خیبرپختونخوا میں گڈگورننس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے پہلے گائیڈ لائنز دیں اسکے بعد صوبے میں بہتر طرز حکمرانی یقینی بنانے کیلئے خصوصی کمیٹی بھی قائم کردی گئی‘ کمیٹی کے ارکان کو عوامی شکایات اور مجموعی صورتحال کے تناظر میں چھان بین اور رپورٹ مرتب کرنے کاکہا گیا‘ یہ سب اپنی جگہ قابل اطمینان اور اعلیٰ سطح پر احساس و ادراک کا عکاس ہے‘ اس سب کیساتھ ضرورت درپیش حالات اور عوامی مشکلات کے تناظر میں فوری نوعیت کے اقدامات کی ہے ان اقدامات کے حوالے سے اگر درست ترجیحات کا تعین ہو جاتا ہے اور ثمر آور اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو عوام کو فوری ریلیف کا احساس ہو سکتا ہے اس حوالے سے ضروری ہے کہ فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے مراحل میں سب سے پہلے مہیا وسائل‘ انٹراسٹرکچر اور افرادی قوت کا درست استعمال یقینی بنایا جائے‘ اس مقصد کیلئے کڑی نگرانی کا محفوظ نظام بھی ترتیب دینا ہوگا پیش نظر رکھنا ہوگا کہ کسی بھی ریاست میں حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے کاموں کیلئے بھاری فنڈز مختص ضرور ہوتے ہیں تاہم ان کا فائدہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ان فنڈز کا صحیح استعمال یقینی بنایا جائے یہ سب بھی مشروط ہے کڑی نگرانی کے محفوظ انتظام سے‘ درپیش منظرنامے میں عوامی مشکلات کے تناظر میں ترجیحات کی ترتیب میں اہم ٹاسک مارکیٹ کنٹرول کا ہے کمر توڑ مہنگائی میں جب مصنوعی گرانی شامل ہو جائے تو صارف کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے اس وقت گراس روٹ لیول پر منڈی کنٹرول کے لئے انتظامات کی رسائی دکھائی نہیں دیتی‘نرخنامے کا اجراء اور کبھی کبھار کے دوچار چھاپے مسائل کا حل قطعاً نہیں‘ اس وقت گرانی تو ایک طرف‘مضر صحت ملاوٹ تشویشناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ آلودہ پانی پینے والے شہریوں کو ملاوٹ شدہ غذا ملنے پر بیماریوں کا پھیلاؤ یقینی ہوتا ہے میونسپل سروسز کا فقدان اپنی جگہ ہے‘ جبکہ بلدیاتی ادارے فنڈز ہی کے مسئلے کا شکار ہیں۔صفائی‘ نکاسی آب‘ سٹریٹ لائٹس اور دوسری میونسپل سروسز اگر معیار کے ساتھ فراہم ہوں تو عوام کو فوری ریلیف مل سکتا ہے‘اس کے ساتھ خدمات کے اداروں میں اگر خدمات ملنا شروع ہو جائیں تو بھی لوگ اطمینان کا سانس لے سکتے ہیں اس سب کے لئے فوری طور پر بڑے فنڈز کی ضرورت نہیں صرف بہتر منصوبہ بندی‘ زمینی حقائق مدنظر رکھنے اور فول پروف نگرانی کے ساتھ ہی عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے جو گڈ گورننس کا تقاضہ ہے۔