پہلی حقیقت: اس وقت ہر دس میں سے چار پاکستانی خط ِغربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسری حقیقت: گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کسی بھی سیاسی حکومت نے کامیابی کے ساتھ موثر حکمرانی نہیں کی۔ تیسری حقیقت: گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کوئی بھی سیاسی انتظامیہ معقول معاشی فیصلے کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ چوتھی حقیقت: آج ہر پاکستانی چاہے وہ کسی بھی عمر یا جنس کا ہو تین لاکھ روپے کے قرضوں کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔ اِن چار حقائق کا آپسی تعلق کیا ہے؟ جواب: معاشی پالیسیوں میں حد سے زیادہ سیاست کے عمل دخل سے ملک کے معاشی مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے ممالک کی جزوی فہرست مرتب کی جا سکتی ہے جہاں معاشی فیصلہ سازی پر سیاست کا کم سے کم عمل دخل ہوتا ہے۔ اِن ممالک میں جنوبی کوریا سنگاپور ملائشیا تائیوان ویتنام انڈونیشیا چلی ہنگری پولینڈ ایسٹونیا لتھوانیا بوٹسوانا روانڈا سویڈن سوئٹزرلینڈ ناروے ڈنمارک فن لینڈ نیوزی لینڈ کینیڈا آسٹریلیا نیدرلینڈز لکسمبرگ جرمنی آسٹریا آئس لین بلجیئم جاپان فرانس اسرائیل اسپین اور اٹلی شامل ہیں۔معیشت میں سیاست کے کم سے کم عمل دخل کا تصور و مقصد یہ ہے کہ معاشی فیصلہ سازی پر سیاسی مصلحتوں کے اثر و رسوخ کو کم یا محدود کیا جائے۔معاشی فیصلہ سازی میں سیاست کے اثر و رسوخ کو کم سے کم کرنے کے لئے موثر حکمت عملی یہ ہے کہ ٹیکنوکریٹس یا ماہرین کو اختیارات تفویض کئے جائیں جو خصوصی علم اور مہارت رکھتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر سیاسی مصلحتوں کے سامنے جھکنے کے بجائے اعداد و شمار پر مبنی اور ثبوت پر مبنی طریقوں کے استعمال کو ترجیح دیتا ہے‘ فیصلہ سازی کو اپنے متعلقہ شعبوں کی گہری تفہیم رکھنے والے افراد کو تفویض کرکے پالیسیوں اور اقدامات کو زیادہ معروضی طور پر تشکیل دیا جاسکتا ہے اور ان پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی جاسکتی ہے۔ اس سے نہ صرف فیصلوں کا معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ انہیں سیاسی عمل میں موجود اتار چڑھاؤ اور تعصبات سے بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ٹیکنوکریٹس یا ماہرین پر انحصار کرنا غیر ضروری سیاست کے خلاف تحفظ کا کام کرتا ہے اور زیادہ بہتر فیصلہ سازی کو فروغ دیتا ہے۔معاشی فیصلہ سازی پر سیاست کے اثرات کم کرنے کا ایک متبادل طریقہ کار آزاد ریگولیٹری باڈیز یا ایجنسیوں کا قیام ہے جو سیاسی مداخلت سے محفوظ ہوں۔ عوامی خدمات کو غیر سیاسی بنانا ایک ضرورت ہے تاکہ تعلیم و صحت کی دیکھ بھال جیسی ضروری خدمات کی فراہمی سیاسی سرپرستی کے بجائے ضرورت اور کارکردگی پر مبنی ہو۔ جنوبی کوریا سنگاپور ملائشیا تائیوان ویت نام انڈونیشیا چلی ہنگری پولینڈ ایسٹونیا لیتھوانیا بوٹسوانا روانڈا سویڈن سوئٹزرلینڈ ناروے ڈنمارک فن لینڈ نیوزی لینڈ کینیڈا آسٹریلیا نیدرلینڈز لکسمبرگ جرمنی آسٹریا آئس لینڈ بلجیئم جاپان فرانس اسرائیل اسپین اور اٹلی معاشی فیصلہ سازی پر سیاست کا اثر کم سے کم کر دیا گیا ہے۔ پاکستان میں عمومی طور پر عوامی مفاد پر سیاسی مفادات کو ترجیح دینے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر غربت غیر موثر حکمرانی غیر منطقی معاشی انتخاب اور عوامی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کے لئے ضروری ہو چکا ہے کہ معاشی فیصلہ سازی میں سیاست کے عمل دخل کو کم سے کم کیا جائے۔ ملک و قوم کی فلاح و بہبود کیلئے یہ کام ضرورت بن چکا ہے جس پر عمل کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر و خوشحال اور ایک پرامید مستقبل کا حصول ممکن بنا سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام