات کا تحفظ کرے‘ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے بغیر ہر بچے کو سکول بھیجنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف چائلڈ سے تعلق رکھنے والے کارکن انیس جیلانی نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے حقوق کےلئے مربوط جدوجہد کرنےکی ضرورت ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور چائلڈ لیبر کے مجرموں کو بے نقاب کرنے سے بھی چائلڈ لیبر ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جب تک مجرموں کا مکمل سماجی بائیکاٹ نہیں کیا جاتا۔ اُس وقت تک ریاست کامیاب نہیں ہوگی‘ معروف ماہر اقتصادیات اور انسانی حقوق کے کارکن پرویز طاہر نے اِس موقع پر کہا کہ چائلڈ لیبر کی بنیادی وجہ قومی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے اور اگر مالیاتی انصاف پر مبنی معاشرے کی بنیاد رکھی جائے تو چائلڈ لیبر پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے‘ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور غربت و دیگر محرکات کی وجہ سے بچوں کا استحصال ہو رہا ہے جس کےلئے پورا معاشرہ قصور وار ہے‘ پاکستان کو آبادی میں اضافے پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ ہر بچے کےلئے لازمی تعلیم حقیقت بن سکے۔ انہوں نے چائلڈ لیبر کےلئے زیادہ فعال ایڈوکیسی کرنےکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ”اگر حکومت اور ریاست آئین کے آرٹیکل پچیس اے کو نافذ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو عوام کو یہ معاملہ عدالتوں میں چیلنج کرنا چاہئے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر نذیر محمود۔ ترجمہ ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام