ذمہ دار سرکاری اداروں کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق وطن عزیز میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے‘ پیش کردہ رپورٹس کے مطابق ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد پر آ گئی ہے‘ بین الاقوامی ادارے فچ اور موڈیز کی جانب سے مثبت معاشی اشاریوں پر اطمینان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف رواں ماہ معاشی ماہرین کی جانب سے گرانی کا گراف مزید کم ہونے کے امکان پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں‘ وطن عزیز میں اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات اور ان کے نتیجے میں عام آدمی کے لئے کمر توڑ مہنگائی نے صورتحال کو پریشان کن بنا رکھا ہے‘ اس پورے منظر نامے میں کبھی کبھار اعداد و شمار کی روشنی میں اقتصادی اشاریوں میں بہتری اور گرانی کی شدت میں کمی کے عندیے دیئے جاتے ہیں‘ یہ سب قابل اطمینان سہی‘ دوسری جانب عام شہری کو برسر زمین ریلیف کا کوئی احساس نہیں ہو پاتا‘ اس کی ایک وجہ مارکیٹ کنٹرول کے لئے مؤثر اور کل وقتی نظام کا نہ ہونا بھی ہے‘ ایک ایسے وقت میں جب گرانی نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے اقتصادی سیکٹر کی مشکلات میں قرضوں کے حصول کے لئے عائد ہونے والی شرائط کا لوڈ عوام پر ڈالا جا رہا ہے‘ مارکیٹ کنٹرول کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس وقت معمول کی کاروائی میں نرخناموں کے اجراء پر اکتفا کیا جاتا ہے جبکہ منڈی میں ان پر عمل درآمد کی جانچ پڑتال صرف چند چھاپوں تک محدود ہے جو کبھی کبھار کی بنیاد پر ہوتے ہیں‘ کبھی کبھار کسی بازار میں روٹی کا وزن چیک ہوتا ہے اور کسی بازار میں ہوٹل کی صفائی دیکھی جا رہی ہوتی ہے‘ درپیش حالات میں اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ثمرات یقینی بنانا ہوں یا معمول میں ناجائز منافع خوروں‘ ذخیرہ اندوزوں اور مضر صحت ملاوٹ کرنے والوں پر کڑی نگاہ رکھنا ہو تو پھر مارکیٹ کنٹرول کے لئے مؤثر نظام دینا ضروری ہو گا۔ اس حوالے سے ماضی قریب میں بہتر نتائج کے حامل سسٹم موجود تھے جن میں مزید بہتری لا کر ان ہی کو فعال بنایا جا سکتا ہے۔ پہلے اضلاع کی سطح پر تشکیل دی جانے والی پرائس کمیٹیاں سٹیک ہولڈرز کی بھرپور نمائندگی رکھتی تھیں ان کمیٹیوں میں تمام امور زیر بحث آنے پر ہر سٹیک ہولڈر اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کر سکتا تھا‘ اس کے ساتھ ماضی قریب ہی میں مجسٹریسی نظام پوری طرح فعال تھا جس کی رسائی گراس روٹ لیول پر تھی اس نظام کو جنرل مشرف کے دور میں ضلعی حکومتوں کی تشکیل پر سمیٹ دیا گیا تھا‘ کیا ہی بہتر ہو کہ اس وقت عوامی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے مارکیٹ کنٹرول کے لئے مؤثر نظام تشکیل دیا جائے۔