گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں ایک اہم فیصلہ ہوا غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی وکالت کی گئی اور اِس حوالے سے پیش کردہ ایک قرار داد رکن ممالک کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے جو خطے میں جاری تنازعے کے حتمی حل پر زور دے رہے ہیں قرارداد کے بنیادی مطالبات میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کےلئے بین الاقوامی قوانین کی مکمل تعمیل شامل ہے اس میں خاص طور پر اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوتے ہوئے شمالی غزہ کی پٹی سے ہنگامی انخلاءکا حکم واپس لے مزید برآں یہ قرارداد اسرائیل فلسطین تنازعے کے منصفانہ اور دیرپا حل کی ضرورت پر زور دیتی ہے جس کی بنیاد دو ریاستی حل پر رکھی گئی ہے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر اسرائیل فلسطین تنازعہ حل کیوں نہیں ہوتا اور اب تک کی کوششیں ٹھوس پیشرفت میں تبدیل کیوں نہیں ہوتیں؟ اس کا واضح جواب یہ ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی ویٹو طاقت کا استعمال کر رہا ہے‘ جس نے امن عمل کو روک رکھا ہے اور اسے واشنگٹن کی جغرافیائی سیاسی چالوں کےلئے ایک اور میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے اسرائیل کی یک طرفہ حمایت کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے امن قائم کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے حالیہ ہفتوں میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات واضح طور پر محافظانہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں‘ جس میں اسرائیلی حکومت کے مو¿قف کی حمایت کی گئی ہے بدقسمتی سے ان اقدامات نے بین الاقوامی برادری اور دیگر افراد کے جذبات اور خدشات پر توجہ نہ دینے کا اظہار کیا ہے جو فلسطینی شہریوں کی جانوں کے ضیاع کا باعث بن رہا ہے اسرائیل اپنے دفاع کے حق کو بدترین بمباری کی صورت استعمال کر رہا ہے اور امریکہ اُس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے نیو یارک ٹائمز نے اسرائیلی جارحیت کو اکیسویں صدی کی سب سے شدید بمباری اور دنیا کے امن کےلئے چیلنج قرار دیا ہے‘ وائٹ ہاو¿س کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ جنگ بندی سے بنیادی طور پر حماس کو فائدہ ہوگا جو انتہائی بے حس تجزیہ ہے اگرچہ جنگ بندی سے حماس کو کچھ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں لیکن اِس سے غزہ کے لاکھوں عام شہریوں کے مصائب میں کمی آئےگی جس کے بارے میں امریکہ بہت ہی کم فکرمند دکھائی دیتا ہے امریکہ کے کئی سیاست دان اسرائیل سے تحمل کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن وائٹ ہاو¿س کی پریس سیکرٹری کیرین جین پیئر نے سخت زبان کا استعمال کرتے ہوئے انکے ریمارکس کو ”نفرت انگیز“ اور ”شرمناک“ قرار دیا‘ بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں کی جانب سے ’اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق‘ پر زور دینے والے بار بار کئے جانےوالے بیانات کو غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کےلئے ڈھال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن بین الاقوامی برادری کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کا فلسطینی شہریوں کو اذیت پہنچانا کس حد تک جائز ہے اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت فلسطینیوں کے مصائب میں اضافہ کر رہی ہے؟ یہاں تک کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو بھی اسرائیلی فلسطین تنازعے کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ”پرتشدد خونریزی کا خاتمہ اور ”امن بحالی“ جیسے جملے استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے صدر بائیڈن اور انکے ترجمان ایسے بیانات دے رہے ہیں جن سے غزہ میں حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد کی درستگی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا ہے اور جس کی آزاد صحافیوں اور غیر جانبدار انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی تردید کی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینیوں پر اسرائیلی مفادات کو ترجیح دے رہی ہے اگرچہ صدر بائیڈن اور انکی ٹیم اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ عام فلسطینی شہری حماس سے وابستہ نہیں اور سات اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کے بارے میں بھی عام فلسطینی بے قصور ہیں لیکن امریکی حکومت کے بیانات اور اقدامات مکمل طور پر ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے خاص طور پر حماس کو نشانہ بنانے کے بارے میں کم لیکن غزہ کی پوری آبادی پر وسیع تر تادیبی ردعمل مسلط کرنے کے بارے میں زیادہ ہیں‘ امریکہ زیادہ تنقیدی اور غیر جانبدارانہ مو¿قف اختیار نہ کر کے ان اقدامات کی خاموش حمایت کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر عمران خالد۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مہلک موسم
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام