سال دوہزار ایک میں گولڈ مین ساکس کے چیف اکانومسٹ جم او نیل نے اپنے تحقیقی مقالے میں برکس کا مخفف تیار کیا جس میں اُبھرتی ہوئی معیشتوں کے اِس اتحاد کے بارے میں کئی پیش گوئیاں کی گئی تھیں۔ سال دوہزار نو میں برکس کا پہلا سربراہ اجلاس ہوا۔ جنوبی افریقہ کو دوہزاردس میں اِس تنظیم کا مکمل رکن بنایا گیا جس کے بعد گروپ کا نام تبدیل برک سے تبدیل کرکے برکس (برازیل‘ روس‘ بھارت‘ چین اور جنوبی افریقہ) رکھا گیا۔ گزشتہ ہفتے برکس نے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں اپنا چوبیسواں سربراہ اجلاس منعقد کیا‘ جس میں برکس کو مزید وسعت دینے اور ڈالر کو کم کرنے پر بحث ایجنڈے کا حصہ تھی۔ معاشی توسیع کے موضوع پر جنوبی افریقی حکام نے بتایا ہے کہ چالیس سے زائد ممالک نے برکس میں شمولیت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جبکہ رکنیت کے لئے بیس درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ تاہم ایپلی کیشن میں نمایاں مماثلت گلوبل ساو¿تھ سے تعلق رکھتی ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں نے اس گروپ کو گلوبل نارتھ کے جی سیون کا مقابلہ قرار دیا ہے۔ تاہم جی سیون ایک خصوصی گروپ ہے جو زیادہ ارکان کو قبول نہیں کرتا۔ اس کے برعکس برکس کے پاس توسیعی منصوبے ہیں۔ چین توسیع کو برکس کا سب سے اہم عنصر سمجھتا ہے۔ بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برکس چین کو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور خود کو ترقی پذیر دنیا اور عالمی جنوب کے چیمپئن کے طور پر پیش کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ چین کے ساتھ بھارت کی رقابت گلوبل ساو¿تھ ملک کی حیثیت سے ہے۔ تاہم جب گلوبل ساو¿تھ کے ممالک میں برکس کی رکنیت حاصل کریں گے تو بھارت نے اس سلسلے میں سخت معیارات تجویز کئے ہیں۔ بھارت کی تجویز کا تقاضا ہے کہ ارکان کی ’جی ڈی پی‘ ایک مخصوص ہو اور انہیں بین الاقوامی پابندیوں کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ یہ عجیب بات ہے کیونکہ روس‘ جو بھارت کا تاریخی سٹریٹجک پارٹنر اور برکس کا رکن بھی ہے‘ اِس وقت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے۔ اِسی طرح برازیل کی خارجہ پالیسی غیر وابستہ ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ افراط زر میں دبے ہوئے اس کے علاقائی ہمسایہ ممالک کو برکس میں شامل کرنے سے انہیں مغربی مالیاتی نظام سے نجات مل جائے گی۔ مغرب کے ساتھ جنگ میں مصروف روس نے بھی اپنے متبادل نظام میں نئے ارکان کو شامل کرکے مغربی نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے لئے جوش و خروش کا اظہار کر دیا ہے۔ توقع کی جارہی تھی کہ حال ہی میں منعقد ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں نئے ارکان (ممالک) اِس تنظیم میں شامل ہوں گے۔ جوہانسبرگ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق برکس نے چھ نئے ارکان ارجنٹائن‘ مصر‘ ایران‘ ایتھوپیا‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ توسیع ہوگی تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ نیا توسیع شدہ گروپ کس طرح ہم آہنگی پیدا کرنے کے قابل ہوگا۔ڈی ڈالرائزیشن کا معاملہ انتہائی پولرائزڈ ہے جبکہ کچھ اسے ناگزیر سمجھتے ہیں۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ برکس کے ذریعے ڈالر کی اہمیت کم کرنے کی کوششوں میں کچھ تیزی آ رہی ہے۔ نیا ترقیاتی بینک (این ڈی بی) دوہزارپندرہ میں برکس ارکان نے قائم کیا تھا جس کا صدر دفتر شنگھائی (چین) میں ہے اور جسے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے متبادل آپشن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ این ڈی بی چینی کرنسی میں قرض دیتا ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی جنوبی افریقہ‘ برازیل اور ہندوستانی کرنسیوں میں قرض اور تجارت شروع ہوجائے گی۔ این ڈی بی نے سال دوہزاراکیس میں امریکی ڈالر اور یورو میں قرضوں کی تشکیل بند کردی تھی جو مغربی کرنسیوں کے استعمال کو کم کرنے اور برکس ممالک کی کرنسیوں کے متوقع استعمال کو کم کرنے کے اقدامات کو ظاہر کرتی ہے۔ اب تک یہ اس طرح کا واحد پلیٹ فارم ہے اگرچہ ممالک نے تجارت کے لئے دیگر کرنسیوں کا استعمال شروع کردیا ہے جیسا کہ پاکستان اور بھارت نے حال ہی میں چینی کرنسی میں روسی تیل کے لئے ادائیگی کی ہے پاکستان نے برکس میں شمولیت کی کوئی باضابطہ درخواست نہیں کی۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اب بھی اس گروپ کا حصہ بننے کا فیصلہ کر رہا ہے کیونکہ اسلام آباد اس گروپ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہ بلاک کی سیاست کا حصہ بننے کے بارے میں بھی ہوشیار ہے کیونکہ اس گروپ کی قیادت چین روس اتحاد کر رہا ہے۔ مزید برآں‘ برکس میں بھارت کی موجودگی پاکستان کے لئے پریشان کن ہے۔ گزشتہ سال بھارت نے چین میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں پاکستان کی شرکت کو روک دیا تھا تاہم رواں سال پہلی بار پاکستان کو چین کی جانب سے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت موصول ہوئی۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ماہین شفیق۔ ترجمہ ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام