بڑے بڑے فیصلے اور بنیادی مسائل

درپیش منظرنامے میں اصلاح احوال کیلئے نت نئے فیصلوں کا سلسلہ جاری ہے وزیراعظم شہبازشریف آئی ٹی کی برآمدات25 ارب ڈالر تک لانے کا کہہ رہے ہیں اس مقصد کیلئے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک فروری2025ء تک مکمل کرنے کا عندیہ بھی دیا جارہاہے‘ اس وقت بھی اعدادوشمار بتارہے ہیں کہ آئی ٹی کی برآمدات میں مجموعی طور پر 30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے‘ دوسری جانب حکومت رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس ریلیف ختم کرنے کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے اس ضمن میں طے پانے والی حکمت عملی کے خدوخال میں بتایا جارہاہے کہ ملک میں پراپرٹی کی فروخت اور سرمایہ کاری پر سٹینڈرڈ ٹیکس عائد کرنے کو ناگزیر قرار دیا جارہا ہے اسی طرح اوپن پلاٹس پر6سال بعد ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے جبکہ پراپرٹی ڈیویلپمنٹ پر بھی ٹیکس عائد ہوگا‘ اس سب کیساتھ مرکز اور صوبوں کی سطح پر غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف بھی کاروائی سخت کرنے کا بتایا جارہاہے مختلف وزارتوں میں اسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ ملک کو معیشت کے شعبے میں اس وقت متعدد چیلنجوں کاسامنا ہے ان مشکلات میں حکومتی مشینری کا آپریشن اور بہتر و ترقی کا عمل تو متاثر ہوتا ہی ہے ملک کے عام شہری کو مہنگائی کے باعث سخت دشواریوں کا سامناکرنا پڑ رہاہے حکومت کی جانب سے ٹیکس جس سیکٹر پر بھی عائد ہو اس کا بوجھ غریب شہری ہی کو برداشت کرنا پڑتا ہے اس کے برعکس کسی بھی سیکٹر میں کسی کو کوئی بھی ریلیف دیاجائے تو اس کا فائدہ عام صارف تک بمشکل ہی پہنچ پاتا ہے‘ اس ساری صورتحال میں حکومت کی جانب سے اختیار کی جانے والی حکمت عملی اپنی جگہ‘ اس میں میرٹ اور ڈی میرٹ پر بحث کی گنجائش اپنی جگہ‘ اس وقت اولین ترجیح عام شہری کا ریلیف ہی ہونا چاہئے اس ریلیف میں مرکز اور صوبوں کے ذمہ دار دفاتر میں باہمی رابطہ اور مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینا ضروری ہے اس میں پہلے مرحلے پر مارکیٹ کنٹرول ناگزیر ہے اس میں ناجائز منافع خوری مضر صحت ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ ضروری ہے اسکے ساتھ بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے بلدیاتی اداروں کو مستحکم بنانا اور گراس روٹ لیول پر مسائل کے حل کی جانب بڑھنا ضروری ہے خدمات کے اداروں کیلئے مرکز اور صوبہ ہر سال بھاری فنڈ مختص کرتے ہیں اسکے باوجود لوگوں کو سروسز نہ ملنے کا گلہ رہتا ہے جبکہ خدمات کے معیار پرسوالیہ نشان بھی رہتا ہے اگر صرف کڑی نگرانی کا نظام ہی ترتیب دے دیا جائے تو لوگوں کو سروسز معیار کیساتھ ملنا ممکن بنایا جاسکتا ہے اس سب کے لئے ضرورت کنکریٹ حکمت عملی کی ہے جس کے لئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔