رکاوٹیں کہاں ہیں؟

ملک کے مدوجذر کا شکار سیاسی منظرنامے میں اصلاح احوال کیلئے اہم معاملات باہمی مشاورت سے آگے بڑھانے کی ضرورت کا احساس سب کو ہے سب جانتے ہیں کہ درپیش اقتصادی صورتحال میں قرضوں کا انبار بڑھتا چلا جارہاہے یہ بات بھی واضح ہے کہ حکومت قرض اٹھاتی ہے جبکہ قرض کے بدلے قرض دینے والوں کی شرائط کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے رواں مالی سال کیلئے بھی ان ہی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے قومی بجٹ بنایا گیا‘ اہم قومی امور یکسو کرنے کیلئے حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ حکمت عملی قومی قیادت کے باہمی رابطوں سے ہی موثر انداز میں ترتیب پاتی ہے اس کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے اس حوالے سے جو رکاوٹیں ہیں انہیں دور کرنا بھی ناگزیر ہے‘ دوسری جانب موجودہ منظرنامے میں عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت اپنی جگہ ہے اس ریلیف کیلئے مارکیٹ کنٹرول کا موثر اور منظم انتظام ضروری ہے اس انتظام میں رکاوٹیں کہاں ہیں انہیں بھی تلاش کرکے دور کرنا ضروری ہے دیکھنا ہوگا کہ ماضی میں منڈی کنٹرول کیلئے رائج طریقہ کار کیا تھا اور اس کو کس طرح سے تبدیل کیا گیا اس تبدیلی کے مثبت اور منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضرورت مستقبل کیلئے پلاننگ کی ہے مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی ریاست میں عام شہری معیشت کے حوالے سے حکومتوں کے ذمہ دار دفاتر سے جاری ہونے والی تفصیلات اور خوش کن اعدادوشمار سے مطمئن نہیں ہو سکتا اس شہری کا اطمینان برسرزمین ریلیف سے مشروط ہے یہ ریلیف اسے کم از کم مصنوعی گرانی‘ ذخیرہ اندوزی اور صحت کیلئے مضر ملاوٹ سے چھٹکارہ دلاکر بھی فراہم کیا جاسکتا ہے‘ اس ضمن میں ٹھوس حکمت عملی کی راہ میں رکاوٹوں کو تلاش کرکے دور کرنا بھی ضروری ہے‘ عوام کو بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے بڑے بڑے منصوبے اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں جو موجودہ اقتصادی مشکلات کے تناظر میں فوری طور اتنے آسان نہیں آسان تو مہیا وسائل کے اندر رہتے ہوئے کڑی نگرانی کے موثر انتظام کیساتھ سروسز کا معیاربہتر بنانا ہے اسی کو آج کل گڈ گورننس کی اصطلاح کے طور پر استعمال کیا جاتاہے‘ علاج گاہوں سمیت خدمات کے اداروں میں وقت کیساتھ توسیع اور بڑے بڑے منصوبوں کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں اسکے ساتھ موجودہ انفراسٹرکچر میں بہتر نظم و نسق کیساتھ سروسز کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اسی طرح تعلیم کے سیکٹر میں نئے اداروں کیساتھ ضروری پہلے سے موجود اداروں میں معیار یقینی بنانے کیلئے رکاوٹوں کو تلاش اور دور کرنا ضروری ہے تاکہ عوام کو ریلیف کا احساس ہو سکے۔