مرکز اور صوبوں کی ترجیحات



بین الاقوامی منظر نامہ ہو یا پھر وطن عزیز میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا اہم اور تاریخی انعقاد ملک کی سیاست میں گرما گرمی کا بڑھتا گراف ہو یا دستور میں ترمیم کے حوالے سے آج بلائے جانے والے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اہم اجلاس یہ سب اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں تاہم اس سب کے ساتھ ضرورت عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے ٹھوس حکمت عملی کی بھی ہے‘ اس حکمت عملی میں سب نے حصہ اس لئے ڈالنا ہے کہ منتخب قیادت کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو اس کا انتخاب عوام نے کیا ہے‘ اس وقت مرکز کے ساتھ صوبوں میں برسر اقتدار حکومتوں کی ترجیحات میں عوام کی فلاح و بہبود اور لوگوں کو سہولیات پہنچانا ضرور شامل ہے تاہم اس کے لئے ضرورت فوری نوعیت کے عملی اقدامات کی ہے کہ جو مرکز کے ساتھ صوبوں کی حکومتوں کو بھی اٹھانا ہوں گے۔ گرما گرم سیاسی خبروں کے ساتھ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں درپیش اقتصادی صورتحال کے تناظر میں 130 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہونے کا امکان بھی بتایا جا رہا ہے‘ اس حوالے سے کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کو تمام تجاویز سے آگاہ کر دیا گیا ہے‘ ان تجاویز میں مشروبات پر 5 فیصد ٹیکس کے ساتھ کمرشل امپورٹرز‘ سپلائرز اور کنٹریکٹرز کے لئے ایک فیصداضافی ڈیوٹی تجویز کی جا رہی ہے‘ اس وقت جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کے اجراءکے ساتھ شرائط کی آنے والی فہرست تسلیم کی جا چکی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو محصولات کی وصولی میں 130 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے‘ یہ کمی 130ارب کے نئے ٹیکس عائد کر کے پوری کی جائے گی‘ وطن عزیز میں کسی بھی سیکٹر میں کوئی نیا ٹیکس لگے یا پیداواری لاگت میں کوئی اضافہ ہو تو اس کی ادائیگی عوام ہی کو کرنا پڑتی ہے‘ یہی ادائیگیاں کرتے کرتے ملک میں غریب شہری کی کمر مہنگائی نے توڑ دی ہے‘ بنیادی سہولیات کا فقدان اور خدمات کے اداروں میں درکار سروسز کا معیار کے مطابق نہ ملنا اپنی جگہ ہے‘ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ الگ سے پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے اس وقت اس عام شہری کو ریلیف دینا مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے لئے ایک بڑا ٹاسک ہے جس کے لئے مربوط اور جامع حکمت عملی ضروری ہے بصورت دیگر قطاروں میں لگ کر اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے قیادت کا انتخاب کرنے والے شہری مایوس ہو جائیں گے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ قومی قیادت ارضی حقائق کا احساس و ادراک کرتے ہوئے اس حوالے سے مربوط حکمت عملی ترتیب دے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔