فضا میں آلودگی کی سطح کو کاربن کی مقدار کے تناسب سے جانچا جاتا ہے اور اِسی کی بنیاد پر کاربن مارکیٹ ایک تجارتی نظام ہے جو ریاستوں‘ کمپنیوں اور افراد کے درمیان پایا جاتا ہے اور اِس میں کاربن کریڈٹ خریدنے اور فروخت کی اجازت ہوتی ہے جبکہ کاربن کے اخراج کی مقررہ مقدار سے کسی ملک یا تنظیم کو تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اِس سلسلے میں نگران عالمی ادارہ کیپ اینڈ ٹریڈ میکنزم کاربن کے اخراج پر ایک حد مقرر کرتا ہے اور ریاستوں‘ کمپنیوں اور افراد کو اپنے اضافی کاربن کریڈٹ فروخت کرنے اور کاربن کریڈٹ خریدنے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ مقررہ حد سے تجاوز کر جائیں۔ بنیادی طور پر کاربن مارکیٹوں کی دو قسمیں ہیں۔ ایک تعمیل اور دوسری رضاکارانہ خرید و فروخت کرتی ہیں۔ کمپلائنس کاربن مارکیٹس کسی حکومت کا ادارہ ہوتا ہے جو کاربن کے اخراج کو کم کرنے کیلئے کاربن کریڈٹ خریدنے اور فروخت کرنے کیلئے دیگر ممالک‘ کمپنیوں اور افراد پر ذمہ داریاں عائد کرتا ہے مثال کے طور پر پیرس معاہدہ‘ یورپی اخراج ٹریڈنگ سسٹم اور کلین ترقیاتی میکنزم‘ بین الاقوامی تعمیل وغیرہ کاربن مارکیٹوں کی اہم مثالیں ہیں۔ رضاکارانہ کاربن مارکیٹس (وی سی ایم) کاربن
کریڈٹ خریدنے اور فروخت کرنے کیلئے رضا کارانہ بنیاد پر کام کرتی ہیں۔ بہت سی کمپنیاں جنگلات کی بحالی‘ قابل تجدید توانائی وغیرہ جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے بھی کاربن کریڈٹ حاصل کرتی ہیں۔ کاربن مارکیٹ ایک بڑھتا ہوا شعبہ ہے کیونکہ آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے اور کرہ ارض کو موسمیاتی آفات سے بچانے میں یہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے ٹاسک فورس آن اسکیلنگ رضاکارانہ کاربن مارکیٹس کا تخمینہ لگاتی ہے۔ کاربن مارکیٹوں کے فوائد بھی ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کیلئے یہ اہم میکنزم فراہم کرتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی آفات سیلاب‘ خشک سالی‘ جنگلات کی آگ اور گرمی کی لہروں کی شکل میں دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کر رہی ہیں۔ اِن آفات کی وجہ سے اِنسانیت کو زراعت‘ صحت‘ تعلیم اور صنفی مساوات وغیرہ جیسے شعبوں میں سماجی و معاشی نقصان کا سامنا ہے لہٰذا کاربن مارکیٹیں آب و ہوا کی تبدیلی کم کرنے اور اپنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ دوسرا کاربن مارکیٹیں اقتصادی فوائد کا نیا اور جدید ذریعہ ہیں‘ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کیلئے۔ امیر اور ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک سے کاربن کریڈٹ خریدتے ہیں اور انہیں اپنی صنعتی ترقی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ کاربن مارکیٹوں نے اِن صنعتوں کو متبادل ذرائع فراہم کر رکھے ہیں جو کاربن کے اخراج کی وجہ سے بند ہونے کے خطرے سے دوچار تھے تاکہ وہ اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔ کاربن مارکیٹوں میں مالی سرمایہ کاری کے نئے شعبوں کے متعارف ہونے سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ کاربن مارکیٹوں سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد ممالک کو سماجی و اقتصادی ترقی پر خرچ کرنے میں مدد دیتے ہیں اور امیر ممالک کی طرف سے خریدے گئے کاربن کریڈٹ کو ان کی صنعتی ترقی کے فروغ کیلئے استعمال کیا جارہا ہے لہٰذا یہ امیر اور ترقی پذیر دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ ریاستوں نے کاربن کا اخراج کم کرنے کیلئے اپنے قومی طور پر
طے شدہ شراکت (این ڈی سی) میں ٹائم لائنز (اہداف) مقرر کئے ہیں۔ مالی فوائد کے علاوہ کاربن مارکیٹیں ممالک کو اپنے قومی طور پر طے شدہ کنٹری بیوشن (این ڈی سی) کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ دنیا بھر میں کاربن مارکیٹوں کیلئے بہت سے چیلنجز اپنی جگہ موجود ہیں۔ سب سے پہلے‘ کاربن کا اخراج کم کرنے کیلئے کاربن مارکیٹوں کی ساکھ سوالیہ نشان ہے۔ امیر ممالک کاربن کریڈٹ خریدتے ہیں اور اس طرح کاربن کا ایک حد تک اخراج کرتے ہیں لہٰذا کاربن کے اخراج میں کسی حقیقی کمی کی بجائے فضا میں کاربن اسی مقدار میں موجود رہتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی ترقی میں اضافہ افسانوی ہے۔ ہر سال ترقی پذیر ممالک کو آب و ہوا کی وجہ سے ہونے والی زیادہ تر آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہٰذا کاربن مارکیٹوں سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد کو بحالی اور بحالی کی کوششوں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ حقیقی معنوں میں‘ آب و ہوا کی وجہ سے رونما ہونے والی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کو کاربن مارکیٹوں کے ذریعے معاشی فوائد حاصل نہیں ہو رہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ظل ہما۔ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)