فضائی آلودگی پاکستان کے سماجی و معاشی ڈھانچے کے لئے نقصان کا باعث ہے اور یہ یقینی طور پر ایک سلسلہ وار اور مرحلہ وار انداز میں معاشرے کی ہر خوبی اور ترقی پر حاوی ہو رہی ہے۔ عالمی تناسب دیکھا جائے تو پاکستان ماحول دشمن گیسوں کو نسبتاً کم خارج کرتا ہے لیکن اِسے اپنے حصے سے زیادہ نتائج بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ اٹھائیس ہزار افراد فضائی آلودگی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ہوا کا معیار چٹکی بجاتے بہتر نہیں ہو سکتا اور اگر ہمارے پاس جامع اعداد و شمار ہوں تب بھی عملی اقدامات کے بغیر فضائی آلودگی اُس محفوظ سطح پر نہیں لائی جا سکتی جہاں جانداروں کا سانس لینا اِن کے لئے محفوظ تصور ہو۔ ہوا میں گھلا ہوا زہر اِس کی بڑھتی ہوئی کثافت کی وجہ سے ہے جس میں ہم سب لوگ سانس لے رہے ہیں۔ حال ہی میں دیکھا گیا کہ پاکستان کے کئی بڑے شہر ’سموگ‘ کی زد میں رہے اور دھند و دھویں سے بننے والے ’سموگ‘ کی وجہ سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے۔ خاص طور پر جب ہم لاہور کی بات کرتے ہیں جسے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا گیا ہے اور یہی حال کراچی کا بھی ہے جبکہ یہ بات اپنی جگہ تشویشناک ہے کہ پاکستان سال دوہزاراکیس سے دنیا کے آلودہ ترین ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ کسی بھی طرح اچھی خبر نہیں ہے۔ موسم سرما میں خاص طور پر جب مہلک سموگ میں اضافہ ہوتا ہے تو صوبہ پنجاب کے کئی شہروں میں بچے سکول نہیں جا پاتے۔ پنجاب میں ساحلی شہروں کے برعکس سمندری ہوائیں نہیں آتی ہیں‘ جس کی وجہ سے سانس کی بیماریاں عام ہوتی ہیں۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوائی اڈے مفلوج ہو جاتے ہیں اور موٹرویز پر گاڑیاں چلانا اِس لئے ممکن نہیں رہتا کیونکہ حد نظر تقریباً صفر ہو جاتی ہے۔ لمحہ¿ فکریہ ہے کہ ہمارے ثقافتی و تجارتی مراکز کہلانے والے بڑے شہروں کی ہوا اِس قدر آلودہ ہو چکی ہے کہ اب اُسے سانس لینے کے قابل بھی نہیں سمجھا جاتا۔ عالمی سطح پر‘ اقوام متحدہ نے ماحولیاتی خرابیوں اور فضائی آلودگی کو انسانیت کے لئے چیلنج قرار دیا ہے جس کے انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصانات نظر انداز نہیں کئے جا سکتے۔ یورپین ریسپائریٹری جرنل کے مطابق ایک اندازے کے مطابق سال 2019ءکے دوران دنیا بھر 67 لاکھ لوگ ’فضائی آلودگی‘ کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موسمیاتی ایمرجنسی اور انسانی صحت کو پہنچنے والے منفی نقصانات اب ”ناقابل تلافی“ ہو چکے ہیں تاہم ایسے اقدامات اور مثالیں موجود ہیں جن پر عمل کر کے فضائی آلودگی کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔پاکستان کے شہروں میں فضائی آلودگی کی اتنی زیادہ شرح کی وجہ کیا ہے؟ پاکستان میں جہاں کہیں بھی میٹر لگائے جاتے ہیں وہاں ہوا کے معیار کی درست پیمائش نہیں کی جاتی لیکن جہاں بھی اس کی باضابطہ پیمائش کی جاتی ہے وہاں سالانہ اوسط پی ایم ڈھائی جیسے بڑے مارجن تک ہوتی ہے جو عالمی ادارہ¿ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار سے کہیں زیادہ ہے۔ فضا میں آلودگی کے ذرات مائیکرو ٹھوس یا مائع آلودگی کا مرکب ہے لیکن اِس کا سائز اہم ہوتا ہے کیونکہ وہ قطر میں بالوں کے سٹرینڈ کے دسویں حصے کی طرح چھوٹے ہوتے ہیں اور اِن کا اثر بھی اتنا ہی مہلک ہوتا ہے کیونکہ وہ سانس کے ذریعہ آسانی سے خون کے بہاو¿ میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ملک میں فضائی آلودگی کے اہم ذرائع میں گاڑیوں اور صنعتی اخراج‘ کچرے کو کھلی ہوا میں جلانا جس سے دھواں خارج ہوتا ہے‘ گھریلو سطح پر دھویں کے اخراج کے ساتھ زراعت اور زمین کے ماحول سے غیرموافق استعمال جیسے محرکات شامل ہیں۔ جنگلات کی کٹائی‘ آب و ہوا کی تبدیلی اور توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب الگ سے مسئلہ ہے کہ انسانوں نے اپنی ضروریات کا انحصار ماحول دشمن ایندھن پر کر لیا ہے جو مسلسل مہنگا ہو رہا ہے جیسا کہ فضائی آلودگی کو بڑھانے والے دیگر عوامل ہیں۔دنیا میں جہاں کہیں بھی ترقی ہوئی ہے اُس کے ساتھ ماحول کے لئے چیلنجز میں اضافہ بھی ہوا ہے‘ خاص طور پر شہروں کے اندر سفر کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد جن آمدورفت کے وسائل کا استعمال کرتی ہے اُس سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے شہری دباو¿ بھی بڑھ گیا ہے اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں نجی گاڑیاں سال دوہزارسات میں اگر باون لاکھ تھیں تو سال دوہزاراٹھارہ میں اِن گاڑیوں کی تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 65 لاکھ ہو گئی تھی اور ہر سال گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جب لوگ آمدورفت کے لئے نجی گاڑیاں زیادہ استعمال کرتے ہیں تو اِس سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب بھی سڑکوں پر زیادہ اور بھاری ٹریفک کا ہجوم ہوگا تو اِس کی وجہ سے کم معیار کے ایندھن کا استعمال بھی بڑھے گا اور اِس سے فضائی آلوگی میں اضافہ بھی ہوگا۔ غیرمعیاری ایندھن کا استعمال ماحولیاتی مسائل کی بڑی وجہ ہے۔ جس سے فضا میں کاربن مونو آکسائڈ‘ ہائیڈرو کاربن‘ این او ایکس‘ سیسہ اور دیگر ذرات جیسی خطرناک آلودگی پھیلتی ہے۔ اگرچہ لاہور میں ماحول کے لئے غیرموافق (یورو ٹو) ایندھن کے استعمال پر پابندی عائد ہے لیکن اچھے معیار (بہتر گریڈ) کے ایندھن استعمال کرنے کا رجحان زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین ائر کوالٹی لائف انڈیکس رپورٹ کا مطالعہ کیا جائے تو اِس میں پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے کیونکہ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے نہ صرف اموات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اوسط عمر (متوقع عمر) بھی کم از کم سات سال تک کم ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پانچ شہر جن میں لاہور‘ فیصل آباد‘ راولپنڈی‘ کراچی اور سوات (سیدو شریف) شامل ہیں کو اُن تیس شہروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو باآسانی اپنے ہاں فضائی آلودگی (ہوا میں موجود کاربن کی مقدار) کی کم کر سکتے ہیں اگرچہ فضائی آلودگی سے لڑنا اور ماحولیاتی تحفظ کے معیارات اب صوبوں میں خود مختار ایگزیکٹو یونٹس کے کام کے طور پر واقع ذمہ داریاں ہیں لیکن وفاقی حکومت سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ اس طرح کے اہداف قومی توجہ کیسے حاصل کریں گے؟ بین الاقوامی سطح پر بھی‘ ممالک کو اپنے آلودگی کنٹرول منصوبوں کو قومی پالیسیوں کے طور پر رجسٹر کرنے کی ضرورت ہے لہٰذا پاکستان کی قومی کلین ائر پالیسی کو فوری ضرورت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور صوبائی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد مارچ دوہزارتیئس میں اس پر عمل درآمد کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ یہ فضائی آلودگی کم کرنے کے لئے ’روڈ میپ‘ ہے جس پر کماحقہ عمل درآمد سے فضائی آلودگی کی شرح میں بڑی حد تک کمی یا کم سے کم اِس میں مزید اضافے کو روکا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ ترجمہ ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام