ڈالر پر انحصار

تصور کریں کہ امریکہ کا قومی قرضہ 36 کھرب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ یہ قرض ایک ایسا بوجھ ہے جو ہر امریکی ٹیکس دہندگان کے لئے 2 لاکھ 75 ہزار ڈالر بنتا ہے۔ تصور کریں کہ امریکہ کا قومی قرضہ بڑھ رہا ہے۔ یہ اضافہ ہر روز سات ارب ڈالر، ہر گھنٹے 30 کروڑ ڈالر اور ہر منٹ 50 لاکھ ڈالر ہے۔ تصور کریں کہ امریکی حکومت کی غیر مالی ذمہ داریاں اضافی 75 کھرب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ صرف اس سال کے دوران امریکی خزانہ کو قلیل مدتی قرضوں کی شکل میں 10 سے 14 کھرب ڈالر سے زیادہ ادا کرنا پڑے گا۔ صرف یہی نہیں بلکہ امریکی حکومت کو اپنے سالانہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے مزید قرضے بھی لینے ہوں گے‘ جو 2 کھرب ڈالر سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ یہ اعداد و شمار حیران کن ہیں کیونکہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے مضمرات
 واضح ہیں۔دو  ستمبر 1945ء کو صبح 9 بج کر 4 منٹ بجے یعنی 28 ہزار 967 دن پہلے پیسیفک تھیٹر میں دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی۔ جاپان نے ٹوکیو خلیج میں یو ایس ایس مسوری پر باضابطہ طور پر ہتھیار ڈال دیئے۔ تاریخ کے اس وقت امریکہ کا قومی قرضہ صرف 260 ارب ڈالر تھا۔اٹھائیس ہزار دن بعد امریکہ کی وزارت خزانہ نے حیرت انگیز طور پر 35.74  کھرب ڈالر جمع کئے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس تاریخی مالی سفر کے بیج کہاں بوئے گئے تھے۔ بریٹن ووڈز کانفرنس کے لئے تالیاں بجانے کا ایک زوردار اور شاندار دور، جہاں نیو ہیمپشائر کے ماؤنٹ واشنگٹن ہوٹل میں بریٹن ووڈز معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس لمحے نے عالمی معاشی نظام کو نئی شکل دی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے رہنے کی راہ ہموار کی، جسے دنیا نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔دو ستمبر 1945ء کو صبح 9 بج کر 4 منٹ پر 2800 ڈالر کی رقم سے 80ٹرائے اونس سونا خریدا جا سکتا تھا۔ امریکی حکومت کے اخراجات میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ امریکہ ہر سال دو کھرب ڈالر میڈیکیئر پر خرچ کرتا ہے مزید ڈیڑھ کھرب ڈالر سماجی تحفظ پر‘ ایک کھرب ڈالر قومی قرضوں پر سود ادا کرنے کے لئے اور 954 ارب ڈالر دفاع اور لامتناہی جنگوں کو ایندھن فراہم کرنے پر خرچ ہو رہے ہیں۔دنیا اب ڈالر کی بڑے پیمانے پر گراوٹ سے بیدار ہو رہی ہے۔ چین اور روس
 ڈالر کی ہولڈنگ میں کٹوتی کر رہے ہیں۔ بھارت، روس اور چین سونے کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کار، جو کئی کھرب ڈالر کے خسارے اور لامتناہی قرضوں میں پھنسے ہوئے ہیں، امریکی خزانے کی بہتری کے لئے سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔ فیصلہ کن طور پر ڈیجیٹل محور کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو دنیا کا ’کرپٹو دارالحکومت‘ بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر اجارہ داری قائم کرکے، ٹرمپ ایک ڈیجیٹل ڈالر برآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے ڈالر (گرین بیک) کے لئے مستقل عالمی طلب کو تقویت ملے گی۔ ٹرمپ ایک بدلتے ہوئے مالیاتی منظر نامے میں ڈالر کے کردار کو نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)