شبیر حسین امام
شاور کے "اندرون شہر" سے تعلق رکھنے والے شبیر حسین امام (پیدائش 20 فروری 1968) نے صحافت کے میدان میں قدم سال 1994 میں رکھا اُور تب سے آج تک پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا. مختلف ملکی و بین الاقوامی خبررساں اداروں سے منسلک رہے. روزنامہ آج پشاور کا حصہ ہیں اور سال 2005 میں آج پشاور (ٹرپل اے پبلیکیشنز) سے بطور خبرنگار وابستہ ہوئے جبکہ اپریل 2012 سے ادارتی صحفے کے لئے "ژرف نگاہ“ اور تراجم و تحقیقی و دستاویزی صحافت کے متعدد اظہارئیوں کی مہارت رکھتے ہیں. صحافتی عکاسی (فوٹو جرنلزم) ، فلم بندی (ویڈیوگرافی برائے صحافت) اور الیکٹرانک جرنلزم سے متعلق بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہیں جبکہ ذرائع ابلاغ کی جدید ترقی یافتہ اشکال، عصری ایجادات سے متعلق مہارت کے علاؤہ بطور محقق و معلم و تجزیہ نگار صائب الرائے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں. پشاور سے آپ کی غیرمشروط محبت اُن کے ہاں شاعری و نثر کے قالب میں کثرت سے بیان ہوتی ہے، جو ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہے. پشاور سے دلی تعلق و کیفیت کو اُن کے اِس شعر سے بیان اور بخوبی سمجھا جا سکتا ہے... "میری پہچان ہیں، تیرے درودیوار کی خیر : میری جاں، میرے پشاور میرے گلزار کی خیر." شبیر حسین امام پشاور کے سرتاج روحانی گھرانے اور معروف علمی ادبی شخصیت سلسلہ عالیہ قادریہ حسنیہ کے بزرگوار، غوث ِزماں، پیرطریقت سید محمد امیر شاہ قادری گیلانی (مولوی جی) رحمتہ اللہ علیہ اور خلد آشیاں ڈاکٹر ظہور احمد اعوان (استاد جی) مرحوم و مغفور کے خاص مریدوں اور شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں. پشاور سے متعلق آپ کی تحریریں (ادارتی مضامین کے انتخاب) کو کتابی صورت میں گندھارا ہندکو وان اکیڈمی (ہندکو بورڈ) پشاور نے شائع کیا ہے جبکہ اُن کی بنائی ہوئیں تصاویر کی نمائشیں پشاور سمیت ملک کے مختلف بڑے شہروں میں منعقد ہو چکی ہیں.
عملی صحافت کا 27واں سال جاری.ایم اے اردو (جامعہ پشاور) ایم ایس الیکٹرانک جرنلزم (کیپ ٹاؤن جنوبی افریقہ)
[email protected]