الیکشن کمیشن نے اپنے تازہ ترین بیان میں عام انتخابات کیلئے جنوری دوہزارچوبیس کی ٹائم لائن دی ہے لیکن بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ تاریخوں کے آس پاس انتخابات ممکن نہیں ہونگے۔ اس غیر یقینی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہروں اور دیہات میں انتخابی مہم اور مجموعی طور پر انتخابی موڈ آنا ابھی باقی ہے۔ رائے دہندگان کے نقطہ نظر سے بھی‘ غیر یقینی کی صورتحال میں واضح پیش گوئی کرنا مشکل ہے‘ آئندہ عام انتخابات میں اقتدار حاصل کرنیوالی اہم طاقتیں سیاسی اور غیر سیاسی قوتیں ہیں۔ عام جمہوریت میں‘ انتخابات کا فیصلہ صرف عوامی ووٹ اور اس سے منسلک میکانکس کی بنیاد پر کیا جاتا ہے مثال کے طور پر‘ سیاسی جماعتیں اور ان کے داخلی انتخابات بھی جمہوریت کا حصہ ہوتے ہیں لیکن
پاکستانی طرز کی جمہوریت میں غیر سیاسی عناصر حاوی دکھائی دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے سال دوہزارچوبیس میں ممکنہ طور پر اگر عام انتخابات ہوئے بھی تو یہ گزشتہ گیارہ انتخابات سے زیادہ مختلف نہیں ہونگے۔ اِس مرتبہ بھی 10 کروڑ سے زائد رائے دہندگان کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہو گی۔ آئندہ عام انتخابات کو 1973ءکے آئین کی روشنی میں دیکھنا چاہئے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بھی اہم امیدوار پرانے چہرے پہ ہیں‘ جنہیں تیس فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں ملتے۔ دوسرے لفظوں میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کا اکہتر فیصد ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کو ملتا ہے جو خود کو پاکستان کا سیاسی وارث سمجھنے لگے ہیں لیکن اصل میں انتخابات کے ذریعے نئی قیادت کو موقع ملنا چاہئے‘ اگر دو ہزار چوبیس میں عام انتخابات ہوئے اور وہ آزادانہ اور منصفانہ بھی ہوئے تو دنیا کے پانچویں سب سے بڑے ملک کی سیاست پر ایک مرتبہ پھر روایتی سیاسی شخصیات کا غلبہ ہوگا اور اِس مرتبہ ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب بھی مختلف ہو سکتا ہے لیکن عوام کی اکثریت ماضی کی طرح اِس مرتبہ بھی الیکشنز سے الگ ہی رہے گی کیونکہ ایک عام آدمی
کا مسئلہ مہنگائی ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ بجلی و گیس کے بل ہیں‘ عام آدمی کیلئے امن و امان کی خراب صورتحال پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ فیصلہ سازوں کو چاہئے کہ وہ صرف موسم ہی نہیں بلکہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی تک انتخابات کو مو¿خر رکھیں۔ پاکستان میں 11 عام انتخابات ہو چکے ہیں اور آئندہ ملک کے بارہویں عام انتخابات ہونگے جن سے بہتری کی توقع رکھنے والوں کو چاہئے کہ وہ عام انتخابات سے زیادہ اِسکے مقصد اور افادیت پر نظر رکھیں‘ پاکستان میں رائے دہندگان اور ریاست پاکستان کے حالات میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے جو انتخابات کے ذریعے ممکن ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر بلال گیلانی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)