کسی شادی یا تقریب کے دوران متعدد چہروں کے درمیان برسوں بعد کسی کو دیکھ کر پہچان لینا انسانوں کی ایسی صلاحیت ہے جو بہت اہم ہوتی ہے۔
اب پہلی بار انکشاف ہوا ہے کہ چمپنزی بھی اس صلاحیت سے لیس ہوتے ہیں۔
یہ دلچسپ انکشاف ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چمپنزی اپنے ایسے ساتھیوں کو پہچان لیتے ہیں جن سے وہ دہائیوں سے ملے نہیں ہوتے۔
البتہ پہچاننے کا یہ عمل بظاہر ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلق سے مشروط ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب انسانوں سے ہٹ کر خشکی پر موجود کسی اور جاندار میں طویل المعیاد یادداشت کو دریافت کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ چمپنزی کی یادیں سماجی تعلقات سے بنتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس لیے حیران کن ہے کیونکہ اس طرح کی سماجی یادیں انسانوں کی طویل المعیاد یادداشت ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
اس سے قبل دریافت کیا گیا تھا کہ ڈولفنز 20 سال بعد بھی دیگر ساتھیوں کی آوازیں یاد رکھتی ہیں۔
اس تحقیق میں 26 چمپنزی شامل کیے گئے تھے اور انہیں مختلف چمپنزیوں کی تصاویر دکھائی گئیں۔
ایک وقت میں انہیں 2 چمپنزیوں کی تصاویر دکھائی گئیں جن میں سے ایک سے وہ کبھی نہیں ملے تھے، جبکہ دوسرا ایسا تھا جس سے کم از کم 9 ماہ قبل وہ مل چکے تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ چمپنزی اجنبیوں کے مقابلے میں اپنے پرانے ساتھیوں کی تصاویر کو زیادہ دیر تک دیکھتے ہیں۔
محققین کے مطابق ایک چمپنزی نے اپنی بہن یا اس کے بچوں کو 26 سال تک نہیں دیکھا تھا، مگر اس نے دونوں کو پہچان لیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پرانے ساتھیوں سے تعلق اچھا ہو تو چمپنزی انہیں کافی عرصے بعد بھی پہچان لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ طویل المعیاد یادداشت سے چمپنزیوں کو کس طرح کے فوائد ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔