اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان میں ایک نیا محاذ کھول دیا ہے گزشتہ روز اسرائیل نے حزب اللہ کے اسلحہ ذخائر کو ٹارگٹ کرنے کے بہانے شہری آبادی کو نشانہ بنایا تادم تحریر مہیا اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 558 افراد شہید جبکہ1600 زخمی ہوگئے شہید ہونیوالوں میں 36بچے اور58 خواتین بھی شامل ہیں بڑی تعداد میں زخمیوں کے آنے پر ہسپتالوں میں صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے درپیش صورتحال اوراس حوالے سے بیانات سے لگ یہی رہا ہے کہ جنگ مزید بڑھے گی‘ اسرائیلی کی جانب سے غزہ اور اب اس کے بعد لبنان میں جارحیت عالمی برادری اور اپنے آپ کو طاقتور قرار دینے والے ممالک کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ہے‘ اسرائیل نے غزہ میں سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہری آبادی‘ پناہ گزین کیمپوں اور یہاں تک کہ ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا‘بمباری میں زخمی ہونیوالے شہریوں کو طبی امداد تک فراہم نہ ہو سکی‘ ایسے میں عالمی سطح پر بات قرار دادوں کی حد تک ہی چلتی رہی‘ دوسری جانب اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم بھی برسرزمین نتائج کے حامل اقدامات نہ اٹھا سکی اور بات اجلاسوں میں مذمت تک محدود رہی‘ دوسری جانب بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کیلئے عالمی سطح پر بنائے جانے والے قاعدے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے‘بھارت حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے مظلوم شہریوں کیلئے پوری وادی کوقید خانہ بنائے ہوئے ہے بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق عالمی ادارے کی قراردادوں کو ایک عرصے سے سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے بھارت کے اس طرح عالمی ادارے کی قراردادوں کو پس پشت ڈالنا اس ادارے کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے جس میں یہاں کی منظور ہونے والی قراردادیں بے وقعت لگتی ہیں‘وقت کا تقاضہ ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے حوالے سے خاموشی کو توڑا جائے اورعالمی برادری کے ساتھ او آئی سی بھی اپنا کردار ادا کرے‘اس سب کیساتھ انسانی حقوق کے نعرے لگانے والے ممالک اور تنظیمیں بھی خاموشی توڑیں‘دنیا میں اپنے آپ کو طاقتور کہنے والے ممالک بھی اس ضمن میں اپنا کردار اداکریں۔
مریضوں کیلئے مشکل
ادویات مزید مہنگی ہوگئیں اس حوالے سے رپورٹس ایک تسلسل کے ساتھ آرہی ہیں قیمتوں میں نیا اضافہ جنرل سیلز ٹیکس 18فیصد کی شرح سے عائد ہونے کا نتیجہ ہے سب سے زیادہ متاثر وہ مریض ہو رہے ہیں کہ جو مستقل دوائیں لیتے ہیں جن کیلئے انہیں ماہانہ بجٹ مختص کرنا پڑتا ہے‘ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ معیار‘ سٹوریج کے منظور شدہ انتظام اور مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق موجودگی بھی مسئلہ ہے‘کیا ہی بہتر ہو کہ کم از کم ادویات کے کیس میں حکومت اور سٹیک ہولڈر مل کر عوام کے لئے ریلیف یقینی بنائیں۔