ایران کے اسرائیل پر بھرپور حملے میں 400میزائل گرائے جانے کی خبر نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس ضمن میں تادم تحریر مہیا میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا آئرن ڈوم ایرانی میزائلوں کے سامنے ڈھیر ہوگیا ہے۔ اس حملے میں درجنوں میزائل تل ابیب اوردیگر مختلف علاقوں پر گرے جن میں دیگر بڑے پیمانے پر نقصانات کے ساتھ ایک ایئر بیس بھی تباہ ہوا ہے اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق ایران کے میزائل اردن کی فضائی حدود سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ ایران کی کاروائی کے ساتھ ہی امریکہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہنگامی طور پر طلب کرلیا گیا۔ امریکہ کی جانب سے مزید فوج بھی اسرائیل بھجوانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے اس ضمن میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل پر حملہ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کا بدلہ ہے اور یہ کہ کسی بھی جوابی کاروائی پر مزید حملے بھی کئے جائیں گے۔اس برسر زمین حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اسرائیل غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اس بربریت میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شہید ہوچکی ہے جبکہ اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں کے ساتھ ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے سے قطعاً گریز نہیں کیا۔اسرائیل نے اپنی جارحیت کا سلسلہ لبنان تک بھی وسیع کیا جبکہ اس ساری صورتحال میں عالمی ادارے اور اپنے کو طاقتور قرار دینے والے ممالک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں زیادہ سے زیادہ بات اجلاسوں اورقراردادوں تک محدود رہی ہے اس ساری صورتحال میں خود اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم بھی اجلاسوں اور قراردادوں سے آگے نہیں گئی ہے یہی حال بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی ہے بھارت پوری مقبوضہ وادی کو جیل بنائے ہوئے ہے بھارت بھی اسرائیل کی طرح انسانی حقوق کے لئے بنائے جانے والے عالمی قاعدے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی ایک عرصے سے سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے اسرائیل اور بھارت دونوں کے معاملات میں ضرورت ہے کہ عالمی ادارہ اپنا بھرپور اور مؤثر کردار ادا کرے اسی طرح دنیا میں اپنے آپ کو طاقتور کہلانے والے ممالک کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنا رول ادا کریں۔بصورت دیگر خود ان کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ثبت ہوگا ضروری یہ بھی ہے کہ اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم بھی اب اپنا فعال عملی کردار ادا کرے۔