دنیا بھر میں ذاتی اشیائے تعیش کی مارکیٹ تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ مارکیٹ پر نظر رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے 2023 کے ختم ہونے تک مغربی ممالک سمیت پوری دنیا میں ذاتی اشیائے تعیش کی مجموعی فروخت 400 ارب ڈالر سے زائد ہوچکی ہوگی۔ یہ مارکیٹ کا ایک چوتھائی ہے۔
مغربی دنیا میں ملبوسات، بیوٹی کٹس، پرفیومز، زیورات، دستی گھڑیوں، اسمارٹ فونز اور گاڑیوں سمیت جو کچھ بھی چلن میں ہوتا ہے وہ ترقی پذیر اور پس ماندہ دنیا میں بھی تیزی سے اپنایا جاتا ہے۔
تیزی سے پنپتی ہوئی مارکیٹ کی بدولت مغرب میں ذاتی اشیائے تعیش بنانے والے بہت سے ادارے غیر معمولی مالیاتی استحکام کے حامل ہیں اور مل کر متعلقہ رجحانات کو اپنے حق میں پروان چڑھارہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بنیادی ضرورت کی چیزوں کی قربانی دے کر بھی اشیائے تعیش کے حصول اور استعمال کا رجحان تیزی سے پنپ رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ترقی پذیر اور پس ماندہ ممالک کو بھی زرِ مبادلہ کا خاصا بڑا حصہ ذاتی اشیائے تعیش کی درآمد پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔