آب و ہوا کی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت

موسمیاتی تبدیلی ہمارے وقت کے سب سے مشکل چیلنجوں میں سے ایک ہے اور اِس کی وجہ سے عالمی ہنگامی صورتحال پیدا ہو چکی ہے‘ جس نے سائنس دانوں‘ انجینئروں اور صنعتوں کے ماہرین کو مشکل میں ڈال رکھا ہے کہ وہ زمین کی حفاظت کے لئے کوئی قابل عمل حل تلاش کریں اور اِس حل کے تلاش میں اپنے علم اور مہارت کو استعمال کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی مشکل اور سائنسی نوعیت کا مسئلہ ہے تاہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) میں تیزی سے ترقی اس نسبتاً نئے رجحان کے خلاف امید کی کرن ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان آب و ہوا کی تبدیلی میں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ استعمال پر غور کر رہے ہیں اور اس بات پر غور جاری ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت آب و ہوا کی تبدیلی کا مو¿ثر طریقے سے مقابلہ کرنے میں انسانیت کی مدد کر سکتی ہے۔ اس محاذ پر کوششیں جاری ہیں کہ اس نازک وقت میں بامعنی تبدیلی کیسے لائی جائے‘ چاہے وہ تخفیف‘ موافقت اور لچک کے ذریعے ہو یا مجموعی طور پر آب و ہوا کی کوششوں کے بنیادی اصولوں کی حمایت کے ذریعے۔ مصنوعی ذہانت‘ تمام رکاوٹوں کے باوجود‘ سب سے مو¿ثر ہتھیار ہے جو ان پیچیدہ مسائل کو منظم کرنے میں مدد کرنے کے لئے منفرد طور پر موجود ہے۔ یہ انسانوں کو خوف کے مطابق تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں بلکہ مشکل کاموں کو انجام دینے کے لئے انسانی صلاحیتوں کو بڑھانے کے بارے میں ہے۔ مصنوعی ذہانت کی پیش گوئی اور اس کی کارکردگی بہتر بنانے میں ایمبیڈڈ اور جنریٹیو اے آئی کی طاقت استعمال کی جا رہی ہے۔مضر ماحول گیسوں کا اخراج‘ آب و ہوا میں تبدیلی کے منفی اثرات اور بہت کچھ پر بڑے‘ پیچیدہ ڈیٹا بیس کو جمع کرنے‘ اُسے مکمل کرنے اور اُس کی تشریح کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے‘ یہ کاربن کے اخراج کا مقابلہ اور سرسبز معاشرے کی تعمیر کے لئے زیادہ باخبر اعداد و شمار پر مبنی نقطہ نظر اختیار کرنے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے سب سے زیادہ خطرے والے علاقوں کی طرف عالمی آب و ہوا کے بچاو¿ کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس محاذ پر تیزی سے پیش رفت کرتے ہوئے‘ متعدد جدید آب و ہوا ٹیک حل پہلے ہی تینوں موضوعات تخفیف‘ موافقت اور لچک میں پیش رفت کے لئے مصنوعی ذہانت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اگر ہم مصنوعی ذہانت کو نعمت کے طور پر لیتے ہیں‘ تو یہ ہمیں انتہائی موسمی واقعات کی پیش گوئی کرنے کی نظام کی صلاحیت کو بہتر بنا کر آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے مطابق ڈھالنے میں مدد کرنا ہے اور ہمیں زیادہ مو¿ثر طریقے سے جواب دینے میں مدد کرنے کے لئے فیصلہ سازی میں مدد فراہم کرنا ہے۔ مصنوعی ذہانت آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے لئے ہماری لچک کو بڑھانے میں بھی بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے جس سے ہمیں خطرے کے عوامل کی نشاندہی کرنے اور انہیں کم کرنے کے منصوبے تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ٹیکنالوجیز اے آئی‘ سینسرز اور ڈرونز زرعی پیداوار اور پائیداری کو بڑھانے میں مدد کرسکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے‘ کسان اعداد و شمار کی بنیاد پر بصیرت پیدا کرسکتے ہیں تاکہ قیمتی وسائل کو محفوظ رکھتے ہوئے پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے درست زراعت یا پیشگوئیوں کا اطلاق کیا جاسکے۔ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق‘ زرعی تکنیک کے استعمال سے زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ زرعی اور غذائی نقصانات بھی کم کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستان جیسے موسمیاتی آفات کا سامنا کرنے والے کمزور ممالک کے لئے‘ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ فطرت‘ بنیادی ڈھانچہ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ شدید موسمی واقعات کی شدت کے ساتھ‘ یہ واضح ہے کہ ہمیں موافقت کے لئے ایک فعال نقطہ نظر اپنانا چاہئے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے ممکنہ اثرات کا اندازہ لگانے اور ان کے رونما ہونے سے پہلے ان کے اثرات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت باخبر فیصلے کرنے کے لئے درکار ٹولز اور اعداد و شمار فراہم کرکے بہتری کی کوششوں میں مدد دے سکتی ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے ممکنہ اثرات کا درست تخمینہ ہمیں مقامی طویل مدتی رجحانات کی پیش گوئی کرنے کے قابل بنا سکتا ہے مثال کے طور پر اگلے دس برس میں کسی خاص علاقے میں خشک سالی کا امکان ہے یا نہیں اور زراعت اور غذائی تحفظ پر اس خشک سالی کے ممکنہ اثرات کیا ہوں گے اِس سلسلے میں پیشگوئیاں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ممکن ہیں تاہم مصنوعی ذہانت کوئی ایسی چیز نہیں کہ یہ آب و ہوا کی تبدیلی کا علاج پیش کر سکے لیکن آب و ہوا کی تبدیلی کے عمل کو روکنے اور ایک بہتر و محفوظ مستقبل کے لئے یہ ہماری مدد (معاونت) کر سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر رضا حسین قاضی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)