انتظامی اقدامات یا فیصلے وہ ہوتے ہیں جو سرکاری عہدیدار یا انتظامی اداروں کی طرف سے فوری مسائل حل کرنے کے لئے کئے جائیں۔ انتظامی اقدامات کا مقصد عام طور پر روز مرہ کے معاملات کو چلانا، موجودہ قوانین اور قواعد و ضوابط کی تعمیل یقینی بنانا اور فوری چیلنجوں یا حالات کا جواب دینا ہوتا ہے۔ انتظامی اقدامات اکثر عارضی (ایڈہاک) نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اِن کے مقابلے ایک ایسی پالیسی جو وسیع تر اور زیادہ جامع فریم ورک پر مبنی ہو اور جو مخصوص مسائل کو حل کرنے یا مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے حکومت کے اہداف‘ مقاصد‘ حکمت عملی اور اصولوں کا خاکہ پیش کرے اُسے مستقل اور کثیرالجہتی انتظامی اقدامات کہا جاتا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ حکومتی پالیسیاں ایک منظم عمل کے ذریعے تیار کی جاتی ہیں اور اس میں وسیع تحقیق اور تجزیہ شامل ہوتا ہے۔ وہ حکومتی اقدامات کے لئے ’اسٹریٹجک‘ سمت فراہم کرتی ہیں اور مختلف سرکاری محکموں اور ایجنسیوں میں فیصلہ سازی کی رہنمائی کرتی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں‘ ہم نے اسمگلروں‘ کرنسی سٹے بازوں اور طاقتور مافیا کے خلاف ’فیصلہ کن‘ کریک ڈاؤن دیکھا۔ اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے یہ اقدامات ناگزیر تھے۔ قلیل مدتی اقدامات پر عمل درآمد کے لئے حکومت کے غیر متزلزل عزم کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں‘ خاص طور پر روپے کی قدر مستحکم کرنے اور قیمتوں پر قابو پانے میں یہ اقدامات کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں تاہم کیا ہمارے پاس ایک اچھی طرح سے متعین اسٹریٹجک سمت ہے؟ کیا کوئی مربوط اور طویل مدتی حکمت عملی موجود ہے جو ہمارے مسائل کی بنیادی وجوہات سے مؤثر طریقے سے نمٹ سکے؟ ایسا لگتا ہے کہ جامع پالیسی کی تشکیل واضح طور پر غائب ہے۔ واضح طور پر متعین پالیسی فریم ورک کی کمی کا مطلب فعال مؤقف کی بجائے عارضی رد عمل پر مبنی مؤقف ہوتا ہے۔ معاشی چیلنجوں سے منظم طریقے سے نمٹنے اور انہیں روکنے میں ٹھوس پالیسیوں کی تشکیل سب سے اہم ہوتی ہیں۔اسٹریٹجک ویژن کے بغیر‘ یہ اقدامات وسیع تر سیاق و سباق کے بغیر نامکمل تصور ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اِن کی ناکامی کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ کوششوں کو طویل مدتی اقتصادی اور سلامتی کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اسٹریٹجک سمت دینا ضروری ہے۔ اگرچہ فوری اقدامات سے غیرقانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکتا ہے لیکن ان سے بنیادی معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے۔ کیا ہمارے پاس دو کھرب روپے کے پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کے اندر دس کھرب روپے کے ’لیکیج‘ کو روکنے کا کوئی اسٹریٹجک منصوبہ موجود ہے؟ کیا ہمارے پاس سات ارب روپے کے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے کوئی واضح حکمت عملی ہے؟ کیا ہم نے گیس کے شعبے میں پانچ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے؟کیا ہمارے پاس اجناس کے آپریشنز سے متعلق دو ارب روپے کے قرضوں کو حل کرنے کے لئے واضح پالیسی ہے؟ پی آئی اے کے تین سو ارب روپے کے قرضوں کے انتظام کے لئے ہماری اسٹریٹجک حکمت عملی کیا ہے؟ ایک جامع اقتصادی پالیسی قانونی اور شفاف معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گی اور غیر قانونی طریقوں کی ترغیبات کو کم کرے گی۔ سیاسی روابط اور قابل ذکر وسائل رکھنے والے طاقتور مافیا قلیل مدتی کریک ڈاؤن کے باوجود بھی کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ پائیدار تبدیلی کو یقینی بنانے کے لئے اسٹریٹجک نقطہ نظر کو سیاسی اور مالیاتی نظم و ضبط پر غور کرنا چاہئے۔ آخر میں‘ اسمگلروں اور کرنسی سٹے بازوں کے خلاف حکومت کی کوششیں فوری مسائل سے نمٹنے کیلئے ضروری ہیں تاہم اِن اقدامات کو اچھی طرح سے تیار کردہ پالیسی کی تشکیل اور واضح اسٹریٹجک سمت کے متبادل کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔ طویل مدتی معاشی استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے‘ پاکستان کو جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو بنیادی وجوہات کو حل کرے اور مستقبل کے لئے ’روڈ میپ‘ فراہم کرے‘ وقت آگیا ہے کہ قلیل مدتی اقدامات سے آگے بڑھیں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام