وطن عزیز کے گرما گرم سیاسی میدان کا درجہ حرارت اتوار کے روز تحریک انصاف کے جلسہ کے موقع پر مزید بڑھا اسلام آباد میں ہونے والے جلسہ عام میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائی کیلئے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی سردار علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو دو ہفتے میں رہا نہ کیا گیا تو وہ خود رہا کریں گے‘ پاکستان تحریک انصاف کے جلسے اور اس میں ہونیوالی تقریروں کے جواب میں بھی بیانات کا سلسلہ تادم تحریر جاری ہے‘ دوسری جانب وطن عزیز کو درپیش چیلنج خصوصاً اقتصادی شعبے کی مشکلات توجہ طلب ہونے کے ساتھ سیاسی استحکام کی متقاضی بھی ہیں‘ امن و امان کی صورتحال ٹھوس حکمت عملی کا تقاضہ کر رہی ہے جبکہ پاک افغان سرحد پر گزشتہ روز افغان طالبان کی فائرنگ اور امن وامان کے حوالے سے اس طرح کے دیگر واقعات بھی قابل غور اور اس ضمن میں باہمی مشاورت سے مربوط حکمت عملی کے متقاضی ہیں‘ سیاست میں اختلاف رائے کوئی نئی بات نہیں پارلیمانی جمہوریت میں ایوان کے اندر بھی اختلاف رہتا ہے اور پارلیمنٹ سے باہر بھی ہر کوئی اپنے مؤقف سے متعلق اپنے حامیوں کو اعتماد میں لینے کیلئے رابطہ کرتا ہے‘ اس سب کے ساتھ ضرورت اس بات کی بھی رہتی ہے کہ قانون سازی اور اہم قومی معاملات میں ایک دوسرے کا موقف سنا جائے اور اس میں کسی معاملے کو ضد و انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے رویوں میں لچک رکھی جائے‘ یہ سب اسی صورت ممکن ہے جب سینئر قومی قیادت اپنا کردار ادا کرے ماضی میں بھی اہم مواقع پر سینئر رہنما سب سے رابطے کرکے درجہ حرارت کو حد اعتدال میں لانے کے لئے کوششیں کرتے رہے ہیں‘ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق چوہدری شجاعت حسین موجودہ صورتحال میں سیاسی رابطوں کے حوالے سے کردار ادا کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں‘ کیا ہی بہتر ہو کہ دیگر سینئر رہنما بھی ان کا ساتھ دیں تاکہ اصلاح احوال کی جانب پیش رفت ممکن بنائی جاسکے۔
لوڈشیڈنگ کا شیڈول؟
گرمی کی شدت میں کمی اور ہزاروں کی تعداد میں سولر پینلز کے استعمال کے باوجود صوبے کے دارالحکومت میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اس صورتحال میں جگہ جگہ عوامی احتجاج بھی سامنے آرہا ہے بجلی کی پیداوار میں کمی اور زیادہ استعمال کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تھا جس میں بعض علاقوں سے بلوں کی عدم ادائیگی پر اضافی لوڈشیڈنگ بھی شروع کردی گئی اس پر اپنا بل باقاعدگی سے ادا کرنے والے صارفین یہ کہہ کر احتجاج کرتے ہیں کہ دوسروں کے بل جمع نہ کرانے پر انہیں کیوں سزا دی جارہی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ اس حوالے سے منتخب عوامی قیادت اپنا کردار ادا کرے۔