پاک چین مشترک مستقبل

دس سال پہلے‘ انسانیت کی فلاح و بہبود کو ذہن میں رکھتے ہوئے‘ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے ”مشترکہ مستقبل“ کا تصور پیش کیا جو عالمی سطح پر تعمیر و ترقی پر مبنی حکمت عملی ہے اور جو دنیا‘ تاریخ اور وقت کی ضرورت بھی تھی کہ عالم انسانیت ایک ایسے مستقبل کا تعین کرے جو ایک دوسرے کی ترقی پر مبنی ہو۔ یہ بین الاقوامی تعلقات کے لئے ایک نیا نقطہ نظر ہے جبکہ یہ حکمرانی کا نیا تصور بھی ہے اِسی کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کے نئے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں جو زیادہ بہتر دنیا کا ’نیا خاکہ‘ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران‘ مذکورہ ’اہم عالمی ترقیاتی تصور‘ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے چین نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی)‘ گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (جی سی آئی) جیسی تجاویز پیش کی ہیں جو ان تینوں جہتوں کے ذریعے انسانی معاشرے کی ترقی میں پیش رفت و رہنمائی کی گئی ہے اور قابل ذکر یہ بھی ہے کہ ایک بہتر زندگی کےلئے لوگوں کی خواہش کو حقیقت میں تبدیل کرنے کےلئے‘ چین نے واضح‘ جامع اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کی عملی کوششوں کو بھی فروغ دیا ہے جو درحقیقت دیرپا امن‘ عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی سے مزین ہو گا۔ گزشتہ دس سال میں اِس مشترک مستقبل کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔عالمی مسائل پر افہام و تفہیم اور اتفاق رائے کو وسعت دینے کےلئے چین کی حکومت نے چھبیس ستمبر کو ’مشترک مستقبل اور عالمی برادری: چین کی تجاویز و اقدامات‘ کے عنوان سے وائٹ پیپر شائع کیا ہے تاکہ اس تصور کی تفصیلات‘ نظریاتی بنیاد‘ لائحہ عمل اور ترقی کو متعارف کرایا جا سکے جیسا کہ وائٹ پیپر میں اُجاگر کیا گیا ہے کہ انسانی تاریخ میں‘ امن و ترقی انسانیت کی بنیادی امنگیں رہی ہیں۔ تمام ممالک خواہ ہمسایہ ہوں یا ایک دوسرے سے جغرافیائی طور پر الگ‘ بڑے ہوں یا چھوٹے‘ ترقی یافتہ ہوں یا ترقی پذیر‘ مشترک مفادات اور ذمہ داری کے ساتھ یہ ایک اُبھرتی ہوئی برادری ہیں‘ جن کی فلاح و بہبود اور سلامتی کے نظریات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ اہداف انسانیت کے اجتماعی مستقبل پر مناسب توجہ دینے سے ہی یہ ممکن ہے کہ ہر ملک‘ عوام اور فرد کی خواہشات پوری ہوں۔ آگے کے سفر میں ہمیں جو بھی سامنا کرنا پڑے اُس کا واحد صحیح انتخاب یہ ہے کہ سب کے فائدے کےلئے مل کر کام کیا جائے۔ اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے ابتدائی اور فعال طریقوں میں سے ایک‘ عالمگیر اور مشترکہ فائدے کے لحاظ سے مثالی ’چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ ہے جو اپنے دس سالہ سفر کے دوران نتیجہ خیز رہا ہے اور جس نے پاک چین آہنی دوستی کی بنیادوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ’سی پیک‘ سے مجموعی طور پر پچیس اعشاریہ چار ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے اور اِس سے ایک لاکھ پچپن ہزار براہ راست ملازمتیں‘ پانچ سو دس کلومیٹر ایکسپریس وے‘ 8200 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور 886 کور پاور ٹرانسمیشن گرڈ کا اضافہ ہوا ہے جس سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں زبردست تیزی آئی ہے۔ پاکستانی رہنما اور معاشرے کے تمام شعبے اس غیرمعمولی کامیابی کو سراہتے ہیں اور ’سی پیک‘ کی تعریف کرتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ماہ¿ اکتوبر میں چین کے سنہرے موسم خزاں کے موقع پر چند غیرمعمولی تقاریب کا انعقاد ہوا۔ چین جلد ہی بیجنگ میں بین الاقوامی تعاون کے لئے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی میزبانی کرے گا تاکہ اِس حوالے سے تازہ ترین کامیابیوں کی تفصیلات دنیا کے سامنے پیش کی جا سکیں اور ترقی کے مزید مواقع (امکانات) زیرغور لائے جا سکیں۔ چین وسیع مشاورت‘ مشترکہ شراکت اور مشترک فوائد پر مبنی جذبے کے ساتھ پاکستان کے ساتھ جی ڈی آئی‘ جی ایس آئی اور جی سی آئی جیسے اہداف کا حصول کر رہا ہے جسے عالمی سطح پر اُجاگر کیا جائے گا تاکہ علاقائی اور عالمی امن اور ترقی کو مزید مستحکم اور ترقیاتی حکمت عملی کے ذریعے ایک مثبت پیغام دیا جا سکے۔ راقم الحروف کو اِس بات پر پختہ یقین ہے کہ جب تک صدر ’شی جن پنگ اور پاکستانی قیادت رہنمائی کرتی رہے گی‘ نئے دور اور مشترکہ مستقبل کی تعمیر پر توجہات مرکوز رہیں گی جو سی پیک کی تکمیل کی صورت جاری پیش رفت ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون مسلسل اور گہرا و مضبوط رہا ہے۔ ایک صدی (گزشتہ سو برس) کے دوران دونوں ممالک باہمی مفادات کا بہتر تحفظ کرنے اور اِس سے ملک و قوم کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ چین و پاکستان مشترک خوشحالی و ترقی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں یونہی آگے بڑھتے رہیں۔ پاک دوستی زندہ باد! (مضمون نگار پاکستان میں چین کے سفیر ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر سفیر جیانگ زیدونگ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)