بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

بانی پاکستان کے یوم پیدائش کی آ مد آ مد ہے کیوں نہ آج کے کالم کا آ غاز محمد علی جناح کی باتوں سے کیا جائے ان جیسے  رہنما روز روز تھوڑی  پیدا ہوتے ہیں گور نر جنرل ہاؤس کراچی میں ان کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ ہونے والی تھی اس سے ایک روز قبل ان کے اے ڈی سی نے جب ان سے یہ پوچھا کہ سر صبح اس میٹنگ کے شرکاء کے لئے کافی کا اہتمام کیا جائے یا چائے کا‘ تو انہوں نے فرمایا کہ کیا وہ لوگ گھر سے ناشتہ کر کے نہیں  آئیں گے‘ اور بس بات ختم ہوگئی اس کے بعد جب بھی کبھی ان کی صدارت میں کوئی میٹنگ ہوتی تو سادہ پانی سے شرکاء کی خاطر مدارت کی جاتی‘ان کے بعد اس ملک میں اس قسم کے اجلاسوں کے شرکا ء کے واسطے فائیو اور سیون سٹار ہوٹلوں سے سنیکسsnacks پر جس بے دردی سے سرکاری خزانے سے پیسے اڑائے جاتے تھے‘ وہ اظہر من الشمس ہیں‘ پشاور میں تحریک پاکستان کے دنوں میں بانی پاکستان ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے‘جلسہ گاہ میں موجود ایک پشتو سپیکنگ شخص ان کے ہر جملہ پر تالیاں بجا رہا تھا جلسے کے اختتام پر اس سے ایک صحافی نے جب یہ پوچھا کہ اس کو تو اردو یا انگریزی زبان کی سمجھ نہیں ہے کہ جس میں قائد بول رہے تھے تو وہ تالیاں کس بات پر بجا رہا تھا تو اس نے جواب دیا ٹھیک ہے میں یہ زبانیں نہیں سمجھتا ہوں پر اتنا ضرور جانتا ہوں کہ جو کچھ بھی انہوں نے کہا ہے وہ سچ ہے کیونکہ وہ جھوٹ نہیں بولتے۔قائد اعظم پر شاعر مشرق  کا یہ شعر صادق آ تا ہے کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا