خاموش تماشائی

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں‘ میڈیا رپورٹس کے ساتھ خود حماس کے ذرائع نے بھی یحییٰ سنوار کی شہادت سے متعلق تصدیق کردی ہے‘ رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے جبالیا کیمپ پر اسرائیلی طیاروں نے گزشتہ روز وحشیانہ بمباری کی‘ اسرائیل کی جاری بربریت میں جبالیا کیمپ کے پناہ گزین سکول میں حماس کے ہونے والے ایک اجلاس کو نشانہ بنایا گیا‘ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ جدوجہد میں گزارا‘اس دوران انہیں متعدد مرتبہ قید کی سزا دی گئی مجموعی طور پر وہ25 سال تک قید رہے‘ اسرائیل ایک عرصے سے غزہ اور بعد میں لبنان پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے‘اسرائیل کی بربریت میں انسانی حقوق کیلئے بنائے گئے قاعدے قانون کو روندا جارہا ہے‘ اسرائیل حماس اورحزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنانے کے ساتھ شہری آبادیوں پر بم برسا رہا ہے۔ سکولوں‘ ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کررہا ہے‘دوسری جانب اپنے آپ کو انسانی حقوق کے چیمپئن قرار دینے والے سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اقوام متحدہ قراردادوں سے آگے نہیں بڑھ پا رہی‘ قرارداد ویٹو اورمنظور کا کھیل ہی جاری ہے اپنے کو طاقتورممالک قرار دینے والے بھی تماشائی بنے بیٹھے ہیں‘ پاکستان اور دوسرے ممالک سے بار بار اقوام متحدہ کو درپیش منظرنامے میں اپنا کردار اداکرنے کا کہا جارہاہے‘عالمی ادارے کی اس مرحلے پر خاموشی اور خانہ پری کی حد تک قراردادوں  پر اکتفا کی پالیسی خود اس ادارے کی ساکھ اور غیر جانبداری کو متاثر کر سکتی ہے۔
پشاور ویسا ہی ہے
درجنوں اعلانات‘ کمیٹیوں کی تشکیل‘ بڑے بڑے منصوبے عظمت رفتہ کی بحالی کے دعوے سب اپنی جگہ‘پشاور ابھی تک اپنی جگہ ویسے کا ویسا ہی ہے‘ صوبائی دارالحکومت کا بے ہنگم پھیلاؤ بغیر کسی اربن پلاننگ کے عرصہ سے جاری ہے‘شہر کا پرانا انفراسٹرکچر موجودہ ضروریات سے کم ہے‘ آنے والے دنوں کی ضروریات کا تو سوچنا بھی ممکن نہیں‘شہر میں میونسپل سروسز کا فقدان ہے‘ سڑکیں ٹریفک کے دباؤ کے مقابلے میں کم ہیں‘ سیوریج سسٹم پر اس کی استعداد سے بہت زیادہ بوجھ ہے صفائی کی صورتحال ابتر ہے آنے والے دنوں میں اسے بہت ہی ترقی یافتہ شہر بنانے کی باتیں اپنی جگہ سہی اس وقت ضرورت ہے کہ برسرزمین حالات کے تناظر میں مختصر المدتی حکمت عملی کے ساتھ عوام کیلئے ریلیف یقینی بنایا جائے۔