یاد آوری : محترمہ بینظیر بھٹو

پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایسی بہت ہی کم خواتین ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر بھی لوہا منوایا اور ان میں سے ایک محترمہ بینظیر بھٹو بھی ہیں جن کی پاکستان کےلئے خدمات کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اِس لیجنڈری اور ممتاز خاتون سیاستدان کو مختلف تقاریب میں یاد کیا گیا‘ اگرچہ محترمہ شہید آج ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن وہ اپنی شہادت کے سولہ سال بعد بھی پاکستانیوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد کا محور و مرکز اور خاص پہلو یہ تھا کہ انہوں نے آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے سویلین بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ محترمہ نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کی پہلی منتخب وزیر اعظم ہونے کے ناطے حقیقی معنوں میں وفاق پاکستان کی علامت تھیں اور انہیں بے پناہ مقبولیت بھی حاصل ہوئی۔ ان کے غیر ملکی دوروں کے دوران مقامی میڈیا انہیں مشرق کی بیٹی اور آئرن لیڈی کہہ کر خراج تحسین پیش کرتا تھا۔ ایک وائرل ویڈیو کلپ میں نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو بینظیر بھٹو کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اپنے دور حکومت میں محترمہ نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے خصوصی اقدامات کئے جس کے نتیجے میں فرسٹ ویمن بینک ‘ویمن پولیس اسٹیشنز ‘مختلف تعلیمی اداروں میں ویمن سٹڈی سینٹرز کا قیام عمل میں آیا اور سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لئے پانچ فیصد کوٹہ بھی مقرر کیا گیا۔ انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور فیڈرل ویمن ڈویلپمنٹ پروگرامز کا آغاز کیا۔ ان کے دور حکومت میں خواتین کو زیادہ بااختیار بنانے کے لئے خواتین کے امور کے لئے علیحدہ وزارت ایک اور اقدام تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ ایک سچے رہنما کو پسماندہ طبقات خاص طور پر خواتین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کچھ اچھا کرنا چاہئے۔ محترمہ نے اپنی پوری زندگی پارلیمانی سیاست کو مضبوط بنانے کے لئے وقف کی۔ انہوں نے سیاست میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دے کر خود کو جمہوریت کا چیمپیئن ثابت کیا۔ مختلف مواقعوں پر انہوں نے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کے دوران بہت سے چیلنجوں اور رکاوٹوں کا سامنا کیا لیکن کبھی بھی قومی اداروں پر حملہ کرنے اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں نہیں سوچا۔ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں عوام کی ایک بڑی تعداد کے سامنے ان کی آخری تقریر نے قوم کو نئی امید دی۔ وہ پاکستانی معاشرے میں انتہا پسندی کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ تھیں۔ گزشتہ سال ستائیس دسمبر کو گڑھی خدا بخش کے دورے کے دوران میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنی انتھک سیاسی جدوجہد میں محترمہ کو اعلیٰ اخلاقی اقدار کا رول ماڈل بناﺅ ں گا۔ راقم الحروف نے پاکستان کے لئے بھٹو خاندان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں لازوال احترام اور جذبات دیکھے۔ انہیں یقین تھا کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ملکی سیاست میں رواداری احترام اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ آج یہ پاکستان کے لئے ایک اچھی علامت ہے کہ ان کے شوہر آصف علی زرداری صدر پاکستان کی حیثیت سے اقتدار میں آ رہے ہیں اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری بھی اپنے نامکمل مشن کو پورا کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔ تجویز ہے کہ پاکستان میں خواتین کا عالمی دن بینظیر بھٹو سے منسوب کیا جائے اور عالمی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی بے نظیر بھٹو ڈے منانے کے لئے بھی کوششیں اور انتظامات کئے جائیں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر رامیش کمار وانکوانی۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)