معاشی ترقی : اُمیدوں کا جہاں
پاکستان نے آٹھ بین الاقوامی بانڈز (قرضے) اور سکوک (اسلامی بانڈز) جاری کئے ہیں جن کی معیاد پندرہ اپریل دوہزارچوبیس سے آٹھ اپریل دوہزار اکیاون کے درمیان مختلف اوقات میں پوری ہو رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران اِن بانڈز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار انہیں خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘ جو پاکستان کی ان قرضوں کو ادا کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کی علامت ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معاشی محاذ پر سب کچھ ٹھیک ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ پاکستان کے اِن بانڈز کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہمیشہ برقرار رہے گا لیکن بہرحال مجموعی طور پر پاکستان کے بانڈز اور سکوک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مثبت علامت ہیں۔امریکہ کے دوسرے سب سے بڑے بینک ”بینک آف امریکہ“ نے عام انتخابات کے بعد سیاسی غیر یقینی صورتحال میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے ڈالر بانڈز کو اہم قرار دیا ہے اور سرمایہ کاروں کو دیگر آپشنز کے مقابلے میں پاکستانی بانڈز میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی سفارش کی ہے۔ کس چیز نے ”بینک آف امریکہ“ کو یہ سفارش کرنے پر مجبور کیا؟ بینک آف امریکہ کا ماننا ہے کہ حالیہ پاکستانی عام انتخابات نے سیاسی افراتفری میں کمی لانے میں کردار ادا کیا ہے‘ جس سے معاشی بہتری آئی ہے اور پاکستانی بانڈز سے وابستہ ممکنہ خطرات کم ہوئے ہیں۔ موڈیز انویسٹرز سروس‘ جو دنیا کی تین سرفہرست ریٹنگ فرموں میں سے ایک ہے‘ نے بھی پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کے بارے میں اپنا نقطہ نظر ”منفی“ سے ”مستحکم“ کر دیا ہے‘ جس میں ٹھوس منافع‘ مستحکم فنڈنگ اور لیکویڈیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ملک کے میکرو اکنامک چیلنجز اور سیاسی افراتفری کا مقابلہ کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ موڈیز کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان پر معاشی اور مالیاتی دباو¿ وقت کے ساتھ کم ہو رہا ہے۔ آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سرمایہ کاری بینک گولڈ مین ساکس گروپ انکارپوریٹڈ کا ماننا ہے کہ پاکستان نے سیاسی عدم استحکام پر بڑی حد تک قابو پا لیا ہے کیونکہ ابھرتے ہوئے سیاسی اتحاد کے رہنما معاشی بحران کی سنگینی کو سمجھتے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی امداد حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں۔ گولڈمین ساکس کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ قریب المیعاد سیاسی غیر یقینی صورتحال اب بھی بہت زیادہ ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی خطرات حل ہونے کا امکان ہے۔ گھریلو محاذ پر معاشی چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر نے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے اعداد و شمار کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس کے مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 88 فیصد کی نمائندگی کرنے والی 83 لسٹڈ کمپنیوں نے مجموعی طور پر 1.66 کھرب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کیا ہے۔ یہ پچھلے سال کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ہے اُور کے ایس ای 100انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اگرچہ پاکستان کو مسلسل معاشی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن پاکستان کے بانڈز اور سکوک کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے ساتھ ساتھ بینک آف امریکہ‘ موڈیز انویسٹرز سروس اور گولڈ مین ساکس جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے مثبت جائزے ملک کے معاشی امکانات کے لئے حوصلہ افزا تصویر پیش کر رہے ہیں۔ سیاسی شور شرابے اور میکرو اکنامک دباو¿ جیسے چیلنجز بدستور اپنی جگہ موجود ہیں لیکن سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے مشترکہ اعتماد کا اظہار پاکستان کی مشکل معاشی حالت سے نمٹنے کی صلاحیت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے مزید برآں‘ مقامی کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے دکھائی جانے والے لچک جیسا کہ منافع کے مضبوط اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے‘ پاکستان کی اقتصادی راہ کے بارے میں پرامیدی کو مزید تقویت دیتا ہے۔ ہمیں سرمایہ کاروں کے اس نئے اعتماد سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے معاشی مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس مثبت رفتار کو روشن مستقبل میں تبدیل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ مثبت اشاروں کے اس سنگم نے کئی مواقعوں کو جنم دیا ہے۔ کامیابی کی دو صورتیں ہیں ایک متحد قیادت اور دوسرا ترجیحات کا درست تعین کرتے ہوئے اسٹریٹجک منصوبہ بندی۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)