فارسی زبان کا ایک شعر ہے‘جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی دیوار کی پہلی اینٹ ھی ٹیڑھی لگائی جائے گی تو وہ دیوار پھر اوپر تک ٹیڑھی ہی جائے گی۔وطن عزیز کے قیام کے وقت دنیا میں دو سپر پاورز کا چرچا تھا ہمارے آس پڑوس میں سویٹ یونین اور سات سمندر پار امریکہ اگر آزادی کے فوراً بعد سے ہی ہمارے ارباب بست و کشاد دونوں کے ساتھ بھی بنا کر رکھتے اور صرف امریکہ کی گود میں ھی نہ بیٹھتے تو بہتر تھا‘ہٹلر کو تاراج کرنے کے بعد امریکہ بشمول اسکے اتحادیوں کا اگلا ٹارگٹ سویٹ یونین بن گیا تھا‘کمیونزم کو ختم کرنا ان کا اگلا ہدف تھا جس کے خلاف امریکی پالیسی سازوں نے سرد جنگ cold war شروع کر دی‘ جگہ جگہ امریکن سینٹرز کے نام سے پروپیگنڈے کے واسطے اشاعتی ادارے کھول دئیے گئے اور ساتھ ہی ساتھ بغداد پیکٹ سیٹو اور سینٹو جیسے عسکری معاہدے بھی کر لئے گئے اس تمام عمل میں ہمارے ان وقتوں کے ارباب اقتدار نے امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا ہم نے تو امریکہ کی اندھی تقلید میں وطن عزیز میں اسے ایک ہوائی اڈہ بھی فراہم کر دیا تاکہ وہاں سے ایک امریکی جاسوس طیارہ اڑانیں بھر کر سویٹ یونین جائے اور وہاں پر نصب ملٹری تنصیبات کی فوٹو گرافی کرے‘ ان حرکات پر سویٹ یونین نے تو ہمارا دشمن بننا ہی تھا سو وہ بنا اور ماضی قریب تک اس کے دل میں پاکستان کے خلاف میل رہی‘ اب کہیں چند برسوں سے روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بہترہونے لگے ہیں جو یقینا امریکہ کو نہ بھاتے ہوں گے بالکل اسی طرح کہ جس طرح وہ چین کے ساتھ ہماری رغبت کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتا وہ اب اس تگ و دو میں ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان اور چین اور پاکستان اور روس میں دوریاں پیدا کرے ہمارے فارن آ فس کو بیدار رہنا ہوگا اگر ہم نے چین اور روس کے ساتھ بنا کر رکھی تو یقین مانئے گا ہمارا کوئی دشمن بھی ہمارے خلاف کسی قسم کی بھی سازش میں کامیاب نہیں ہو سکے گا ۔
جو بھی اس ملک کے اب حکمران ہوں گے ان کو خالی خولی نعرے لگانے سے عوام کی حمایت میسر نہیں ہو سکے گی ان کو اس ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے ٹھوس اقتصادی پالیسیوں کو مرتب کرنا ہوگا اور ملک کو صحیح معنوں میں ایک سوشل ویلفیئر سٹیٹ بنانا ہوگا لوگ اب کافی بیدار ہیں وہ جب سویڈن‘ ناروے‘ ڈنمارک کنیڈا اور انگلستان میں رائج معاشی نظام کو دیکھتے ہیں تو سوال کرتے ہیں کہ آ خرہمارے حکمران اسی قسم کا نظام وطن عزیز میں لاگو کیوں نہیں کرتے؟۔۔۔۔۔۔۔