جاپان کے مختلف ساحلی علاقوں میں سیکڑوں ٹن مچھلیوں کے مرنے کا اسرار بڑھ گیا ہے کیونکہ حکام نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں یہ جاننے میں مشکلات کا سامنا ہے کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔
دسمبر کے شروع میں مختلف اقسام کی لگ بھگ 12 سو ٹن مردہ مچھلیاں جاپانی جزیرے ہوکائیدو کے ساحلی شہر ہاکوداتے میں بہہ کر پہنچ گئی تھیں۔
اس کے نتیجے میں سمندر میں ایک کلو میٹر سے زائد علاقے پر یہ مچھلیاں پھیل گئی تھیں۔
ہاکوداتے کے ساتھ ساتھ وہاں سے سیکڑوں میل دور واقع Nakiri نامی قصبے کے ساحل پر بھی رواں ہفتے 30 سے 40 ٹن مردہ مچھلیاں جمع ہوگئی ہیں۔
مردہ مچھلیوں کے باعث مقامی ماہی گیروں کو شکار کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ مردہ مچھلیاں سڑنے سے بحری حیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
25 سال سے مچھلی شکار کرنے والے ایک ماہی گیر کے مطابق 'میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا، ایسا لگتا ہے کہ جیسے بحری ماحولیات میں تبدیلی آرہی ہے'۔
ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں خطوں میں ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے والی مچھلیاں کسی شکاری سے بچنے کے لیے بھاگتے ہوئے اتنی زیادہ تھک گئیں کہ ان کی موت واقع ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح بڑے پیمانے پر مچھلیوں کی ہلاکت کی ایک ممکنہ وجہ پانی کے درجہ حرارت میں اچانک کمی بھی ہوسکتی ہے۔
مگر اب تک حتمی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق مچھلیوں کے مرنے کی وجہ ابھی معلوم نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس جگہ سے سمندری پانی کے نمونے کا تجزیہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ مچھلیاں مرنے کی وجہ معلوم ہوسکے۔
حکام نے برطانوی میڈیا کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ فوکو شیما جوہری پلانٹ سے پانی میں چھوڑی گئی تابکاری کے نتیجے میں یہ مچھلیاں مری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوکوشیما سے تابکاری کو پانی میں خارج کیے 4 ماہ سے زائد عرصہ ہوچکا ہے اور ہم نے سمندری پانی کے سروے میں کوئی غیرمعمولی چیز دریافت نہیں کی، برطانوی میڈیا کی رپورٹ کسی سائنسی ثبوت پر مبنی نہیں۔
انہوں نے مقامی افراد پر زور دیا ہے کہ ان مردہ مچھلیوں کو کھانے سے گریز کریں کیونکہ ابھی یہ معلوم نہیں یہ کیسے بہہ کر ساحل پر پہنچ گئی ہیں۔