بجلی بلوں پر رعایت کا خاتمہ

یکم اکتوبر سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو حاصل ریلیف ختم ہو جائے گا‘ ریلیف کی ڈیڈ لائن 30 ستمبر ہے جس میں تادم تحریر کوئی توسیع نہیں دی گئی‘ ریلیف ختم ہونے کے بعد 100 یونٹ کا ٹیرف 7.11 سے بڑھ کر 23.59 روپے ہو جائے گا‘ متعلقہ ذمہ دار دفاتر کے مطابق یکم اکتوبر سے 200 یونٹ کا ٹیرف 30.7 روپے ہو گا‘ ایک ایسے وقت میں جب 200 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین بجلی بلوں کے والیوم سے شدید پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں‘ 200 یونٹ تک رعایت کی سہولت ختم ہونے پر ان غریب صارفین کے لئے بھی بجلی کے بل اذیت کا باعث بن جائیں گے‘ آنے والے موسم سرما میں گیس کے بلوں کا والیوم بھی مزید بڑھ جائے گا جبکہ سردی میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر کا مسئلہ اپنی جگہ ہی ہے فی الوقت جبکہ گرمی اور حبس شدت پر ہیں بجلی کی بندش تکلیف دہ صورت اختیار کئے ہوئے ہے۔ ملک کے اقتصادی منظر نامے کے اثرات میں مہنگائی کی شدت نے پہلے ہی غریب اور متوسط شہریوں کی کمر توڑ رکھی ہے ایسے میں یوٹیلٹی بلوں کا بڑھتا حجم پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ اس برسر زمین حقیقت سے چشم پوشی ممکن نہیں کہ ملک کی معیشت قرضوں کے انبار کی صورت گرداب میں لانے کے لئے عام شہری قطعاً ذمہ دار نہیں تاہم اس صورتحال کا سارا بوجھ اسی عام شہری کو برداشت کرنا پڑتا ہے‘ قرضوں کے اجراء سے پہلے قرض دینے والوں کی شرائط پر مشتمل فہرست جاری ہو جاتی ہے جس پر عمل درآمد کا سارا لوڈ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے‘ اب کی بار بھی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے قرضے کے اجراء سے پہلے مطالبات کی تفصیل فراہم کی گئی‘ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اب بھی آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ سے پہلے تمام شرائط پوری کر دی گئی ہیں‘ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کچھ شرائط کا تعلق چین کے ساتھ تھا جس میں بھرپور تعاون ملا‘ اس کے ساتھ سعودی عرب اور یو اے ای نے بھی تعاون کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معاشی چیلنجز کو قبول کیا ہے اور یہ کہ دن رات محنت کر کے اقتصادی اشاریوں میں بہتری لائی جا رہی ہے‘ یہ سب اپنی جگہ قابل اطمینان ضرور ہے تاہم ضرورت اس کے ساتھ معیشت کو خود انحصار ی کی جانب لے جانے‘ قرضوں کا سلسلہ بند کرنے اور ساتھ ہی عوام کو ریلیف دینے کی ہے‘ اس مقصد کے لئے مرکز اور صوبوں کو مل کر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی بصورت دیگر ثمر آور نتائج حاصل نہیں ہو پائیں گے۔