اِسرائیل فلسطین کے خلاف نااِنصافی‘ ظلم‘ تشدد‘ جبر‘ فسطائیت اور دیگر مہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے ‘ مسلسل جنگی جرائم کا ارتکاب بھی کر رہا ہے لیکن دنیا انسانیت کے دشمن (اسرائیل) کا اصل چہرہ نہیں پہچان رہی جو درحقیقت عالمی غلامی اور غلامانہ سوچ و ذہنیت کی عکاسی ہے اور جب تک دنیا نام نہاد عالمی طاقتوں کے طلسم سے نہیں نکلے گی صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ کشمیر اور دنیا کے دیگر تنازعات بھی حل نہیں ہوں گے مسلمانوں کا جاری قتل عام درحقیقت وحشیانہ نسل کشی کی لہر ہے جو جنگ اور اس کے نام پر کئے جانے والے ہولناک جرائم ہیں۔ غزہ میں اِسرائیلی افواج کی جانب سے کئی ہسپتالوں پر بمباری کی گئی تاہم ایک ہسپتال میں بچوں اور بزرگوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد شہید ہوئے ہیں اور اسرائیل کے سر پر جو خون سوار ہے اُس کے نتیجے میں وہ فلسطینیوں کی سرزمین پر کھڑی ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے۔خواتین اور بچوں سمیت اپنے پیاروں کی لاشوں پر رونے والوں کی تصاویر‘ ویڈیوز ہر باضمیر شخص کو رونے پر مجبور کر رہی ہیں۔ فلسطین میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ امریکہ کی پشت پناہی سے ہو رہا ہے ‘ امریکی قیادت میں پوری مغربی دنیا جس شدت کے ساتھ اسرائیل کا دفاع کرنے کےلئے جنگ میں کود پڑی ہے اُس سے واضح ہو گیا ہے کہ دنیا کی تقسیم مذہب کے نام پر ہے۔ اسرائیلی حکمرانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی اور غزہ کو زمین بوس کرنے پر زور دینے کےلئے نام نہاد عالمی رہنما ایک کے بعد ایک تل ابیب پہنچ رہے ہیں‘ یہ وہی لوگ ہیں جو خود کو انصاف اور انسانی حقوق کے علمبردارکے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اِس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کی بڑی تعداد یا تو اسرائیلی جرائم کے ارتکاب میں ملوث ہے یا وہ اِن جرائم کو خاموشی سے دیکھ رہی ہے۔ غزہ کے متاثرین اور محصورین کےلئے امدادی اور طبی امداد کی فراہمی کےلئے سرحدیں کھولنے کی اپیلوں کے باوجود مصر اور دیگر ہمسایہ ممالک نے اپنے آقاو¿ں سے وفاداری کے اظہار کے طور پر محض تماشائی بنے رہنے کو ترجیح دی ہے۔ دنیا آسانی سے یہ بات بھول جاتی ہے کہ جس سرزمین کو اسرائیل تاریخی طور پر اپنا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہ فلسطینی عوام کی ہے جو ایک بین الاقوامی سازش کے ذریعے اپنے آبائی علاقوں سے محروم کئے گئے ہیں۔ فلسطینیوں کو آج تک اُن کی جائیدادوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے لیکن دنیا کا ضمیر سویا ہوا ہے۔ لاکھوں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل و غارت گری ایک معمول بن چکا ہے جس پر کسی کو بظاہر اعتراض نہیں۔ کوئی بھی فلسطینیوں کی بات سننے کو تیار نہیں کیونکہ اِنہیں سب نے اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے‘ یہاں تک کہ ان کے نام نہاد حامی اور ہمدرد بھی سوائے زبانی کلامی بیانات کچھ بھی نہیں کہہ رہے۔ اِن ممالک کے رہنما بیرونی طاقتوں کے ساتھ وفاداری رکھتے ہیں‘ نہ کہ ان کے لوگوں کی رائے‘ یا انصاف کے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘ ان کے نزدیک فلسطینیوں کے گھروں اور املاک کو منظم طریقے سے مسمار کرنے کےخلاف آواز اٹھانے سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں اقتدار کی باگ ڈور سنبھالیں۔ دوسری طرف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) جو مسلم دنیا کی طاقتور آواز بننے کے لئے قائم کی گئی لیکن اِس نے بھی فلسطین کے معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے‘ یہاں تک کہ وہ فلسطین کے زخمیوں اور متاثرہ لوگوں کو خوراک اور طبی امداد فراہم کرنے کےلئے رسد کے راستے کھولنے جیسی ضرورت پر بھی اتفاق نہیں کر سکی ہے۔فلسطین کے معاملے میں دنیا کا ہر ملک کسی نہ کسی صورت قصوروار ہے‘ اِس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ فلسطینی عوام کو دہائیوں سے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اُنہیں جبراً اپنے آبائی علاقوں سے بیدخل کیا جا رہا ہے لیکن اِس کی بہت کم مذمت کی جاتی ہے‘ دوسرا یہ کہ دنیا فلسطینیوں کو اپنا وطن حاصل کرنے کا حق نہیں دے رہی کہ جہاں وہ اپنی مرضی سے امن و سلامتی کے ساتھ رہ سکیں‘ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے مسئلہ فلسطین کے ’دو ریاستی حل‘ کے نعرے سننے کو مل رہے ہیں لیکن اِنہیں اسرائیل تسلیم نہیں کر رہا ‘ہر سال پہلے سے زیادہ فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر کے اُن جگہوں پر اسرائیلی بستیاں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ توجہ طلب ہے کہ دنیا بھر میں مسلمان پریشان حال ہیں شام‘ عراق‘ لیبیا‘ یمن‘ افغانستان‘ کشمیر یا کہیں اور مسلمانوں کےخلاف بربریت کے مختلف رنگ نظر آتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ دنیا جانبدار اصولوں پر قائم ہے یہ نقطہ نظر عدم مساوات کی عکاسی کرتا ہے جو تیزی سے سرایت کر چکا ہے دنیا بڑی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے فلسطینیوں کے علاو¿ہ جہاں جہاں اپنے وطن کے حصول کےلئے جدوجہد ہو رہی ہے اُسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر رو¿ف حسن۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام