مصر میں دریافت دنیا کی قدیم ترین قبر کی حقیقت

مصر میں خبریں گردش کر رہی ہی کہ وہاں پر ایک دنیا کی قدیم قبر دریافت ہوئی ہے، جس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے مصر میں دریافت ہونے والی دنیا کی قدیم ترین قبر کے بارے میں پوسٹیں کی جارہی ہیں، اس کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ’’اوسیرس‘‘ کی قبر ہے۔

فیس بک صارفین کا کہنا ہے کہ قدیم مصری دیوتا ’اوسیرس‘ کی قبر تاریخ کا قدیم ترین مقبرہ ہے، یہ قبر اوسیرس مندر میں ہے، جس پر زندگی اور موت کے پیغامات والی خفیہ تحریریں مزین ہیں۔

ماہر آثارقدیمہ احمد ابراہیم نے سوشل میڈیا پر چلنے والے بیانات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اوسیرس کے مندر میں اوسیرس دیوتا کی کوئی قبر نہیں ہے کیونکہ اوسیرس اصل میں ایک افسانوی شخصیت ہے۔

احمد ابراہیم نے کہا کہ شاید اسی وجہ سے مندر کے اندر ان کے مقبرے کی موجودگی کے بارے میں افواہیں پھیل رہی ہیں، یہ پوسٹ مصری تاریخ کے بارے میں فرضی کہانیاں ایجاد کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ افسانہ ’الیجنڈ‘ میں کہا گیا ہے کہ دیوتا کے بھائی نے اسے دشمنی میں قتل کرکے اس کے جسم کے 42 ٹکڑے کر دیے لیکن اس کی بیوی آئسس نے ان ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑ کر اسے دوبارہ زندہ کر دیا۔

افسانے میں کہا کہ اس کے بعد آئسس اور اوسیرس نے اپنے بیٹے ہورس کو جنم دیا، وہ اپنے باپ کا تخت دوبارہ حاصل کرنے اور اپنے چچا سے بدلہ لینے میں کامیاب ہوگیا۔