مہاجرت کا بحران

لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک کی گیارہ حکومتوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بائیس اکتوبر کو میکسیکو کے شہر چیاپاس میں امریکہ جانے والے تارکین وطن کے سیلاب سے نمٹنے کے لئے ملاقات کی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اِن کے خطے میں امریکی مداخلت کی وجہ سے ہجرت میں اضافہ ہوا ہے میکسیکو کے صدر آندرے مینوئل لوپیز اوبراڈور کی جانب سے بلائے گئے اجلاس کا مقصد ایک علاقائی بلاک تشکیل دینا تھا جس کا کام حل تلاش کرنا ہے اے ایم ایل او کے علاوہ ہنڈوراس کے ڑیومارا کاسترو‘ کیوبا کے میگوئل ڈیاز کینیل‘ کولمبیا کے گستاوو پیٹرو اور وینزویلا کے نکولس مادورو اس کام میں مصروف ہیں اجلاس کے بعد سامنے آنے والے مشترکہ بیان میں چند مفروضوں کا خاکہ پیش کیا گیا جیسا کہ نقل مکانی کی بنیادی وجوہات سیاسی‘ معاشی اور سماجی ہیں اور جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات بھی شامل ہیں یہ بھی کہا گیا کہ مسلط کردہ یک طرفہ‘ جبری پالیسیاں فطری طور پر اندھا دھند ہوتی ہیں اور اِن سے پوری آبادی بری طرح متاثر ہوتی ہے بیان کا اختتام چودہ نکات پر مشتمل معاہدے پر ہوا‘ جن میں ’ایکشن پلان‘ پر عمل درآمد میں ایک دوسرے سے تعاون، مختلف شعبوں میں ترقی‘ دیگر شعبوں میں باہمی تعاون‘ تجارتی تعلقات پر توجہ‘ منزل مقصود ممالک پر عائد مطالبات‘ انسانی حقوق کا احترام‘ کمزور آبادیوں کا تحفظ‘ ہیٹی کا خصوصی معاملہ اور یہ درخواست کہ کیوبا اور امریکی حکومتیں ”اپنے دوطرفہ تعلقات پر جامع طور پر تبادلہ خیال کریں؟“ ایملو نے اعلان کیا کہ ”خطے کے ممالک خاص طور پر وینزویلا اور کیوبا کے خلاف یک طرفہ اقدامات اور پابندیاں تارکین وطن کو اکسانے میں کردار ادا کرتی ہیں“ شکاگو میں الینوائے یونیورسٹی کے تحقیقی مرکز گریٹ سٹیز انسٹی ٹیوٹ نے بیس اکتوبر کو صحافی خوان گونزالیز کی تیار کردہ ایک رپورٹ جاری کی مذکورہ ملاقاتوں میں عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں اور علاقائی حکومتوں کے خلاف کئی سالوں میں امریکی حملوں کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”لاطینی امریکہ کے بارے میں امریکی خارجہ پالیسی وینزویلا‘ کیوبا اور نکاراگوا پر عائد پابندیوں نے ان تینوں ممالک کی معیشتوں کو مفلوج کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اس طرح گزشتہ دو برس سے ان ممالک سے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر دستاویزی میکسیکو کے تارکین وطن میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں داخل ہونے والے زیادہ تر غیر مجاز تارکین وطن کا تعلق ہونڈوراس‘ گوئٹے مالا اور ایل سلواڈور سے ہے اس کے بعد وینزویلا کے سرحد پر پکڑے گئے شہریوں کی تعداد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے نکاراگوا اور کیوبا سے بھی ہزاروں کی تعداد میں شہری امریکہ میں داخل ہوئے ہیں درحقیقت گزشتہ دو برس کے دوران امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ کیوبا کے شہریوں نے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔ رپورٹ میں اِس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اِن تارکین وطن کو سہولیات فراہم کرنے والے تین ممالک کو واشنگٹن نے معاشی پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے اور اب یہ حکومتیں امریکہ سے بدلہ لینے کے لئے تارکین وطن کو سہولیات دے رہے ہیں۔ امریکہ نے جو عالمی مالیاتی جنگ دنیا پر مسلط کی ہے اُس کے منفی اثرات اب اُسے برداشت کرنا پڑ رہے ہیں اور امریکہ کو ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کی ہر کوشش ناکام ہو رہی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ امریکہ کے آس پاس ممالک مالیاتی بحران سے گزر رہے ہیں جیسا کہ وینزویلا کی جی ڈی پی میں 74 سال کے دوران اکتیس فیصد کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وینزویلا کو اپنی ضرورت کی زیادہ تر ادویات‘ طبی سازوسامان اور خوراک درآمد کرنا ہوتی ہے لیکن مالیاتی بحران کی وجہ سے حکومت عوام کی بنیادی ضروریات اور سہولیات کی فراہمی نہیں کر پا رہی جس کی وجہ سے تارکین وطن کے رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈبلیو ٹی وٹنی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)