سخت اقدامات کی وارننگ

سیاسی منظرنامے کی ساری گرماگرمی میں حکومت کی جانب سے توانائی بحران سے نمٹنے اور عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی باتیں تواتر کیساتھ آرہی ہیں‘ وفاقی دارالحکومت میں سیاسی بیانات میں الفاظ کی ایک دوسرے کیخلاف شدید گولہ باری کے ماحول میں بھی وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ روزایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا‘ اجلاس میں ہونیوالے دیگر فیصلوں کیساتھ بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں موجود بعض کرپٹ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا عندیہ بھی دیا گیا‘ اجلاس میں بجلی چوری روکنے کیلئے صوبائی حکومتوں کیساتھ رابطوں کی ہدایت بھی کی گئی‘ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پانچ تقسیم کار کمپنیوں میں میرٹ پر بورڈ چیئرمین اور ممبروں کی تعیناتی کی گئی ہے‘ وطن عزیز میں توانائی بحران ایک تلخ حقیقت ہے‘ اس بحران میں اضافے کا ذمہ دار کون ہے اور کون نہیں‘اس پر سیاسی بیانات اور الزامات کا طوفان برپا ہوتا رہتا ہے بجلی کے معاملے میں طلب کے مقابلے میں کم رسد ایک حقیقت ہے تاہم حقیقت وہ بدانتظامی بھی ہے کہ جس نے بحران کو مزید سنگین صورت دے دی ہے بجلی کی چوری ہو یا پھر غیر ضروری استعمال‘ ترسیل کے نظام میں خرابیاں ہوں یا پھر گردشی قرضوں کا ناقابل یقین حجم‘ ڈسکوز کی کارکردگی پر حکومتی اعتراضات ہوں یا پرائیویٹ پاور پروڈیوسرز کا معاملہ‘ برسرزمین صورتحال اصلاح احوال کیلئے کنکریٹ کوششوں کی متقاضی ہے‘ پیش نظر رکھنا ہوگاکہ اگر اس وقت بھی حالات کو سنوارنے پربھرپور توجہ مرکوز نہ کی گئی تو آنیوالے وقت میں یہ ٹاسک مزید مشکل صورت اختیار کرجائیگا بجلی کی ڈیمانڈ کے مقابلے میں کم پیداوار اپنی جگہ حقیقت سہی کم از کم بدانتظامی سے پیدا صورتحال پر قابو پاکر نہ صرف ملکی معیشت میں بہتری کی جانب بڑھا جاسکتا ہے بلکہ عوام کیلئے ریلیف بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے‘ اس وقت اگر بجلی چوری اور ضیاع پر قابو پالیا جاتا ہے تو اس سے عوام کو بجلی کم ہونے کے باعث جس اذیت ناک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اس کی شدت میں کمی آسکتی ہے اس کے ساتھ ضرورت بجلی کی ترسیل کے نظام سے جڑے مسائل کے حل کیلئے ٹھوس حکمت عملی کی ہے کہ جس سے صارفین کا ریلیف جڑا ہوا ہے اس سب کیساتھ بجلی کی کمی دور کرنے کے ساتھ زراعت کے شعبے میں پیداوار بڑھانے اور موسمی تغیرات میں سیلابوں کی روک تھام کیلئے آبی ذخائر کی تعمیر پر بھرپور توجہ ناگزیر ہے‘ توانائی بحران ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کے حل کے ساتھ مجموعی ملکی معیشت کا استحکام وابستہ ہے۔