پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے آئین میں 26ویں ترمیم کی منظوری دے دی ہے جس پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیر کے روز دستخط بھی کردیئے ہیں‘ دستور میں ترامیم سے متعلق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی ہیت تبدیل ہونے کے ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری پارلیمانی کمیٹی کرے گی‘ آئینی بنچز کے قیام کے ساتھ ازخود نوٹس سے متعلق چیف جسٹس کا اختیار بھی آئینی بنچز کے سپرد کر دیا گیا ہے‘ چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت کے ساتھ 3سینئر ججوں میں سے تعیناتی کی سفارش کرے گی یہ تقرری3 سال یا65 سال عمر پر ریٹائرمنٹ تک ہوگی‘ اسی طرح جوڈیشل کمیشن سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ یہ آئینی بینچز اور ججوں کی تعداد کا تعین کرے اس کے ساتھ صوبوں میں بھی بنچز بنائے جائینگے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی آئینی ترامیم میں یکم جنوری 2028ء سے سودی نظام کا مکمل خاتمہ بھی شامل ہے‘ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی ترامیم کیساتھ ملک میں سیاسی رابطوں‘ ملاقاتوں اور لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال سے متعلق گرما گرم خبروں کا سلسلہ ختم ہوگیا‘ پاکستان تحریک انصاف نے ترامیم کیلئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا‘ دستور میں ہونیوالی ترامیم کی تکنیکی حیثیت اور سیاسی جماعتوں کے اس حوالے سے اپنے اپنے موقف پر کسی بحث میں پڑے بغیر اس ضرورت کا احساس بھی ضروری ہے کہ درپیش منظرنامے میں عوام کی مشکلات کے حل کی جانب بھی بڑھا جائے اس وقت درپیش اقتصادی منظرنامے میں عام شہری کمر توڑ مہنگائی بے روزگاری اور سہولیات کے فقدان کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہا ہے ضرورت سیاسی درجہ حرارت کو اعتدال میں لانے اور اہم قومی امور باہمی مشاورت سے یکسو کرنے کی ہے۔
ڈینگی کا پھیلاؤ؟
سرکاری اعدادوشمار میں ڈینگی کے وہی مریض آتے ہیں کہ جو پبلک سیکٹر کی علاج گاہوں میں جاتے ہیں نجی کلینکس سے علاج کرانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں ضرورت علاج کی سہولیات بہتر بنانے اور پیتھالوجی ٹیسٹوں کے بہتر انتظام کی ہے اس سب کیساتھ جائزہ لینے کی ضرورت یہ بھی ہے کہ کیا ڈینگی کے پھیلاؤ سے قبل حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے صفائی ستھرائی‘ سیوریج لائنوں کو کلیئر کرنے کیلئے ضرورت کے مطابق سپرے کا انتظام کیا گیا‘ کیا کوئی اوور ہیڈ ٹینک صاف کئے گئے‘ وقت کا تقاضہ ہے کہ بیماری کے پھیلاؤ کے بعد حفاظتی تدابیر کی باتوں کا وطیرہ تبدیل کیا جائے پیشگی اقدامات کیلئے ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے دیکھا یہ بھی جائے کہ ڈینگی سے احتیاطی تدابیر سے متعلق ہدایات پر کس قدر عملدرآمد ہوا اور غفلت کس سیکٹر میں ہوئی؟